ETV Bharat / bharat

Bhagavad Gita Shlok in Haryana Schools: 'بھگوت گیتا کے شلوک سے متعلق ہریانہ کے وزیر اعلی کا بیان غیر آئینی'

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ Students of Aligarh Muslim University نے کہا، اگر کسی ایک مذہب کے ماننے والے کو دوسرے مذاہب کی مذہبی چیزیں زبردستی پڑھائی جائیں گی تو یہ آئین کے مطابق مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ آپ کسی بھی اسکول میں زبردستی گیتا کے شلوک نہیں پڑھوا سکتے۔ Gita shlok cannot be taught in school by force

بھگوت گیتا کے شلوک سے متعلق ہریانہ کے وزیر اعلی کا بیان غیر آئینی
بھگوت گیتا کے شلوک سے متعلق ہریانہ کے وزیر اعلی کا بیان غیر آئینی
author img

By

Published : Dec 16, 2021, 11:51 AM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد مسلم تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر ہر ظلم و زیادتی، غلط اور سیاسی بیانات کے خلاف طلبہ کی آواز اٹھتی رہتی ہے۔ حال ہی میں دییے گیے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے بیان (بھگوت گیتا کے 'شلوک' سے متعلق) کی طلبہ نے مذمت کی AMU Students condemned Haryana CM statement اور ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بیان کو غیر آئینی بتایا۔

بھگوت گیتا کے شلوک سے متعلق ہریانہ کے وزیر اعلی کا بیان غیر آئینی

ہریانہ کے وزیراعلی منوہر لال کھٹّر نے ہفتے کے روز کہا کہ اگلے تعلیمی سال سے ریاست بھر کے اسکولوں میں طلبہ کو بھگوت گیتا کے 'شلوک' پڑھنا سکھایا جائے گا۔In schools across the state, students will be taught to recite the 'shlok' of the Bhagwat Gita. یہاں کے ایک سرکاری ریلیز کے مطابق وزیر اعلی نے یہ اعلان کوروچھتر میں جاری بین الاقوامی گیتا مہوتسو میں کیا۔ اس موقع پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا بھی موجود تھے۔

سنستھانم اور کوروچھتر یونیورسٹی کے ذریعے منعقدہ ایک سیمینار میں کھٹر نے کہا کہ گیتا سے متعلق کتابیں درجہ پانچ سے سات کے نصاب کا حصہ ہوں گے۔بھگوت گیتا 'شلوک' سے متعلق ہریانہ کے وزیراعلی کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ نے بیان کو غیر آئینی بتایا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کے بیانات دوبارہ دیئے جائیں گے یا اس بیان کو زبردستی عملی جامہ پہنایا جائے گا تو ہم سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ اس طرح کے غیر آئینی بیان کو برداشت نہیں کیا جائےگا۔

اے ایم یو کے طالب علم ابو سید دلاور نے کہا "بھارتی آئین کے آرٹیکل 28 کلاز 1 کے مطابق سرکاری فنڈ سے کسی بھی مذہبی عمل یا علم دوسرے مذہب کے لوگوں کو زبردستی نہیں پڑھایا جائے گا، لیکن ہریانہ کے وزیر اعلی نے زبردستی بھگوت گیتا کہ 'شلوک' کو پڑھانے کی بات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Haryana CM Statement About Namaz: 'کھلے میں نماز برداشت نہیں کی جائے گی'

ابو سید نے مزید کہا وزیراعلی کا بیان آرٹیکل 25 کے بھی خلاف ہے کیونکہ ہمارے آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ ہمیں اپنے مذہب کو اپنانے کی اجازت ہے اس پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔اگر کسی ایک مذہب کے ماننے والے کو دوسرے مذاہب کی مذہبی چیزیں زبردستی پڑھائی جائیں گی تو یہ مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔، آپ کسی بھی اسکول میں زبردستی گیتا کے شلوک نہیں پڑھوا سکتے۔

اے ایم یو کے سابق طالب علم راجہ بھیا نے کہا جب ملک تقسیم ہو رہا تھا تو ہمیں یہ کہہ کر روکا گیا کہ آپ کی اور آپ کے بنیادی حقوق کی حفاظت یہاں کی حکومت کرے گی، لیکن آج ملک میں کیا ہو رہا ہے، اگر یہی بیان کسی مسلم نے مسلم کالج یا مسلم یونیورسٹی کے لیے دیا ہوتا تو اس کو آئی ایس آئی سے جوڑ دیا جاتا اور اس پر دنیا بھر کے الزامات لگا دیے جاتے لیکن آج پورا ملک خاموش ہے۔

