ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ نے ریاست میں وقف املاک کے غیر قانونی قبضے سے متعلق ایک پی آئی ایل کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے اعتراض داخل کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر فوری طور پر جواب داخل نہیں کیا گیا تو اگلی سماعت میں محکمہ اقلیتی بہبود کے سیکرٹری کو حاضر ہونا ہوگا۔
سابق وزیر ایس کانتا کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں وقف املاک پر غیر قانونی قبضہ اور اس کا غلط استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما کی سربراہی میں ایک ڈویژنل بنچ نے عرضی پر سماعت کی۔
اس موقع پر ریاستی حکومت کی جانب سے اعتراض نہ داخل کیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈویژن بینچ نے کہا کہ کافی مہلت دیے جانے کے باوجود اعتراض داخل نہیں کیا گیا، تاہم ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر فوری اعتراض داخل نہیں دائر کیا گیا تو محکمہ اقلیتی بہبود کے سیکرٹری کو عدالت می حاضری دینی ہوگی اور اس معاملے کی وضاحت کرنی ہوگی۔
لہذا کورٹ نے اگلی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ وقف املاک پر غاصبانہ قبضہ کرنے والوں پر سخت کارروائی کی جائے گی: چیئرمین
ریاست میں وقف املاک کے غیر قانونی قبضہ سے متعلق ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین انور مانی پاڈی نے 2012 میں حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی حالانکہ گزشتہ سال بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں اس رپورٹ کو پیش کیا تھا لیکن اس پر کوئی بحث و مباحثہ نہیں ہوا اور اب تک حکومت کی جانب سے اس رپورٹ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