ہریانہ کے گوہانہ کی صرف جلیبی اور حقہ ہی نہیں بلکہ یہاں بننے والی ٹرالیاں بھی ملک بھر میں مشہور ہیں۔ گوہانہ میں بننے والی ٹرالیوں کی مانگ ہریانہ میں ہی نہیں بلکہ راجستھان، اترپردیش اور چھتیس گڑھ کے علاوہ دیگر کئی ریاستوں میں بھی ہے۔ تقریباً 40 برسوں سے گوہانہ کی ٹرالی دوسری ریاستوں کی پہلی پسند بنی ہوئی ہیں۔
اس ٹرالی کی سب سے بڑی خاصیت ہے اس کی مضبوطی۔ گوہانہ میں بننے والی ٹرالی میں بہتر معیار کا لوہا استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹرالی کے فرش پر لگنے والی لوہے کی چادر سمندری جہازوں کی ہوتی ہیں جو طویل عرصے تک کارآمد ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک ٹرالی تقریباً 50 برس تک قابل استعمال ہوتی ہے۔ ان ٹرالیوں میں زنگ بھی جلد نہیں لگتا۔ اِنہی خوبیوں کی وجہ سے کسان یہاں سے ٹرالی خریدنا پسند کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کا مسئلہ حل کرنے والے دور جدید کے گاندھی
گوہانہ میں دیپ چندر کی ٹرالیاں زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔ ان ٹرالیوں کو بنانے کی شروعات سنہ 1975 میں گوہانہ سے ہوئی تھی اب یہ کاروبار لگاتار بڑھ رہا ہے۔ ٹرالی بنانے کی شروعات کرنے والے دیپ چندر کی عمر اب 100 سال ہوچکی ہے لیکن ان کی اگلی نسل نے یہ کام جاری رکھا ہے۔
ایک ٹرالی کی قیمت ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ یہ قیمت ٹرالی کی سائز پر منحصر ہے۔ کچھ ٹرالیاں دو ٹائر کی ہوتی ہیں تو کچھ چار سے آٹھ ٹائر کی۔ آج کل ٹرالیوں کو جدید آلات سے بنایا جارہا ہے، جیسے اُس میں ہائیڈرولک لِفٹ اور اِنڈی کیٹر کا استعمال ہونا۔ ان خصوصیات والی ٹرالی کو کسان ہمیشہ سے پسند کرتے رہے ہیں۔