انھوں کہا کہ یہ اپوزیشن کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس معاملے میں کورٹ جائیں مگر انھوں نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔ انھوں نے مطالبہ کیا وزیراعلی ہریانہ اپنا بیان واپس لیں و دیگر صورت وہ عدالت کا دروزہ کھکھٹائیں گے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد مسلم تعلیمی ادارہ ہے جہاں پر ہر ظلم و زیادتی، غلط اور سیاسی بیانات کے خلاف طلبہ کی آواز اٹھتی رہتی ہے۔ حال ہی میں دییے گیے ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کے بیان (بھگوت گیتا کے 'شلوک' سے متعلق) کی طلبہ نے مذمت کی AMU Students condemned Haryana CM statement اور ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بیان کو غیر آئینی بتایا۔

بھگوت گیتا کے شلوک سے متعلق ہریانہ کے وزیر اعلی کا بیان غیر آئینی

ہریانہ کے وزیراعلی منوہر لال کھٹّر نے ہفتے کے روز کہا کہ اگلے تعلیمی سال سے ریاست بھر کے اسکولوں میں طلبہ کو بھگوت گیتا کے 'شلوک' پڑھنا سکھایا جائے گا۔In schools across the state, students will be taught to recite the 'shlok' of the Bhagwat Gita. یہاں کے ایک سرکاری ریلیز کے مطابق وزیر اعلی نے یہ اعلان کوروچھتر میں جاری بین الاقوامی گیتا مہوتسو میں کیا۔ اس موقع پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا بھی موجود تھے۔

سنستھانم اور کوروچھتر یونیورسٹی کے ذریعے منعقدہ ایک سیمینار میں کھٹر نے کہا کہ گیتا سے متعلق کتابیں درجہ پانچ سے سات کے نصاب کا حصہ ہوں گے۔بھگوت گیتا 'شلوک' سے متعلق ہریانہ کے وزیراعلی کے اس بیان پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ نے بیان کو غیر آئینی بتایا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کے بیانات دوبارہ دیئے جائیں گے یا اس بیان کو زبردستی عملی جامہ پہنایا جائے گا تو ہم سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ اس طرح کے غیر آئینی بیان کو برداشت نہیں کیا جائےگا۔

اے ایم یو کے طالب علم ابو سید دلاور نے کہا "بھارتی آئین کے آرٹیکل 28 کلاز 1 کے مطابق سرکاری فنڈ سے کسی بھی مذہبی عمل یا علم دوسرے مذہب کے لوگوں کو زبردستی نہیں پڑھایا جائے گا، لیکن ہریانہ کے وزیر اعلی نے زبردستی بھگوت گیتا کہ 'شلوک' کو پڑھانے کی بات کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Haryana CM Statement About Namaz: 'کھلے میں نماز برداشت نہیں کی جائے گی'

ابو سید نے مزید کہا وزیراعلی کا بیان آرٹیکل 25 کے بھی خلاف ہے کیونکہ ہمارے آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ ہمیں اپنے مذہب کو اپنانے کی اجازت ہے اس پر عمل کرنے کی اجازت ہے۔اگر کسی ایک مذہب کے ماننے والے کو دوسرے مذاہب کی مذہبی چیزیں زبردستی پڑھائی جائیں گی تو یہ مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔، آپ کسی بھی اسکول میں زبردستی گیتا کے شلوک نہیں پڑھوا سکتے۔

اے ایم یو کے سابق طالب علم راجہ بھیا نے کہا جب ملک تقسیم ہو رہا تھا تو ہمیں یہ کہہ کر روکا گیا کہ آپ کی اور آپ کے بنیادی حقوق کی حفاظت یہاں کی حکومت کرے گی، لیکن آج ملک میں کیا ہو رہا ہے، اگر یہی بیان کسی مسلم نے مسلم کالج یا مسلم یونیورسٹی کے لیے دیا ہوتا تو اس کو آئی ایس آئی سے جوڑ دیا جاتا اور اس پر دنیا بھر کے الزامات لگا دیے جاتے لیکن آج پورا ملک خاموش ہے۔

انھوں کہا کہ یہ اپوزیشن کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس معاملے میں کورٹ جائیں مگر انھوں نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔ انھوں نے مطالبہ کیا وزیراعلی ہریانہ اپنا بیان واپس لیں و دیگر صورت وہ عدالت کا دروزہ کھکھٹائیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.