ETV Bharat / bharat

گیا : پنچایت انتخابات میں مسلم نمائندگی کم کیوں ہوتی ہے؟ - etv bharat news

گیا ضلع پریشد کی 46 سیٹوں میں صرف تین ہی مسلم لیڈر ضلع پریشد کے رکن ہیں جبکہ دس ایسی سیٹیں ہیں، جہاں مسلم ووٹرز کی فیصد تیس سے پچاس فیصد ہے۔

Why is there so little Muslim representation in panchayat elections?
پنچایت انتخابات میں مسلم نمائندگی کم کیوں ہوتی ہے؟
author img

By

Published : Sep 20, 2021, 6:32 PM IST

Updated : Sep 20, 2021, 6:40 PM IST

بہار میں پنچایت انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے ہی گاؤں دیہات میں انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں۔ گیا میں کل دس مرحلے میں انتخاب ہونگے، جن میں پہلے مرحلے کے لیے 24 ستمبر کو بیلاگنج و خضر سرائے بلاکس میں ووٹنگ ہوگی اور اس کے دو دنوں بعد ووٹوں کی گنتی بھی ہوگی۔

ویڈیو

گیا میں کل چوبیس بلاک ہیں، جن میں ضلع پریشد کی کل 46 سیٹیں ہیں۔ ایک بلاک پریا بلاک میں نو پنچایتوں پر ایک ضلع پریشد کی سیٹ ہے جبکہ بیلاگنج بلاک میں تین اور بقیہ سبھی بلاکس میں ضلع پریشد دو حصوں میں تقسیم ہے اور ہر بلاک میں دو سیٹیں ہیں۔ گزشتہ پنچایت انتخابات کے دوران 46 سیٹوں میں صرف تین سیٹیں ایسی تھیں، جہاں سے مسلم امیدوار جیت درج کر کے ضلع کی سرکار اور سیاست میں آئے تھے۔ ان میں بارہ چٹی کے ایک حصے سے عمیر احمد خان، بانکے بازار سے ایوب خان اور ڈومریا سے رضوان خان ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ضلع گیا میں دس سیٹیں ایسی ہیں جہاں سے مسلم امیدوار جیت درج کرکے ضلع کی سرکار میں شامل ہوسکتے ہیں اور ان سبھی سیٹوں پر تیس سے پچاس فیصد مسلم ووٹرز ہیں لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ گاؤں اور دیہات کا سیدھے طور پر اس انتخاب سے تعلق ہوتا ہے، جہاں مقامی سیاست حاوی ہوتی ہے۔ ماضی میں بھی ضلع میں تین سے پانچ سیٹوں پر ہی ضلع پریشد کے رکن کے طور پر امیدوار جیت کر آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

گیا: پٹرول پمپ پر لوٹ کی واردات میں اضافہ، کاروباری دہشت میں

سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر عبدالقادر کا اس سلسلے میں ماننا ہے کہ مسلمان اس کے لئے خود ذمہ دار ہیں کیونکہ دیکھا جاتا ہے کہ انتخابات کے دوران ہی اچانک مسلم رہنما نمودار ہوتے ہیں جبکہ دوسرے کسی نہ کسی صورت میں زمین سے جڑے ہوتے ہیں اور سیاسی نقل و حرکت انکی جاری پانچ برسوں تک ہوتی ہے تو اس صورت میں پنچایتی انتخاب میں مسلمانوں کی حصہ داری پر کمیونلزم سے جوڑنا صحیح نہیں ہوگا۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپسی انتشار اور اختلافات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بہار میں پارٹی سطح پر پنچایت انتخابات نہیں ہوتے ہیں لیکن رہنماؤں کا جوڑاؤ پارٹیوں سے ضرور ہوتا ہے اور اس کا انہیں آج کے وقت میں فائدہ بھی ملتا ہے۔

