ETV Bharat / bharat

Propaganda on Religious Conversion: تبدیلی مذہب کی غلط تشہیر، ہندو تنظیموں کی منشاء؟

author img

By

Published : Jun 21, 2022, 8:21 PM IST

Updated : Jun 21, 2022, 8:36 PM IST

تبدیلیٔ مذہب کی اس فرضی کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد اس خبر کی بلا تحقیق تشہیر کرنیوالوں کے عزائم کا خلاصہ ہوتا ہے۔ Propaganda on Religious Conversion

Hindu organizations propaganda on religious conversion
تبدیلی مذہب کی غلط تشہیر، ہندو تنظیموں کی منشاء؟

گذشتہ کئی برسوں سے بھارت میں تبدیلی مذہب Religious Conversion کا موضوع زیر بحث ہے۔ تازہ ترین واقعے میں دعویٰ کیا گیا کہ مدھیہ پردیش کے ضلع رتلام کے امباگاؤں سے 18 افراد پر مشتمل ایک خاندان نے اسلام چھوڑ کر کے ہندو مذہب قبول کیا۔ میڈیا کے ایک حصے اور بعض مذہبی تنظیموں نے ان افراد کے ہندو مذہب قبول کرنے کی خبر کو گھر واپسی قرار دیا۔ لیکن حقیقت اس وقت سامنے آگئی جب مذکورہ خاندان کی ایک خاتون نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ کبھی مسلمان بنے ہی نہیں تھے صرف مسلمانوں کا روپ دھارن کرکے وہ درگاہوں اور مساجد کے باہر بھیک مانگتے تھے۔ Propaganda on Religious Conversion

ویڈیو

تبدیلی مذہب کی خبر سامنے آنے کے بعد مدھیہ پردیش جمعیت علما ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے رتلام جمعیت کے وفد سے معاملے کی تصدیق کرنے کو کہا۔ رتلام جمعیت نے موقع واردات کا جائزہ لیا اور پایا کہ' وہ 18 افراد جو مذہب اسلام کو ترک کرکے ہندو مذہب قبول کیا ہے اصل میں کبھی مسلمان بنے ہی نہیں تھے بلکہ پہلے سے ہی ہندو تھے۔

مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے اس سلسلے میں کہاکہ رتلام میں ہندو خاندان کے افراد کو دوبارہ ہندو بنائے جانے کی خبروں کو جس طر سے میڈیا کے ایک حصے اور ہندو تنظیموں نے ایک پروپیگنڈہ کے تحت بڑھا چڑھا کر پیش کیا وہ افسوسناک ہے۔

انہو نے کہاکہ' جب جمیعت نے ان لوگوں سے بات کی اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیا تو پایا کہ وہ لوگ پہلے سے ہی ہندو مذہب کے پیرو کار تھے اور ہندو ہی تھے، بلکہ مسلمانوں کا روپ دھارن کرکے درگاہوں اور مساجد کے باہر بھیک مانگتے تھے۔ ہندو تنظیموں کی اس حرکت کی وجہ سے انہیں نقصان کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔

حاجی محمد ہارون نے مزید کہاکہ مسلمان کثرت سے زکوۃ, صدقہ اور فطرہ ادا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے ضرورت مند مسجدوں اور درگاہوں کا رخ کرتے ہیں اور اپنا پیٹ بھرنے کے لیے مسلمانوں جیسا حلیہ خیار کرتے ہیں۔

وہیں امبا گاؤں کی اسی خاندان کی ایک خاتون جن کا نام آشا بتایا گیا ہے، انہوں نے میڈیا کو بتایاکہ ان کا نام پہلے سے ہی آشا ہے اور وہ سبھی لوگ ہندو ہیں۔ صرف بھیک مانگنے کے لیے کھانے مسلمانوں جیسی شبہیہ ختیار کرتے تھے۔ عاشہ نے کہا ہم لوگ شروع سے ہی دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرتے ہیں، ہمیں نہ تو نماز پڑھنا آتی ہے اور نہ ہی کوئی مسجد جاتا ہے۔ ہم لوگ ہندو ہیں اور صرف پیٹ بھرنے کے لیے مسلمانوں کا چولا پہنتے ہیں۔'

