کرناٹک میں حجاب کو لے کر شروع ہوا تنازع اب یوپی بورڈ کے امتحانات تک پہنچ گیا ہے۔ بورڈ کے امتحانات میں لڑکیاں حجاب کر سکتی ہیں یا نہیں؟ اس حوالے سے تنازعات سامنے آرہے ہیں۔ یوپی بورڈ میں اس سے متعلق کوئی ضوابط نہیں ہے۔ ایسے میں امتحانی مراکز پر امیدواروں کے احتجاج اور اعتراضات کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں لکھنؤ کے گورنمنٹ گرلز انٹر کالج شاہمینہ روڈ سینٹر میں حجاب پہن کر پہنچنے والی لڑکی کو روک دیا گیا۔ Hijab Students in UP Board Exams
ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے گورنمنٹ گرلز انٹر کالج شاہمینہ روڈ سینٹر میں باحجاب طالبہ کو امتحان ہال میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ یوپی بورڈ کے امتحانات کے پہلے دن جمعرات کو ہندی کا پیپر تھا۔ ایسے میں طالبہ پرچہ دینے کے لیے حجاب پہن کر سنٹر پہنچی۔ وہاں موجود عملے نے طالبہ کو امتحان ہال میں جانے سے روک دیا، موقع پر موجود لڑکی کے والدین نے اس پر اعتراض کیا جس کے بعد کچھ خواتین اساتذہ نے چیکنگ کے بعد لڑکی کو امتحان ہال میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
وہیں دوسرا واقعہ لکھنؤ کے ہنومان پرساد رستوگی انٹر کالج کا ہے۔ جہاں ایک طالبہ کو حجاب اتار کر ہی امتحانی مرکز میں داخل ہونے دیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر ڈاکٹر امرکانت سنگھ کا کہنا ہے کہ تمام مراکز پر بورڈ کے قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ یوپی بورڈ کی طرف سے کئی چیزوں کے بارے میں قواعد کی وضاحت نہیں کی گئی۔ کچھ چیزیں یہاں برسوں سے روایت کے طور پر چلی آ رہی ہیں۔ ایسا ہی ایک انتظام امتحانی مرکز میں آنے والے امیدواروں کے جوتے اتارنے کا ہے۔ عام طور پر جوتے پہن کر سنٹر پہنچنے والے امتحانات کو روک دیا جاتا ہے اور جوتے اتارنے کے بعد ہی انہیں کمرے میں داخل ہونے دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ SC Refuses Early Hearing On Hijab Ban: حجاب معاملہ پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک اہلکار نے بتایا کہ یوپی بورڈ کے قواعد میں اس کا کوئی بندوبست نہیں ہے، لیکن یہ برسوں سے روایت کے طور پر چلی آ رہی ہے۔ اس بار ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی جانب سے طلبہ کے جوتے اتارنے والے سینٹر ایڈمنسٹریٹر کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اب اس نظام میں تبدیلی کی توقع ہے۔ اس بارے میں کوئی واضح ہدایت نہیں ہے کہ آیا طالبات یوپی بورڈ کے امتحان کے دوران مرکز میں حجاب پہن سکتی ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حجاب معاملہ پر کرناٹک ہائی کورٹ نے کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کی اجازت طلب کرنے والی عرضیوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ یہ اسلامی عقیدے میں ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے بعد عرضی گزار نے سُپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے اس معاملے کی فوری سماعت کی درخواست کی تھی لیکن عدالت عظمیٰ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا۔ Karnataka HC verdict over Hijab
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس کرشنا مراری پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ دیودت کامت کی درخواست کو مسترد کر دیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ بچوں کے امتحانات جاری ہیں اسلئے اس معاملے پر فوری سماعت کی جائے تاہم بنچ نے کہا کہ امتحانات کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ SC Refuses Urgent Hearing On Pleas Against Karnataka HC Verdict