اپوزیشن کی 19 جماعتوں کے لیڈران کی جمعہ کو یہاں کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں میٹنگ ہوئی جس میں پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں تعطل کے لئے حکومت کو ذمہ دارقرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی۔
میٹنگ کے بعد جاری ایک بیان میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کے ضدی رویے کی وجہ سے پارلیمنٹ کی مناسب کارروائی نہیں ہوئی اورعوامی مسائل ایوان میں نہیں اٹھائے جا سکے۔
اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ پیگاسس کیس میں حکومت سے جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ زراعت سے متعلق تینوں قوانین کو ختم کرنے اور کووڈ 19 ویکسین کی تقسیم کے انتظام کو بہتر بنانے، مہنگائی اور بے روزگاری کے مسئلے پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے جان بوجھ کر لوگوں کے مسائل کو نظر انداز کیا۔ اپوزیشن کے لوگوں کے ساتھ پارلیمنٹ میں بدسلوکی کی گئی۔
انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے قوم سے خطاب کا مدا بھی اٹھایا اور کہا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں عوام کے کسی بھی مسئلے کو اہمیت نہیں دی اور جو باتیں انہوں نے گزشتہ دو سالوں کے دوران لال قلعے کی فصیل سے کہیں وہی چیزیں اس بار دہرائی گئی ہیں۔ ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور مہنگائی نے لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے لیکن ان تمام مسائل پر مسٹر مودی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کورونا ٹیکہ کاری کی عمر 25 برس کرے: سونیا
میٹنگ میں 19 اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے حصہ لیا جن میں تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن، جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی ومہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نیز نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار شامل تھے۔
میٹنگ میں سماج وادی پارٹی کے کسی نمائندے نے حصہ نہیں لیا لیکن بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے مصروفیت کی وجہ سے میٹنگ میں شرکت نہیں کی ہے اور اس سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو ایک خط بھی بھیجا ہے۔ ان لیڈروں نے کہا کہ انہوں نے اپنا مشترکہ بیان مسٹر یادو کو بھیج دیا ہے۔
یو این آئی