ETV Bharat / bharat

تیسری لہر سے نمٹنے کی کوشش، ماہرینِ اطفال کی ٹاسک فورس ٹیم کی تشکیل - ادھو ٹھاکرے نے کورونا کے خلاف جنگ کے لئے طبی شعبے کی ستائش کی

کورونا وائرس کی تیسری لہر میں بچوں کو لاحق خطرے سے نمٹنے کے لئے ماہرینِ اطفال ڈاکٹروں کی ایک ٹاسک فورس ٹیم کی تشکیل جلد ہی کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ڈاکٹروں کو’’میرے ڈاکٹر‘‘مہم میں شامل ہوکر سڑکوں پر آنا چاہئے۔

ماہرین اطفال ڈاکٹروں کی ایک ٹاسک فورس کی تشکیل
ماہرین اطفال ڈاکٹروں کی ایک ٹاسک فورس کی تشکیل
author img

By

Published : May 10, 2021, 7:12 AM IST

Updated : May 10, 2021, 9:39 AM IST

صوبہ مہاراشٹر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کی آمد کے خطرے کے پیش نظر ریاستی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ریاستی ٹاسک فورس اور ممبئی کے تقریباً 700 ماہر ڈاکٹروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ میٹنگ لی۔ اس میٹنگ میں کورونا کے علاج معالجے کے طریقوں پر بحث ومباحثہ ہوا اور ان کے بہت سے شکوک و شبہات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ واضح رہے کہ تین چار دنوں قبل ممبئی کے 300 ڈاکٹروں سے اسی طرح سے رابطہ کیا گیا تھا۔ ٹیلی ویژن سسٹم کے زیر اہتمام ان دو میٹنگوں میں ممبئی کے ایک ہزار کے قریب ڈاکٹروں نے شرکت کی۔

کورونا کے خلاف جنگ کے سلسلہ میں اسپتالوں میں رات دن مریضوں کے رابطے میں رہنے والے ڈاکٹروں سے بات کرنے اور ان کے مشوروں کو سننے کے لئے وزیر اعلیٰ کے اقدام کا طبی شعبے میں خیر مقدم کیا جارہا ہے۔ ریاست کے دیگر محکموں کے ڈاکٹروں سے بھی اسی طرح رابطہ کیا جائے گا کہ ڈاکٹروں کو’’میرے ڈاکٹر‘‘مہم میں شامل ہوکر سڑکوں پر آنا چاہئے۔

وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کورونا کے خلاف جنگ کے لئے طبی شعبے کی ستائش کی اور کہا کہ آنے والی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں۔ کورونا کے اس دور میں فیملی ڈاکٹروں کا کردار بہت اہم ہے کیوں کہ کسی معمولی یا بڑی بیماری میں مریض پہلے اپنے قریبی فیملی ڈاکٹر سے ہی رابطہ کرتا ہے۔ لہٰذا ان کی ذمہ داری بہت اہم ہے۔ اگر آپ’’میرے ڈاکٹر‘‘ مہم کے تحت عام لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں تو بیماری کے ابتدائی مرحلے میں اس کی روک تھام میں یہ بہت بڑی مددگار ثابت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ مریض علامات کے بغیر اسپتال چلے جاتے ہیں اور بسترفراہم کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ضرورت مند مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح کووڈ مریضوں کی اسپتال میں دیر سے آمد کی وجہ سے مناسب علاج میں تاخیر ہوتی ہے، فیملی ڈاکٹرز کووڈ علامات کا بغور جائزہ لے کر فوراًعلاج شروع کردیں تومریض کو بروقت صحت یاب ہونے میں مدد ملے گی۔ ادھو نےمزید کہا کہ تمام ڈاکٹروں کو چاہئے کہ وہ گھر پر ہی مریضوں پر توجہ دیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو مریض کو ذہنی سکون اور طبی مدد ملے گی۔

