نئی دہلی: جرمن چانسلر اولوف شولز 25 فروری کو بھارت کے دو روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچیں گے، وزارت خارجہ (MEA) نے آج ایک پریس ریلیز میں اس کی اطلاع دی ہے۔ ایم ای اے کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وہ 25 فروری کو نئی دہلی پہنچنے والے ہیں اور 26 فروری کو بنگلور جائیں گے۔ راشٹرپتی بھون کے صحن میں جرمن چانسلر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ اسقبال کیا جائے گا۔ وزیر اعظم مودی اور جرمن چانسلر شولز حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ میٹنگ کریں گے، اس کے بعد بھارت اور جرمنی کے کاروباری رہنماؤں اور سی ای اوز کی میٹنگ ہوگی۔ جرمن چانسلر صدر دروپدی مرمو سے بھی ملاقات کریں گے۔
اولوف شولز کا بھارت کا پہلا سرکاری دورہ وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر ہوگا، ان کے ساتھ جرمنی کا ایک بڑا تجارتی وفد بھی آئے گا۔ 2011 میں بھارت اور جرمنی کے درمیان بین الحکومتی مشاورت کے نظام کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب جرمن چانسلر خصوصی طور پر بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ بھارت جرمنی اسٹریٹجک پارٹنرشپ مشترکہ اقدار، اعتماد اور باہمی مفاہمت پر مبنی ہے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ مضبوط سرمایہ کاری اور تجارتی روابط، سبز اور پائیدار ترقی میں تعاون اور عوام سے عوام کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے۔ ہندوستان اور جرمنی کثیرالجہتی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی مل کر کام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- New German Chancellor: اولاف شولز جرمنی کے نئے چانسلر، انجیلا میرکل کا دور ختم
- Om Birla On Germany ابھرتے ہوئے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں بھارت اور جرمنی کا اہم رول، برلا
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں، جرمن چانسلر شولز نے میونخ سیکورٹی کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی جانب سے یورپی ذہنیت والے بیان کی بھی تعریف کی تھی۔ دراصل جے شنکر نے گزشتہ سال سلواکیہ میں ایک کانفرنس کے دوران روس یوکرین جنگ میں بھارت کے موقف پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ کو اس ذہنیت سے باہر نکلنا ہوگا کہ یورپ کے مسائل دنیا کے مسائل ہیں، لیکن دنیا کے مسائل یورپ کے مسائل نہیں ہیں۔اسی سیاق و سباق کو جرمن چانسلر نے جمعہ کے روز میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران استعمال کیا اور انہوں نے یوروپ کی ایسی ذہنیت میں تبدیلی کی تجویز پیش کی اور کہا کہ جے شنکر کے پاس ایک واضح نقطہ ہے۔