ETV Bharat / bharat

Hathras Conspiracy Case:صحافی صدیقی کپپن کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کل - ہاتھرس معاملہ

چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت اور جسٹس رویندر بھٹ کی بنچ 29 اگست 2022 کو کپن کی درخواست پر سماعت کرینگے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پٹیشن آزادی کے حق کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت آزاد میڈیا میں موجود اظہار رائے اور تقریر کی آزادی سے متعلق بنیادی سوالات اٹھاتی ہے۔ SC To Hear Bail Plea Of Journalist Siddique Kappan On August 29

صدیق کپن
صدیق کپن
author img

By

Published : Aug 28, 2022, 8:38 AM IST

سپریم کورٹ پیر کو کیرالہ سے تعلق رکھنے والے صحافی صدیقی کپن کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرے گا، صدیق کپن جنہیں اتر پردیش حکومت نے غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت اور مبینہ معاملے میں دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت اور جسٹس رویندر بھٹ کی بنچ 29 اگست 2022 کو کپن کی درخواست پر سماعت کرینگے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پٹیشن آزادی کے حق کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت آزاد میڈیا میں موجود اظہار رائے اور تقریر کی آزادی سے متعلق بنیادی سوالات اٹھاتی ہے۔

اس سے قبل بدھ کو صحافی صدیقی کپن نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، کپن کو اکتوبر 2020 میں اتر پردیش کے ہاتھرس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا،جب وہ دلت متاثرہ خاتون کے معاملہ کے تحت رپورٹنگ کرنے جارہے تھے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اس ماہ کے شروع میں کپن کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا، ہاتھرس میں مبینہ سازش کیس میں کپن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) (یو اے پی اے) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایڈوکیٹ ہریش بیرن نے جسٹس رمنا، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہائی کورٹ نے کپن کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فی الحال درخواست گزار نے مبینہ الزامات کی بنیاد پر تقریباً دو سال جیل میں گزارے ہیں اور وہ بھی صرف اس لیے کہ وہ ہاتھرس عصمت دری/قتل کیس میں رپورٹنگ کی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری نبھانا چاہتے تھے۔

لہٰذا پٹیشن آزادی کے حق کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت آزاد میڈیا میں شامل آزادی اظہار اور اظہار رائے سے متعلق بنیادی سوالات اٹھاتی ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ کہ درخواست گزار کے پاس ہاتھرس میں کوئی کام نہیں ہے، مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کپن کو اکتوبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ہاتھرس جا رہے تھے۔

مزید پڑھیں:صدیق کپن کے بہتر علاج کے لیے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے خط لکھا

پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزام چار لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند اور UAPA کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پی ایف آئی پر پہلے بھی ملک بھر میں ترمیم شدہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کو فنڈ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پولیس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ ملزمان ہاتھرس میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سپریم کورٹ پیر کو کیرالہ سے تعلق رکھنے والے صحافی صدیقی کپن کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرے گا، صدیق کپن جنہیں اتر پردیش حکومت نے غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت اور مبینہ معاملے میں دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت اور جسٹس رویندر بھٹ کی بنچ 29 اگست 2022 کو کپن کی درخواست پر سماعت کرینگے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ موجودہ پٹیشن آزادی کے حق کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت آزاد میڈیا میں موجود اظہار رائے اور تقریر کی آزادی سے متعلق بنیادی سوالات اٹھاتی ہے۔

اس سے قبل بدھ کو صحافی صدیقی کپن نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، کپن کو اکتوبر 2020 میں اتر پردیش کے ہاتھرس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا،جب وہ دلت متاثرہ خاتون کے معاملہ کے تحت رپورٹنگ کرنے جارہے تھے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اس ماہ کے شروع میں کپن کی ضمانت کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا، ہاتھرس میں مبینہ سازش کیس میں کپن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) (یو اے پی اے) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایڈوکیٹ ہریش بیرن نے جسٹس رمنا، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہائی کورٹ نے کپن کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فی الحال درخواست گزار نے مبینہ الزامات کی بنیاد پر تقریباً دو سال جیل میں گزارے ہیں اور وہ بھی صرف اس لیے کہ وہ ہاتھرس عصمت دری/قتل کیس میں رپورٹنگ کی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری نبھانا چاہتے تھے۔

لہٰذا پٹیشن آزادی کے حق کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت آزاد میڈیا میں شامل آزادی اظہار اور اظہار رائے سے متعلق بنیادی سوالات اٹھاتی ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ کہ درخواست گزار کے پاس ہاتھرس میں کوئی کام نہیں ہے، مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کپن کو اکتوبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ہاتھرس جا رہے تھے۔

مزید پڑھیں:صدیق کپن کے بہتر علاج کے لیے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے خط لکھا

پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) سے مبینہ تعلق رکھنے کے الزام چار لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند اور UAPA کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پی ایف آئی پر پہلے بھی ملک بھر میں ترمیم شدہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کو فنڈ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پولیس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ ملزمان ہاتھرس میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.