اس دوران مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اختر الواسع نے بتایا کہ بھارت سے فارسی زبان کا رشتہ کافی پرانا ہے۔ بھارت میں 8 سو برس تک فارسی بطور سرکاری زبان رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فارسی شعری مجموعوں کا رسم اجراء اس بات کی دلیل ہے کہ آج بھی بھارت میں فارسی کے چاہنے والے موجود ہیں جو اس کو باقی رکھے ہوئے ہیں۔
اس دوران سنسکرت سے پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر سرویش ترپاٹھی کی فارسی شعری مجموعہ بھی منظر عام پر آیا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ انہیں پی ایچ ڈی کے دوران ہی فارسی سیکھنے کا شوق ہوا، جس کے بعد انہوں نے اپنے اس شوق کو جلا بخشی۔
مزید پڑھیں:
سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان نے 'میری یادیں' کے نام سے سوانح حیات لکھی
وہیں ایران کلچر ہاوس کے کلچرل کونسلر محمد علی ربانی نے بتایا کہ اس دوران ایران اور بھارت کی خواتین کے گذشتہ 30 برسوں کے دوران ان کی شرکت اور موجودہ اسٹیٹس سے متعلق موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