ETV Bharat / bharat

Haldwani Scheduled Demolition ہلدوانی میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے کی تیاری، متاثرین سپریم کورٹ سے رجوع - ہلدوانی متاثرین سپریم کورٹ سے رجوع

ہلدوانی میں ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کا معاملہ اب سیاسی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف مقامی لوگوں نے حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ وہیں کانگریس اس معاملے پر حکومت کو گھیرنے اور متاثرین کے مفادات کے لیے آواز اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہیں یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے جس پر فیصلہ آنا ابھی باقی ہے لیکن اس معاملے پر اتراکھنڈ میں سیاست تیز ہوگئی ہے۔ Haldwani Scheduled Demolition

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jan 4, 2023, 9:55 AM IST

Updated : Jan 4, 2023, 10:27 AM IST

ہلدوانی میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے کی تیاری

دہرادون: ریاست اتراکھنڈ کے نینی تال ضلع کے ہلدوانی قصبہ میں ہزاروں کنبوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔ کیونکہ مقامی انتظامیہ نے 4365 مکانات کو منہدم کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مکانات ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں منہدم کرنے کے لیے نشانات لگا دیے گئے ہیں۔ ان میں بیشتر مکانات کافی عالیشان تعمیر کیے گئے ہیں۔ Haldwani Scheduled Demolition

ہلدوانی کے بنفول پورہ علاقے کی غفور بستی سمیت 78 ایکڑ اراضی سے تقریباً 4365 مکانات کو منہدم کیا جانا ہے۔ نینیتال ہائی کورٹ کے حکم کے بعد تجاوزات ہٹانے کی خبر سے اتراکھنڈ میں سیاست شروع ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر سیاسی جماعتیں بھی میدان میں آگئی ہیں۔ کیونکہ ہلدوانی کے اس علاقے میں تقریباً 40 ہزار لوگ رہتے ہیں جس کا براہ راست اثر انتخابات پر پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات ہٹانے کے لیے تمام تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ Haldwani Railway Land Encroachment

وہیں غفور بستی کے مکینوں نے حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ ان لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں ریاستی حکومت کے خلاف کینڈل مارچ نکال کر احتجاج کیا۔ اس کینڈل مارچ میں خواتین کے ساتھ ساتھ بچوں اور عمر رسیدہ افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے حکومت سے تجاوزات نہ ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ یہ بھی کہا کہ اگر حکومت تجاوزات ہٹانا چاہتی ہے تو پہلے ان کہیں دوسری جگہ گھر دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں سخت سردی میں بے گھر نہ کیا جائے۔ ان کے آباؤ اجداد کئی دہائیوں سے اس سرزمین پر آباد ہیں۔ اب ریلوے ان کی زمین کو اپنی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے تک تجاوزات نہ ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ Haldwani Encroachment

اپوزیشن لیڈر یشپال آریہ نے اس معاملے کو لے کر حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے معاملے کے حوالے سے حکومت کے من میں کھوٹ ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ متاثرین کو کسی بھی طریقے سے بے دخل کردیا جائے۔ ریاستی حکومت نے عدالت میں اپنا کیس صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا جس کی وجہ سے سردیوں کے موسم میں ہزاروں لوگ بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں۔ ریلوے جو اپنی جگہ بتا رہی ہے، اس جگہ پر کئی جگہ سرکاری اسکول، فری ہولڈ زمین اور سرکاری املاک ہیں۔ اس لیے ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ میں اپنی بات رکھیں۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی بھی ریلوے واقعہ سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ Haldwani Railway Land Encroachment

سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے بھی ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر تجاوزات کے معاملے میں حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو 40 ہزار لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف ریاستی حکومت لوگوں کو آشیانہ دینے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریلوے کی طرف سے ہلدوانی میں 50 سال سے رہ رہے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جس پر ریاستی حکومت خاموش بیٹھی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ لوگ بے گھر نہ ہوں۔ Haldwani Encroachment

