ETV Bharat / bharat

Hindi VS Tamil: ہندی زبان تمل لوگوں کو شودر بنادے گی، ایلن گوون - ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر

ڈی ایم کے، کے رہنما ٹی کے ایس ایلن گوون نے ہندی زبان سے متعلق کہا کہ کیا غیر ہندی بولنے والی ریاستیں مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات ترقی یافتہ ریاستیں ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'میں یہ پوچھ رہا ہوں کیونکہ ہندی ان ریاستوں کی مادری زبان نہیں ہے۔ Hindi VS Tamil Controversy

ہندی زبان تاملناڈو کے لوگوں کو شودر بنادے گی، ایلن گوون
ہندی زبان تاملناڈو کے لوگوں کو شودر بنادے گی، ایلن گوون
author img

By

Published : Jun 7, 2022, 11:41 AM IST

چنئی: ڈی ایم کے کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن ٹی کے ایس ایلن گوون نے ایک متنازعہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندی زبان تاملناڈو کے لوگوں کی حیثیت کو کم کر کے 'شودر' کر دے گی اور کہا کہ ہندی بولنے والی ریاستیں ملک کی ترقی یافتہ ریاستیں نہیں ہیں جبکہ وہ ریاستیں جن کی مادری زبان مقامی ہے، وہ زیادہ بہتر ترقی کررہی ہیں۔ ایلن گوین نے حال ہی میں یہاں زبان کو مسلط کرنے پر دراویڑر کزگم کی طرف سے منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ہندی زبان کو مسلط کر کے منوادی نظریات کو مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔" ڈی ایم کے رہنما نے ہندی زبان کی وکالت کرنے پر امت شاہ پر بھی تنقید کی۔ Hindi will reduce tamils to status of shudras says dmk mp

انہوں نے کہاکہ 'ہندی کیا کرے گی؟ صرف ہمیں شودر بنائیں گے۔ اس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ نام نہاد ورنا نظام میں سب سے کم ورنا کے لیے 'شودر' کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا غیر ہندی بولنے والی ریاستیں مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات ترقی یافتہ ریاستیں ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'میں یہ پوچھ رہا ہوں کیونکہ ہندی ان ریاستوں کی مادری زبان نہیں ہے۔ غیر ترقی یافتہ ریاستیں (ہندی بولنے والے) مدھیہ پردیش، اتر پردیش، بہار، راجستھان اور نئی بننے والی ریاست (بظاہر اتراکھنڈ) ہیں۔ میں ہندی کیوں سیکھوں؟' تمل ناڈو میں ہندی کا مبینہ نفاذ ایک حساس مسئلہ ہے اور ڈی ایم کے نے 1960 کی دہائی میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس مسئلے کا استعمال کیا اور کامیاب رہی۔

حکمراں جماعت ہندی کو 'مسلط' کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتی رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں ہندی کو نافذ کیا گیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ تمل ناڈو صرف اپنے دو زبانوں کے فارمولے - تمل اور انگریزی - پر عمل کرے گا جو ریاست میں کئی دہائیوں سے رائج ہے۔ ایلن گوون نے کہا کہ تامل گورو 2000 سال پرانا ہے اور اس کی ثقافت ہمیشہ برابری کی رہی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Ajay and Sudeep Language Controversy: ہندی زبان پر تنازع، رام گوپال ورما اور سونو سود کا رد عمل

انہوں نے کہا کہ "وہ ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہندی کے ذریعے منو وادی خیالات کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے… اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم غلام رہیں گے، شودر ہوں گے۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ تنوع میں اتحاد ملک کی پہچان ہے اور اس کی ترقی کے لیے تمام زبانوں کو فروغ دینا ہوگا۔ ایلنگوون سے پہلے ریاست کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر کے پونموڈی نے طنز کیا تھا کہ ہندی بولنے والے ریاست میں 'پانی پوری' بیچتے ہیں۔ ان کا یہ ریمارکس اس دعوے کے جواب میں آیا کہ ہندی سیکھنے سے مزید ملازمتیں ملیں گی۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنے متنازعہ ریمارکس کی تردید کی۔

چنئی: ڈی ایم کے کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن ٹی کے ایس ایلن گوون نے ایک متنازعہ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ہندی زبان تاملناڈو کے لوگوں کی حیثیت کو کم کر کے 'شودر' کر دے گی اور کہا کہ ہندی بولنے والی ریاستیں ملک کی ترقی یافتہ ریاستیں نہیں ہیں جبکہ وہ ریاستیں جن کی مادری زبان مقامی ہے، وہ زیادہ بہتر ترقی کررہی ہیں۔ ایلن گوین نے حال ہی میں یہاں زبان کو مسلط کرنے پر دراویڑر کزگم کی طرف سے منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ہندی زبان کو مسلط کر کے منوادی نظریات کو مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔" ڈی ایم کے رہنما نے ہندی زبان کی وکالت کرنے پر امت شاہ پر بھی تنقید کی۔ Hindi will reduce tamils to status of shudras says dmk mp

انہوں نے کہاکہ 'ہندی کیا کرے گی؟ صرف ہمیں شودر بنائیں گے۔ اس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ نام نہاد ورنا نظام میں سب سے کم ورنا کے لیے 'شودر' کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا غیر ہندی بولنے والی ریاستیں مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات ترقی یافتہ ریاستیں ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ'میں یہ پوچھ رہا ہوں کیونکہ ہندی ان ریاستوں کی مادری زبان نہیں ہے۔ غیر ترقی یافتہ ریاستیں (ہندی بولنے والے) مدھیہ پردیش، اتر پردیش، بہار، راجستھان اور نئی بننے والی ریاست (بظاہر اتراکھنڈ) ہیں۔ میں ہندی کیوں سیکھوں؟' تمل ناڈو میں ہندی کا مبینہ نفاذ ایک حساس مسئلہ ہے اور ڈی ایم کے نے 1960 کی دہائی میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس مسئلے کا استعمال کیا اور کامیاب رہی۔

حکمراں جماعت ہندی کو 'مسلط' کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتی رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں ہندی کو نافذ کیا گیا ہے اور یہ واضح کیا ہے کہ تمل ناڈو صرف اپنے دو زبانوں کے فارمولے - تمل اور انگریزی - پر عمل کرے گا جو ریاست میں کئی دہائیوں سے رائج ہے۔ ایلن گوون نے کہا کہ تامل گورو 2000 سال پرانا ہے اور اس کی ثقافت ہمیشہ برابری کی رہی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ Ajay and Sudeep Language Controversy: ہندی زبان پر تنازع، رام گوپال ورما اور سونو سود کا رد عمل

انہوں نے کہا کہ "وہ ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہندی کے ذریعے منو وادی خیالات کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے… اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم غلام رہیں گے، شودر ہوں گے۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ تنوع میں اتحاد ملک کی پہچان ہے اور اس کی ترقی کے لیے تمام زبانوں کو فروغ دینا ہوگا۔ ایلنگوون سے پہلے ریاست کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر کے پونموڈی نے طنز کیا تھا کہ ہندی بولنے والے ریاست میں 'پانی پوری' بیچتے ہیں۔ ان کا یہ ریمارکس اس دعوے کے جواب میں آیا کہ ہندی سیکھنے سے مزید ملازمتیں ملیں گی۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنے متنازعہ ریمارکس کی تردید کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.