ETV Bharat / bharat

گیلانی کی وفات: کشمیر میں سخت بندشیں جاری

پولیس نے دعویٰ کیا کہ گیلانی کی وفات کے اگلے روز وادی میں صورتحال قابو میں رہی اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کے رونما ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

گیلانی کی وفات: کشمیر میں سخت بندشیں جاری
گیلانی کی وفات: کشمیر میں سخت بندشیں جاری
author img

By

Published : Sep 3, 2021, 12:09 PM IST

Updated : Sep 3, 2021, 1:10 PM IST

جموں و کشمیر کے سینئر ترین حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات کے دوسرے روز بھی حکام نے کشمیر میں سخت بندشیں عائد کی ہیں اور عام لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی صلاح دی گئی ہے۔ شہر سرینگر اور قصبہ جات کے بازار اور سڑکیں سنسان ہیں۔

سرینگر کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہے۔ کشمیر میں صرف بی ایس این ایل کے پری پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائنز چل رہی ہیں اور انٹرنیٹ پر بھی کلی یا جزوی پابندی لگائی ہے۔

حکومت کی جانب سے مواصلاتی نظام معطل کرنے کی وجہ سے وادی ایک بار پھر دنیا سے منقطع ہو گئی ہے۔

گیلانی کی وفات: کشمیر میں سخت بندشیں جاری


پولیس کے مطابق گزشتہ روز صورتحال قابو میں رہی۔

92ویں برس کے گیلانی کا انتقال یکم ستمبر بدھ کی رات ساڑھے دس بجے سرینگر کے حیدر پورہ رہائش گاہ پر ہوا اور پولیس کی ہدایات کے مطابق انکو صبح صادق سے قبل 4.30 بجے مقامی مقبرے میں دفن کیا گیا۔ گیلانی کے لواحقین نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ انکی میت کی بے حرمتی کی گئی اور لواحقین سے زبردستی چھیننے کے بعد اسے مقامی قبرستان مین لیجایا گیا۔ پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے میت کو دفنانے میں مدد کی اور اسے شرپسندوں کے ہاتھون میں جانے سے روکا۔

پولیس کے ہدایت کے مطابق محض پچاس کے قریب افراد بشمول اہل خانہ اور اقرباء کو انکی تدفین کی اجازت دی گئی تھی۔

وادی میں پہلے روز صورتحال پولیس کے قابو میں تھی اور پولیس کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقع کے رونما ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔


حیدرپورہ علاقہ جہاں گیلانی گذشتہ دہائیوں سے رہائش پذیر تھے، کو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے سیکورٹی چھاونی میں تبدیل کیا ہے اور جگہ جگہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔

جس مقبرے میں انکی تدفین کی گئی ہے اسکے اطراف میں سیکورٹی فورسز کی کافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ 92 برس کے گیلانی کی وفات سے علیحدگی پسند سیاست کو بہت بڑا دھچکہ لگا ہے۔

جموں و کشمیر کے سینئر ترین حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات کے دوسرے روز بھی حکام نے کشمیر میں سخت بندشیں عائد کی ہیں اور عام لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی صلاح دی گئی ہے۔ شہر سرینگر اور قصبہ جات کے بازار اور سڑکیں سنسان ہیں۔

سرینگر کے بیشتر علاقوں میں سڑکوں کو خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہے۔ کشمیر میں صرف بی ایس این ایل کے پری پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائنز چل رہی ہیں اور انٹرنیٹ پر بھی کلی یا جزوی پابندی لگائی ہے۔

حکومت کی جانب سے مواصلاتی نظام معطل کرنے کی وجہ سے وادی ایک بار پھر دنیا سے منقطع ہو گئی ہے۔

گیلانی کی وفات: کشمیر میں سخت بندشیں جاری


پولیس کے مطابق گزشتہ روز صورتحال قابو میں رہی۔

92ویں برس کے گیلانی کا انتقال یکم ستمبر بدھ کی رات ساڑھے دس بجے سرینگر کے حیدر پورہ رہائش گاہ پر ہوا اور پولیس کی ہدایات کے مطابق انکو صبح صادق سے قبل 4.30 بجے مقامی مقبرے میں دفن کیا گیا۔ گیلانی کے لواحقین نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ انکی میت کی بے حرمتی کی گئی اور لواحقین سے زبردستی چھیننے کے بعد اسے مقامی قبرستان مین لیجایا گیا۔ پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے میت کو دفنانے میں مدد کی اور اسے شرپسندوں کے ہاتھون میں جانے سے روکا۔

پولیس کے ہدایت کے مطابق محض پچاس کے قریب افراد بشمول اہل خانہ اور اقرباء کو انکی تدفین کی اجازت دی گئی تھی۔

وادی میں پہلے روز صورتحال پولیس کے قابو میں تھی اور پولیس کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقع کے رونما ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔


حیدرپورہ علاقہ جہاں گیلانی گذشتہ دہائیوں سے رہائش پذیر تھے، کو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے سیکورٹی چھاونی میں تبدیل کیا ہے اور جگہ جگہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔

جس مقبرے میں انکی تدفین کی گئی ہے اسکے اطراف میں سیکورٹی فورسز کی کافی نفری تعینات کی گئی ہے۔

سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ 92 برس کے گیلانی کی وفات سے علیحدگی پسند سیاست کو بہت بڑا دھچکہ لگا ہے۔

Last Updated : Sep 3, 2021, 1:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.