سانس لینے میں تکلیف کے وقت آکسیجن کا استعمال کافی فائدہ مند ہے۔ اسی سبب آکسیجن کی بلیک مارکٹنگ تو عام بات ہے۔ لوگ اضافی قیمت پر خریدنے کے لیے مجبور ہیں۔ یوپی حکومت ذخیرہ اندوزی و بلیک مارکٹنگ کرنے والوں پر قدغن لگانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ اس وقت کورونا وبا کے سبب ملک کے حالات بہتر نہیں ہیں۔ عوام میں کورونا کے سبب مزید دہشت کا ماحول ہے۔ روز بروز مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کے پاس کورونا سے حفاظت کے لیے کوئی موثر پروگرم نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ تو دعویٰ کررہے ہیں کہ علاج کے لیے سب کچھ چست درست ہے، مگر اس کے برعکس سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کے لیے بیڈ دستیاب نہیں ہیں۔ آکسیجن کے لیے لوگ پریشان ہیں اور دوگنی قیمت پر خریدنے کے لیے مجبور ہیں۔
وقت کا فائدہ اٹھاکر ذخیرہ اندوزی و بلیک مارکٹنگ کرنے والے اضافی قیمت پر دوائیں و دیگر ضروری اشیاء فروخت کررہے ہیں، انہیں قانون کا ڈر نہیں ہے۔ حکومت دعوے تو بہت بڑے بڑے کر رہی ہے، مگر اس کا اثر زمین پر کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ حکومت کو مرنے والوں کی تعداد دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس وبا میں حکومت صرف سیاسی فائدہ کے لیے کام کر رہی ہے، جبکہ الزام مخالف سیاسی پارٹیوں پر عائد کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ذخیرہ اندوزوں و بلیک مارکٹنگ کرنے والوں پر قدغن لگانے میں غیر فعال ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دواؤں و ضروری اشیاء کی بلیک مارکٹنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرکے عوام کو راحت دے۔ پیس پارٹی کی حالات پر نظر ہے اگر حکومت بلیک مارکٹنگ کرنے والوں پر قدغن نہیں لگاتی تو وہ اس کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے مجبور ہوگی۔
یو این آئی