تنازعات میں گھری بالی وڈ فلم دی کشمیر فائلز پر ترنمول کانگریس کے رہنما یشونت سنہا نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں کہا کہ اس فلم کو پورے بھارت میں ٹیکس فری قرار دینا کافی نہیں ہے بلکہ پارلیمنٹ کو ایک ایسا قانون پاس کرنا چاہئے، جس کے تحت اس فلم کو دیکھنا سبھی بھارتیوں کیلئے لازمی قرار ہو۔ Yashwant Sinha React On kashmir Files Film
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ جو لوگ اس فلم کو دیکھنے میں ناکام رہیں، انہیں دو سال کی قید کی سزا دینی چاہئے اور جو اس فلم کی نکتہ چینی کریں انہیں عمر قید کی سزا ملنی چاہئے۔
یشونت سنہا بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما رہ چکے ہیں اور اٹل بہاری واجپائی کے دور اقتدار میں وہ خزانہ اور امور خارجہ کے وزیر تھے۔ لیکن 2014 میں نریندر مودی کی قیادت میں بننے والی حکومت کے بعد یشونت سنہا کو الگ تھلگ کردیا گیا۔ انہوں نے بالآخر پارٹی کو خیر باد کیا۔ گزشتہ سال وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوگئے۔
مزید پڑھیں:۔ CM Baghel On The Kashmir Files: 'دی کشمیر فائلز فلم آدھے سچ کو ظاہر کرتی ہے'
Vivek Agnihotri Meet Mohan Bhagwat: وویک اگنی ہوتری کی موہن بھاگوت سے ملاقات
یشونت سنہا نے طنزیہ ٹویٹ میں دی کشمیر فائلز کو نشانہ بناکر اصل میں سرکاری مشنری کو اس متنازع فلم کی تشہیر کیلئے استعمال کرنے کے عمل پر چوٹ کی ہے۔
واضح رہے کہ فلم کے ڈائرکٹر اتل اگنی ہوتری اور اس میں کام کرنے والے اداکار گزشتہ کئی دنون سے دہلی میں مقیم ہیں اور وہ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کرچکے ہیں۔
کئی ریاستون میں جہاں بی جے پی کی حکومت قائم ہے، اس فلم کو ٹیکس فری قرار دیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو یہ فلم دیکھنے کیلئے مراعات کا اعلان کیا جارہا ہے۔
یہ فلم 1989 میں کشمیر وادی سے پنڈتوں کی نقل مکانی کے موضوع پر بنائی گئی ہے لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اس میں یکطرفہ کہانی پیش کی گئی ہے اور کشمیر مین اکثریتی فرقے کی شبیہہ مسخ کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی ہے۔
کئی مہاجر پنڈتوں نے بھی اس فلم پر اعتراضات کئے ہیں اور کہا ہے کہ مقامی مسلمانوں کا پنڈتوں کے انخلاء میں کوئی رول نہیں تھا بلکہ مسلمانوں پر ہوئے مظالم کی داستان اس فلم مین بیان نہیں کی گئی ہے۔
اتل اگنی ہوتری نے 2019 میں امریکہ میں مقیم کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی جس میں ایک سفارت کار نے کشمیر میں اسرائیل کے طرز پر مسلمانون کے ساتھ برتاؤ کرنے کی رائے پیش کی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس فلم کی تشہیر کے ذریعے ہندوؤں کی نوجوان پود کے جزبات بھڑکائے جارہے ہیں تاکہ ملک میں نفرت کا ماحول مزید گہرا کیا جائے۔