میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں مشتبہ بندوق برداروں نے صوبہ غور میں ایک خاتون، جو پولیس میں کام کرتی تھی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق خاتون کی پہچان بانو نیگر کے طور ہوئی ہے۔ تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان اس قتل میں ملوث نہیں ہے۔
بی بی سی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وسطی صوبہ غور کے دارالحکومت فیروزکوہ میں رشتہ داروں کے سامنے اس خاتون کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ یہ قتل اس وقت سامنے آیا ہے جب افغانستان میں خواتین کے خلاف تشدد میں اضافہ پر عالمی سطح پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔
اس واقعے کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں کیونکہ فیروزکوہ میں بہت سے لوگ بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ لیکن رپورٹس کے مطابق تین ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ طالبان نے ہفتے کو بانو نیگر کو اس کے شوہر اور بچوں کے سامنے گولی مار دی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رشتہ داروں نے گرافک تصاویر فراہم کیں جن میں کمرے کے کونے میں ایک دیوار پر خون دیکھا جا سکتا ہے اور ایک جسم، چہرہ پر نشانات ہیں۔
گھروالوں کا کہنا ہے کہ مقامی جیل میں کام کرنے والی بانو نیگر آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز تین بندوق بردار گھر میں داخل ہوئے اور گھر والوں کو باندھ دیا۔ ایک گواہ نے بتایا کہ حملہ آور عربی میں بات کر رہے تھے۔
طالبان نے بی بی سی کو بتایا کہ بانو نیگر کی موت میں ان کا کوئی دخل نہیں ہے اور وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا: 'ہم اس واقعے سے آگاہ ہیں اور میں اس بات کی تصدیق کر رہا ہوں کہ طالبان نے اسے قتل نہیں کیا، ہماری تفتیش جاری ہے۔' انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے پہلے ہی ان لوگوں کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے جو سابقہ انتظامیہ کے لیے کام کرتے تھے اور نیگر کا قتل 'ذاتی دشمنی یا کچھ اور' ہو سکتا ہے۔