مزید پڑھیں:

گذشتہ کئی برسوں سے بھارت میں تبدیلی مذہب Religious Conversion کا موضوع زیر بحث ہے۔ تازہ ترین واقعے میں دعویٰ کیا گیا کہ مدھیہ پردیش کے ضلع رتلام کے امباگاؤں سے 18 افراد پر مشتمل ایک خاندان نے اسلام چھوڑ کر کے ہندو مذہب قبول کیا۔ میڈیا کے ایک حصے اور بعض مذہبی تنظیموں نے ان افراد کے ہندو مذہب قبول کرنے کی خبر کو گھر واپسی قرار دیا۔ لیکن حقیقت اس وقت سامنے آگئی جب مذکورہ خاندان کی ایک خاتون نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ کبھی مسلمان بنے ہی نہیں تھے صرف مسلمانوں کا روپ دھارن کرکے وہ درگاہوں اور مساجد کے باہر بھیک مانگتے تھے۔ Propaganda on Religious Conversion

ویڈیو

تبدیلی مذہب کی خبر سامنے آنے کے بعد مدھیہ پردیش جمعیت علما ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے رتلام جمعیت کے وفد سے معاملے کی تصدیق کرنے کو کہا۔ رتلام جمعیت نے موقع واردات کا جائزہ لیا اور پایا کہ' وہ 18 افراد جو مذہب اسلام کو ترک کرکے ہندو مذہب قبول کیا ہے اصل میں کبھی مسلمان بنے ہی نہیں تھے بلکہ پہلے سے ہی ہندو تھے۔

مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے اس سلسلے میں کہاکہ رتلام میں ہندو خاندان کے افراد کو دوبارہ ہندو بنائے جانے کی خبروں کو جس طر سے میڈیا کے ایک حصے اور ہندو تنظیموں نے ایک پروپیگنڈہ کے تحت بڑھا چڑھا کر پیش کیا وہ افسوسناک ہے۔

انہو نے کہاکہ' جب جمیعت نے ان لوگوں سے بات کی اور وہاں کے حالات کا جائزہ لیا تو پایا کہ وہ لوگ پہلے سے ہی ہندو مذہب کے پیرو کار تھے اور ہندو ہی تھے، بلکہ مسلمانوں کا روپ دھارن کرکے درگاہوں اور مساجد کے باہر بھیک مانگتے تھے۔ ہندو تنظیموں کی اس حرکت کی وجہ سے انہیں نقصان کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔

حاجی محمد ہارون نے مزید کہاکہ مسلمان کثرت سے زکوۃ, صدقہ اور فطرہ ادا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے ضرورت مند مسجدوں اور درگاہوں کا رخ کرتے ہیں اور اپنا پیٹ بھرنے کے لیے مسلمانوں جیسا حلیہ خیار کرتے ہیں۔

وہیں امبا گاؤں کی اسی خاندان کی ایک خاتون جن کا نام آشا بتایا گیا ہے، انہوں نے میڈیا کو بتایاکہ ان کا نام پہلے سے ہی آشا ہے اور وہ سبھی لوگ ہندو ہیں۔ صرف بھیک مانگنے کے لیے کھانے مسلمانوں جیسی شبہیہ ختیار کرتے تھے۔ عاشہ نے کہا ہم لوگ شروع سے ہی دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرتے ہیں، ہمیں نہ تو نماز پڑھنا آتی ہے اور نہ ہی کوئی مسجد جاتا ہے۔ ہم لوگ ہندو ہیں اور صرف پیٹ بھرنے کے لیے مسلمانوں کا چولا پہنتے ہیں۔'

مزید پڑھیں:

Last Updated : Jun 21, 2022, 8:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.