افواج کے پانچ سابق سربراہان اور سو سے زیادہ سرکردہ شخصیات نے حال ہی میں منعقدہ دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر Dharam Sansad Hate Speech in haridwar پر صدر رام ناتھ کووند اور وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔
خط پر ایئر چیف مارشل ایس پی تیاگی (ریٹائرڈ)، سابق چیف آف ایئر اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل وجے اوبرائے، آرمی اسٹاف کے سابق نائب سربراہ۔ وائس ایڈمرل مدن جیت سنگھ (ریٹائرڈ)، ویسٹرن نیول کمانڈ میں سابق ایف او سی۔ وائس ایڈمرل رمن پریم سوتھن (ریٹائرڈ) سابق وائس چیف آف نیول اسٹاف نے دستخط کیے ہیں۔
یہ خط صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور تمام سیاسی جماعتوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔
حال ہی میں ہریدوار اور کچھ دیگر مقامات پر ایسے پروگرام میں مسلمانوں کے نسل کشی کی اپیل کی گئی تھی۔ خط میں عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں جیسی دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا بھی ذکر ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے، 'ہم 17 سے 19 دسمبر کے درمیان ہریدوار، اتراکھنڈ میں دھرم سنسد کے نام پر ہندو سادھوؤں اور دیگر رہنماؤں کی تقریروں کے مواد سے دکھی ہیں۔ Hate Speech in haridwar
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کی افواج، آرمی، بحریہ، فضائیہ، سی اے پی ایف اور پولیس ملک کی سلامتی کی ذمہ دار ہیں اور ان تمام نے بھارت کے آئین اور سیکولر اقدار کا حلف لیا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ اس پروگرام میں ہندو راشٹریہ کے قیام کی اپیل کی گئی اور اس کے لیے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ہتھیار اٹھانے اور ہندو مذہب کی حفاظت کے لیے بھارت کے مسلمانوں کو قتل کرنے کو بھی کہا گیا۔
سابق فوجی سربراہان اور سرکردہ شخصیات نے حکومت اور عدلیہ سے اپیل کی ہے کہ ملکی مفاد میں اس معاملے پر فوری کارروائی کی جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم ملک میں ایسی نفرت انگیز تقریروں کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس کی وجہ سے ملک کے داخلی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہوگا بلکہ سماجی تانا بانا بھی بکھر جائے گا۔
خط میں پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے تحفظ کے لیے اس معاملے میں فوری طور پر کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: SC lawyers write to CJI 'نسل کشی کی کھلی دھمکی': درجنوں وکلاء کا سی جی آئی کو خط
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے 76 وکلاء نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کے نام ایک خط لکھ کر اس معاملے پر از خود کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔
دھرم سنسد Dharam Sansad Hate Speech میں مقررین نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی وکالت کی اور 'ہندو راشٹرا' کے لیے جدوجہد کرنے پر زور دیا۔
خاص بات یہ ہے کہ مقررین نے ایسی تقریروں پر افسوس کا اظہار بھی نہیں کیا۔ ہریدوار کی تقریب کا اہتمام ایک مذہبی رہنما یتی نرسمہانند نے کیا تھا، جن پر ماضی میں نفرت انگیز تقاریر کے ساتھ تشدد پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