لکھنؤ: اترپردیش اوقاف املاک کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکن جاوید احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اترپردیش میں تقریبا 30 ہزار وقف املاک ایسی ہیں، جو پنچایتی راج کی سوچھ بھارت مشن کے پروجیکٹ کے زد میں ہیں۔ انہوں نے ضلع بلیا کے بلتھرا روڈ پر واقع قبرستان کے حوالے سے تازہ معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سوچھ بھارت مشن کے تحت وہاں کی ضلع انتظامیہ نے ایک پلانٹ نصب کیا ہے لیکن وہاں تک جانے والا راستہ قبرستان سے ہو کر جاتا ہے۔ اس حوالے سے وہاں کی مقامی عدالت نے بھی روک لگانے کا حکم بھی دیا ہے، اس کے باوجود ضلع انتظامیہ باز نہیں آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے مذکورہ معاملہ کی نشاندہی کی ہے لیکن اس طرح کے ریاست میں ہزاروں معاملات ہیں، جس کی زد میں اوقاف املاک آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے کچھ ماہ قبل ہی ایسے اوقاف املاک کا سروے بھی کرایا تھا کہ جو بنجر اوسر اور نزول کی زمین ہیں اور وقف بورڈ میں بھی درج ہیں، ان کو حکومت واپس لینے کا دعوی کررہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مذہبی استعمال کی اراضی کے حوالے سے بھی حکومت کی واضح گایئڈ لائن کہ جو اراضی قدیم زمانے سے مذہبی امور کے لیے استعمال ہورہی ہے، اسے اسی حالت پر چھوڑ دیا جائے۔ اس کے باوجود پنچایتی راج کے کارکنان سوچھ بھارت مشن کے تحت قبرستان کی زمین کو قبضے میں لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Survey of Waqf Property اترپردیش وقف سروے معاملہ پر سابق چیف سکریٹری انیس انصاری سے خاص بات چیت
انہوں نے کہا کہ کئی قبرستان کی زمین ایسی ہیں جو ریاستی اراضی محکمہ کے ریکارڈ میں بنجر اوسر اور نزول کی زمین درج ہیں لیکن وقف بورڈ میں بھی درج ہیں کئی قبرستان کی زمین صرف ریاستی محکمہ اراضی کی ریکارڈ میں درج ہیں، وقف میں درج نہیں ہیں لیکن وہ قبرستان ہے اس کے باوجود بھی حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق اسے چھینا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کو بھی ایسے معاملات میں فعال ہونا چاہیے اور عوام کو بھی بیدار ہونا چاہیے تاکہ ان املاک کو بچایا جاسکے۔