وہیں کانگریس کے قومی سکریٹری اور سابق ایم ایل اے قاضی نظام الدین بھی اس معاملے پر حکومت پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے بھی ہلدوانی میں بے گھر ہونے والوں کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلدوانی میں تقریباً 4500 خاندان بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ حکومت کہیں کی بھی ہو وہ ہر بے گھر کو گھر دینے کی بات کرتی ہے لیکن یہاں گھر والوں کو ہی بے گھر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلے ریلوے 29 ایکڑ زمین بتا رہا تھا، پھر 79 ایکڑ زمین ریلوے کی کیسے ہوگئی۔

اس کے ساتھ ہی قاضی نظام الدین نے کہا کہ اس زمین پر برسوں سے مندر، مسجد، اسکول، اوور ہیڈ ٹینک، دھرم شالہ، دو سرکاری انٹر کالج اور سرکاری صحت مراکز موجود ہیں۔ اگر یہ ریلوے کی زمین تھی تو ریاستی حکومت نے اسے دشمن کی جائیداد کیسے قرار دیا؟ ریاستی حکومت نے دشمن کی جائیداد کے نام پر جائیداد نیلام کی۔ جس نے بھی وہ زمین لی ہے اس کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے۔

اس معاملے میں، بی جے پی کے نینیتال کے ایم پی و مرکزی وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ لہذا وہ حکم کے خلاف نہیں جاسکتے۔ حکومت کو اس سارے معاملے کا علم ہے۔ ایسے میں حکومت جو بھی بہتر ہو وہ کرے گی، لیکن ہائی کورٹ کے کسی بھی فیصلے پر سوال نہیں اٹھاسکتے ہیں۔ وہیں کابینی وزیر گنیش جوشی نے کہا کہ جب معاملہ عدالت میں ہے تو اس پر بولنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ درست رہے گا۔Haldwani Railway Land Encroachment

حالانکہ اس معاملے میں بی جے پی کے ریاستی نائب صدر کھجن داس کی رائے مختلف ہے۔ درحقیقت، کھجن داس کے مطابق، حکومت ان سب کو آباد کرنے کا کام کرے گی۔ کھجن داس نے کہا کہ حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے اور نا ہی لے گی۔ یہ بھی کہا کہ اتراکھنڈ یا ملک کے کسی اور کونے میں جس نے بھی جنم لیا ہے اس کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Haldwani Railway Land Encroachment ہلدوانی میں مکانات گرانے کے خلاف اے ایم یو طلباء کا احتجاجی مارچ

ہلدوانی میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے کی تیاری

دہرادون: ریاست اتراکھنڈ کے نینی تال ضلع کے ہلدوانی قصبہ میں ہزاروں کنبوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے۔ کیونکہ مقامی انتظامیہ نے 4365 مکانات کو منہدم کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مکانات ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں منہدم کرنے کے لیے نشانات لگا دیے گئے ہیں۔ ان میں بیشتر مکانات کافی عالیشان تعمیر کیے گئے ہیں۔ Haldwani Scheduled Demolition

ہلدوانی کے بنفول پورہ علاقے کی غفور بستی سمیت 78 ایکڑ اراضی سے تقریباً 4365 مکانات کو منہدم کیا جانا ہے۔ نینیتال ہائی کورٹ کے حکم کے بعد تجاوزات ہٹانے کی خبر سے اتراکھنڈ میں سیاست شروع ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر سیاسی جماعتیں بھی میدان میں آگئی ہیں۔ کیونکہ ہلدوانی کے اس علاقے میں تقریباً 40 ہزار لوگ رہتے ہیں جس کا براہ راست اثر انتخابات پر پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات ہٹانے کے لیے تمام تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ Haldwani Railway Land Encroachment

وہیں غفور بستی کے مکینوں نے حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ ان لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں ریاستی حکومت کے خلاف کینڈل مارچ نکال کر احتجاج کیا۔ اس کینڈل مارچ میں خواتین کے ساتھ ساتھ بچوں اور عمر رسیدہ افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے حکومت سے تجاوزات نہ ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ یہ بھی کہا کہ اگر حکومت تجاوزات ہٹانا چاہتی ہے تو پہلے ان کہیں دوسری جگہ گھر دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں سخت سردی میں بے گھر نہ کیا جائے۔ ان کے آباؤ اجداد کئی دہائیوں سے اس سرزمین پر آباد ہیں۔ اب ریلوے ان کی زمین کو اپنی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے تک تجاوزات نہ ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ Haldwani Encroachment

