ان دنوں پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس جاری ہے اور اس دوران حکومت پیر کو لوک سبھا میں انتخابی اصلاحات سے متعلق بل Bill Related to Electoral Reforms پیش کرے گی۔ یہ معلومات لوک سبھا کے ایک بلیٹن میں دی گئی۔
بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ 'الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 پیر کو ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی کارروائی فہرست میں درج ہے۔ جسے وزیر قانون اور انصاف کرن رجیجو پیش کریں گے۔
اس بل کے ذریعے عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 Representation of The People Act میں ترمیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مرکزی کابینہ نے بدھ کو انتخابی اصلاحات سے متعلق اس بل کے مسودے کو منظوری دے دی۔ اس بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ووٹر لسٹ (آدھار۔ووٹر کارڈ لنک بل) میں نقل اور بوگس ووٹنگ کو روکنے کے لیے ووٹر کارڈ اور ووٹر لسٹ کو آدھار کارڈ سے جوڑا Aadhaar-Voter Card Link Bill دیا جائے گا۔
کابینہ کی منظور کردہ تجویز کے مطابق انتخابی قانون کو فوجی ووٹرز کے لیے صنفی غیر جانبدار بنایا جائے گا۔ موجودہ انتخابی قانون کی دفعات کے تحت ایک فوجی کی بیوی فوجی ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کی اہل ہے لیکن ایک خاتون فوجی کا شوہر اہل نہیں ہے۔ مجوزہ بل کو پارلیمنٹ کی منظوری ملنے کے بعد یہ قانون بدل جائیں گے۔
الیکشن کمیشن نے وزارت قانون سے کہا تھا کہ وہ عوامی نمائندگی ایکٹ میں فوجی ووٹرز سے متعلق دفعات میں لفظ 'بیوی' کو تبدیل کر کے شریک حیات بنا دے۔ اس کے تحت ایک اور شق میں کہا گیا ہے کہ نوجوانوں کو ہر سال چار تاریخوں کو بطور ووٹر رجسٹر کرنے کی اجازت دی جائے۔ فی الحال یکم جنوری کو یا اس سے پہلے 18 سال کے ہونے والوں کو بطور ووٹر رجسٹر کرنے کی اجازت ہے۔
الیکشن کمیشن اہل لوگوں کو ووٹر کے طور پر رجسٹر کرنے کی اجازت دینے کے لیے کئی 'کٹ آف تاریخوں' کی وکالت کر رہا ہے۔ کمیشن نے حکومت سے کہا تھا کہ یکم جنوری کی کٹ آف تاریخ کی وجہ سے بہت سے نوجوان ووٹر لسٹ کے استعمال سے محروم ہیں۔ صرف ایک 'کٹ آف ڈیٹ' کی وجہ سے 2 جنوری کو یا اس کے بعد 18 سال کی عمر مکمل کرنے والے افراد رجسٹریشن نہیں کر سکے اور انہیں رجسٹریشن کے لیے اگلے سال کا انتظار کرنا پڑا۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قانون و انصاف کی جانب سے پارلیمنٹ کے جاری سرمائی اجلاس میں پیش کی گئی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 14-B میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ترمیم میں ووٹر رجسٹریشن کے لیے ہر سال چار 'کٹ آف تاریخیں یکم جنوری، یکم اپریل، یکم جولائی اور یکم اکتوبر کو تجویز کی گئی ہیں۔
رواں برس مارچ کے شروع میں اس وقت کے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے آدھار سسٹم کو ووٹر لسٹ کے ساتھ جوڑنے کی تجویز دی ہے تاکہ کوئی شخص مختلف جگہوں سے کئی بار رجسٹریشن نہ کر سکے۔