ETV Bharat / bharat

Tujj Maaz Dish in Kashmir: وادی کشمیر میں 'تُجہ ماز' کھانے کے رجحان میں اضافہ - کشمیر میں تجہ ماز کا رجحان

آج کے تیز رفتار دور میں طرز زندگی میں بھی تیزی سے بدلاؤ ہو رہا ہے. گزرتے وقت کے ساتھ  فیشن، رہن سہن، آمد ورفت و دیگر لوازمات میں تبدیلی ہو رہی ہے..وہیں لوگوں میں کھانے پینے کے عادات میں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے اور معمول کے کھانوں کے علاوہ لوگوں کا اسٹریٹ فُوڈ کی جانب رجحان بڑھتا نظر آرہا ہے۔

وادی کشمیر میں 'تُجہ ماز' کھانے کے رجحان میں اضافہ
وادی کشمیر میں 'تُجہ ماز' کھانے کے رجحان میں اضافہ
author img

By

Published : Jan 31, 2022, 1:56 PM IST

کشمیر میں ان دنوں بُھنے ہوئے گوشت کی بوٹیاں کافی پسند کی جاتی ہیں، جسے یہاں کی مقامی زبان میں 'ماز تُجہ' کہا جاتا ہے۔ یہ بات عیاں ہے کہ کشمیر میں سبزیوں کے مقابلہ میں نان ویج کھانا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں چکن اور گوشت سے مختلف اقسام کے پکوان تیار کرتے ہیں، وہیں ریستوران اور ہوٹلوں میں بھی وازوان سے جڑے مختلف پکوان منگوائے جاتے ہیں، تاہم آہستہ آہستہ اب یہاں کے لوگوں میں بھنے ہوئے گوشت کی جانب رجحان بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے جس میں 'ماز تُجہ' سب سے زیادہ مقبول ہے۔ خوشبو اور لذت سے بھرپور اس پکوان کو کھانا یہاں کے لوگوں کا اب معمول بنتا جا رہا ہے۔ ویسے تو سال کے بارہ مہینے یہ چلتا رہتا ہے لیکن سردیوں کے موسم میں عموماً اسے کھانا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ خاص کر شام کے اوقات کے دوران نہ صرف شہروں بلکہ دیہات میں بھی 'ماز تُجہ ' فروشوں کے پاس لوگوں کا تانتا باندھا رہتا ہے۔

تُجہ ماز کو مختلف مصالوں میں میرنیٹ (ملایا جاتا ہے) کیا جاتا ہے، پھر اسے لوہے کی پتلی راڈ پر لٹکا کر سُلگتے ہوئے انگاروں پر بھنا جاتا ہے۔ تیار ہونے کے بعد اسے کئی اقسام کی چٹنیوں اور چپاتی جسے کشمیری میں لواس کہا جاتا ہے کے ساتھ پروسا جاتا ہے۔ اس کا لاجواب اور منفرد ذائقہ کھانے والے کو لازما اپنا عادی بنا دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ تُجہ ماز کا مزہ چکھنے کے بعد کھانے والا اسے دوبارہ کھانے کی خواہش کرتا ہے۔

وادی کشمیر میں 'تُجہ ماز' کھانے کے رجحان میں اضافہ

مزید پڑھیں:۔ Traditional Wazwaan in Dar-Us-Salaam Restaurant: روایتی کشمیری وازوان 'دارالسلام ریستوران' میں دستیاب


ضلع اننت ناگ کے اشاجی پورہ میں 50 سالہ بشیر احمد ریشی سڑک کے کنارے قریب 20 برسوں سے 'تُجہ ماز' فروخت کر رہے ہیں۔ بشیر کا کہنا ہے کہ پہلے وہ باورچی کا کام کرتے تھے جسے کشمیری میں 'وازہ' کہتے ہیں۔ لوگ انہیں شادیوں میں کھانا پکانے کے لئے بلاتے تھے تاہم ان کی اہلیہ علالت کے بعد انتقال کر گئی جس کے بعد ان پر بچوں کی پرورش کی ذمہداری آ گئی، جس کے سبب بشیر نے گھر سے باہر جانا مناسب نہیں سمجھا اور نہ ہی انہوں نے دوسری شادی کی۔

بشیر نے باورچی کا کام چھوڑ کر اپنے ہی علاقہ میں سڑک کے کنارے چھوٹی سی ریڑھی پر 'تُجہ ماز' فروخت کرنا شروع کیا۔ بشیر کا کہنا ہے کہ وہ اسی کاروبار پر اپنے اور اپنے بچوں کی اچھی طرح کفالت کرتے ہیں اور انہیں تعلیم دلا رہے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کے کونے کونے میں ایسے ہزاروں افراد موجود ہیں جو اس کاروبار سے اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔

لوگ نہ صرف،، تُجہ ماز ،،کے ذائقہ سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ پکے اور تلے ہوئے گوشت کے مقابلہ میں بھُنا ہوا گوشت صحت کے لئے مفید ہے۔ اس کے کھانے سے ہاضمہ خراب نہیں ہوتا۔ وہیں اس سے حاصل ہونے والی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے جو کورونا وبا میں بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

کشمیر میں ان دنوں بُھنے ہوئے گوشت کی بوٹیاں کافی پسند کی جاتی ہیں، جسے یہاں کی مقامی زبان میں 'ماز تُجہ' کہا جاتا ہے۔ یہ بات عیاں ہے کہ کشمیر میں سبزیوں کے مقابلہ میں نان ویج کھانا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں چکن اور گوشت سے مختلف اقسام کے پکوان تیار کرتے ہیں، وہیں ریستوران اور ہوٹلوں میں بھی وازوان سے جڑے مختلف پکوان منگوائے جاتے ہیں، تاہم آہستہ آہستہ اب یہاں کے لوگوں میں بھنے ہوئے گوشت کی جانب رجحان بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے جس میں 'ماز تُجہ' سب سے زیادہ مقبول ہے۔ خوشبو اور لذت سے بھرپور اس پکوان کو کھانا یہاں کے لوگوں کا اب معمول بنتا جا رہا ہے۔ ویسے تو سال کے بارہ مہینے یہ چلتا رہتا ہے لیکن سردیوں کے موسم میں عموماً اسے کھانا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ خاص کر شام کے اوقات کے دوران نہ صرف شہروں بلکہ دیہات میں بھی 'ماز تُجہ ' فروشوں کے پاس لوگوں کا تانتا باندھا رہتا ہے۔

تُجہ ماز کو مختلف مصالوں میں میرنیٹ (ملایا جاتا ہے) کیا جاتا ہے، پھر اسے لوہے کی پتلی راڈ پر لٹکا کر سُلگتے ہوئے انگاروں پر بھنا جاتا ہے۔ تیار ہونے کے بعد اسے کئی اقسام کی چٹنیوں اور چپاتی جسے کشمیری میں لواس کہا جاتا ہے کے ساتھ پروسا جاتا ہے۔ اس کا لاجواب اور منفرد ذائقہ کھانے والے کو لازما اپنا عادی بنا دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ تُجہ ماز کا مزہ چکھنے کے بعد کھانے والا اسے دوبارہ کھانے کی خواہش کرتا ہے۔

وادی کشمیر میں 'تُجہ ماز' کھانے کے رجحان میں اضافہ

مزید پڑھیں:۔ Traditional Wazwaan in Dar-Us-Salaam Restaurant: روایتی کشمیری وازوان 'دارالسلام ریستوران' میں دستیاب


ضلع اننت ناگ کے اشاجی پورہ میں 50 سالہ بشیر احمد ریشی سڑک کے کنارے قریب 20 برسوں سے 'تُجہ ماز' فروخت کر رہے ہیں۔ بشیر کا کہنا ہے کہ پہلے وہ باورچی کا کام کرتے تھے جسے کشمیری میں 'وازہ' کہتے ہیں۔ لوگ انہیں شادیوں میں کھانا پکانے کے لئے بلاتے تھے تاہم ان کی اہلیہ علالت کے بعد انتقال کر گئی جس کے بعد ان پر بچوں کی پرورش کی ذمہداری آ گئی، جس کے سبب بشیر نے گھر سے باہر جانا مناسب نہیں سمجھا اور نہ ہی انہوں نے دوسری شادی کی۔

بشیر نے باورچی کا کام چھوڑ کر اپنے ہی علاقہ میں سڑک کے کنارے چھوٹی سی ریڑھی پر 'تُجہ ماز' فروخت کرنا شروع کیا۔ بشیر کا کہنا ہے کہ وہ اسی کاروبار پر اپنے اور اپنے بچوں کی اچھی طرح کفالت کرتے ہیں اور انہیں تعلیم دلا رہے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کے کونے کونے میں ایسے ہزاروں افراد موجود ہیں جو اس کاروبار سے اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں۔

لوگ نہ صرف،، تُجہ ماز ،،کے ذائقہ سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ پکے اور تلے ہوئے گوشت کے مقابلہ میں بھُنا ہوا گوشت صحت کے لئے مفید ہے۔ اس کے کھانے سے ہاضمہ خراب نہیں ہوتا۔ وہیں اس سے حاصل ہونے والی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے جو کورونا وبا میں بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.