اپوزیشن لیڈر یشپال آریہ نے اس معاملے کو لے کر حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے معاملے کے حوالے سے حکومت کے من میں کھوٹ ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ متاثرین کو کسی بھی طریقے سے بے دخل کردیا جائے۔ ریاستی حکومت نے عدالت میں اپنا کیس صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا جس کی وجہ سے سردیوں کے موسم میں ہزاروں لوگ بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں۔ ریلوے جو اپنی جگہ بتا رہی ہے، اس جگہ پر کئی جگہ سرکاری اسکول، فری ہولڈ زمین اور سرکاری املاک ہیں۔ اس لیے ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ میں اپنی بات رکھیں۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی بھی ریلوے واقعہ سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ Haldwani Railway Land Encroachment

سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے بھی ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر تجاوزات کے معاملے میں حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو 40 ہزار لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف ریاستی حکومت لوگوں کو آشیانہ دینے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریلوے کی طرف سے ہلدوانی میں 50 سال سے رہ رہے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جس پر ریاستی حکومت خاموش بیٹھی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ لوگ بے گھر نہ ہوں۔ Haldwani Encroachment

وہیں کانگریس کے قومی سکریٹری اور سابق ایم ایل اے قاضی نظام الدین بھی اس معاملے پر حکومت پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے بھی ہلدوانی میں بے گھر ہونے والوں کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلدوانی میں تقریباً 4500 خاندان بے گھر ہونے کے دہانے پر ہیں جو کہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ حکومت کہیں کی بھی ہو وہ ہر بے گھر کو گھر دینے کی بات کرتی ہے لیکن یہاں گھر والوں کو ہی بے گھر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پہلے ریلوے 29 ایکڑ زمین بتا رہا تھا، پھر 79 ایکڑ زمین ریلوے کی کیسے ہوگئی۔

اس کے ساتھ ہی قاضی نظام الدین نے کہا کہ اس زمین پر برسوں سے مندر، مسجد، اسکول، اوور ہیڈ ٹینک، دھرم شالہ، دو سرکاری انٹر کالج اور سرکاری صحت مراکز موجود ہیں۔ اگر یہ ریلوے کی زمین تھی تو ریاستی حکومت نے اسے دشمن کی جائیداد کیسے قرار دیا؟ ریاستی حکومت نے دشمن کی جائیداد کے نام پر جائیداد نیلام کی۔ جس نے بھی وہ زمین لی ہے اس کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے۔

اس معاملے میں، بی جے پی کے نینیتال کے ایم پی و مرکزی وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ لہذا وہ حکم کے خلاف نہیں جاسکتے۔ حکومت کو اس سارے معاملے کا علم ہے۔ ایسے میں حکومت جو بھی بہتر ہو وہ کرے گی، لیکن ہائی کورٹ کے کسی بھی فیصلے پر سوال نہیں اٹھاسکتے ہیں۔ وہیں کابینی وزیر گنیش جوشی نے کہا کہ جب معاملہ عدالت میں ہے تو اس پر بولنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ درست رہے گا۔Haldwani Railway Land Encroachment

حالانکہ اس معاملے میں بی جے پی کے ریاستی نائب صدر کھجن داس کی رائے مختلف ہے۔ درحقیقت، کھجن داس کے مطابق، حکومت ان سب کو آباد کرنے کا کام کرے گی۔ کھجن داس نے کہا کہ حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے اور نا ہی لے گی۔ یہ بھی کہا کہ اتراکھنڈ یا ملک کے کسی اور کونے میں جس نے بھی جنم لیا ہے اس کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Haldwani Railway Land Encroachment ہلدوانی میں مکانات گرانے کے خلاف اے ایم یو طلباء کا احتجاجی مارچ

Last Updated : Jan 4, 2023, 10:27 AM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.