واضح رہے کہ ضلع گیا میں پنچایت انتخابات میں مسلمانوں کی خاطر خواہ نمائندگی کے لیے پانچ برسوں تک باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ تاہم انتخابات قریب آتے ہی معاملہ سرد مہری کا شکار ہوتا ہے۔ دو بلاکس میں کئی مسلم رہنماؤں نے ضلع پریشد کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کیا ہے۔ چوبیس ستمبر کو پہلے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔

بہار میں پنچایت انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سے ہی گاؤں دیہات میں انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں۔ گیا میں کل دس مرحلے میں انتخاب ہونگے، جن میں پہلے مرحلے کے لیے 24 ستمبر کو بیلاگنج و خضر سرائے بلاکس میں ووٹنگ ہوگی اور اس کے دو دنوں بعد ووٹوں کی گنتی بھی ہوگی۔

ویڈیو

گیا میں کل چوبیس بلاک ہیں، جن میں ضلع پریشد کی کل 46 سیٹیں ہیں۔ ایک بلاک پریا بلاک میں نو پنچایتوں پر ایک ضلع پریشد کی سیٹ ہے جبکہ بیلاگنج بلاک میں تین اور بقیہ سبھی بلاکس میں ضلع پریشد دو حصوں میں تقسیم ہے اور ہر بلاک میں دو سیٹیں ہیں۔ گزشتہ پنچایت انتخابات کے دوران 46 سیٹوں میں صرف تین سیٹیں ایسی تھیں، جہاں سے مسلم امیدوار جیت درج کر کے ضلع کی سرکار اور سیاست میں آئے تھے۔ ان میں بارہ چٹی کے ایک حصے سے عمیر احمد خان، بانکے بازار سے ایوب خان اور ڈومریا سے رضوان خان ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ضلع گیا میں دس سیٹیں ایسی ہیں جہاں سے مسلم امیدوار جیت درج کرکے ضلع کی سرکار میں شامل ہوسکتے ہیں اور ان سبھی سیٹوں پر تیس سے پچاس فیصد مسلم ووٹرز ہیں لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ گاؤں اور دیہات کا سیدھے طور پر اس انتخاب سے تعلق ہوتا ہے، جہاں مقامی سیاست حاوی ہوتی ہے۔ ماضی میں بھی ضلع میں تین سے پانچ سیٹوں پر ہی ضلع پریشد کے رکن کے طور پر امیدوار جیت کر آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

گیا: پٹرول پمپ پر لوٹ کی واردات میں اضافہ، کاروباری دہشت میں

سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر عبدالقادر کا اس سلسلے میں ماننا ہے کہ مسلمان اس کے لئے خود ذمہ دار ہیں کیونکہ دیکھا جاتا ہے کہ انتخابات کے دوران ہی اچانک مسلم رہنما نمودار ہوتے ہیں جبکہ دوسرے کسی نہ کسی صورت میں زمین سے جڑے ہوتے ہیں اور سیاسی نقل و حرکت انکی جاری پانچ برسوں تک ہوتی ہے تو اس صورت میں پنچایتی انتخاب میں مسلمانوں کی حصہ داری پر کمیونلزم سے جوڑنا صحیح نہیں ہوگا۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپسی انتشار اور اختلافات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بہار میں پارٹی سطح پر پنچایت انتخابات نہیں ہوتے ہیں لیکن رہنماؤں کا جوڑاؤ پارٹیوں سے ضرور ہوتا ہے اور اس کا انہیں آج کے وقت میں فائدہ بھی ملتا ہے۔

واضح رہے کہ ضلع گیا میں پنچایت انتخابات میں مسلمانوں کی خاطر خواہ نمائندگی کے لیے پانچ برسوں تک باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ تاہم انتخابات قریب آتے ہی معاملہ سرد مہری کا شکار ہوتا ہے۔ دو بلاکس میں کئی مسلم رہنماؤں نے ضلع پریشد کے لیے نامزدگی کا پرچہ داخل کیا ہے۔ چوبیس ستمبر کو پہلے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔

Last Updated : Sep 20, 2021, 6:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.