فیملی ڈاکٹرز سے ابتدائی علاج کے دوران اگر اس کے باوجود مریض کی صحت خراب ہو رہی ہے تو اسے بروقت مناسب اسپتال میں داخل کرایا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے تمام ڈاکٹروں کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے کہ آیا گھر میں علاج حاصل کرنے والا مریض پروٹوکول کے مطابق علاج کروارہا ہے یا نہیں۔ ڈاکٹروں کی زیر نگرانی علاج کرانے والے مریضوں کی مکمل معلومات متعلقہ انتظامیہ کو فراہم کی گئیں توانتظامیہ کے لئے مریض کی طبی امداد میں مدد ملے گی۔

پرائیوٹ ڈاکٹروں کو مشوہ دیتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ ڈاکٹروں کو بھی اپنے علاقے کے کووڈ سینٹر یا جمبو سینٹر میں اپنے نام درج کروانے چاہئیں، تاکہ دیگر مریضوں کو بھی آپ کے تجربات سے علاج و معالجے میں سہولت ملے۔

محکمہ صحت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر پردیپ ویاس، ٹاسک فورس کے ڈاکٹر سنجے اوک، ڈاکٹر ششانک جوشی، ڈاکٹر راہول پنڈت اور ڈاکٹر تتیا راؤ لہانے نے کووڈ مدت کے علاج معالجے کے بارے میں ڈاکٹروں کی رہنمائی کی اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کرتے ہوئے کورونا مریضوں کی پہچان کس طرح کی جائے؟ آکسیجن کی سطح کب اور کتنا استعمال کرنا ہے؟ اس پر رہنمائی کی گئی۔

مریض کا شوگر لیول،علاج معالجہ، وینٹیلیٹر پر مریضوں کی دیکھ بھال، قابل قدر رہنمائی، درد کے بعد کتنی دیر تک نگرانی کرنی ہے، آر ٹی پی سی آر جانچ کی اہمیت اور سی ٹی اسکینوں کی ضرورت کے بارے میں بھی رہنمائی فراہم کی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تیسری لہر میں بچوں کو لاحق خطرے سے نمٹنے کے لئے ماہرین اطفال ڈاکٹروں کی ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جارہی ہے اور بچوں میں طرز عمل میں ہونے والی تبدیلیوں، نزلہ، بخار، اسہال، دودھ میں کمی اور کھانے کی مقدار پر بھی غور کیا جائے گا۔

آج کی میٹنگ میں تقریباً تمام ڈاکٹروں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ وہ دوسری لہر سے لڑتے ہوئے تیسری ممکنہ لہر کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور یہ کہ وہ خاص طور پر نجی ڈاکٹروں پر بھروسہ کررہے ہیں اور انہیں بڑی تعداد میں شامل کررہے ہیں۔ کچھ ڈاکٹروں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بیماری کے علاج میں زیادہ پُراعتماد ہوگئے ہیں۔ آن لائن میٹنگ کی ابتداء میں بہت سے ڈاکٹروں نے تو کووڈ کی لڑائی میں بھی کام کرنا چاہا اور کچھ ڈاکٹروں نے آیوروید اور ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو بھی اس میں حصہ لینے کی درخواست کی۔

صوبہ مہاراشٹر میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کی آمد کے خطرے کے پیش نظر ریاستی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ریاستی ٹاسک فورس اور ممبئی کے تقریباً 700 ماہر ڈاکٹروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ میٹنگ لی۔ اس میٹنگ میں کورونا کے علاج معالجے کے طریقوں پر بحث ومباحثہ ہوا اور ان کے بہت سے شکوک و شبہات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ واضح رہے کہ تین چار دنوں قبل ممبئی کے 300 ڈاکٹروں سے اسی طرح سے رابطہ کیا گیا تھا۔ ٹیلی ویژن سسٹم کے زیر اہتمام ان دو میٹنگوں میں ممبئی کے ایک ہزار کے قریب ڈاکٹروں نے شرکت کی۔

کورونا کے خلاف جنگ کے سلسلہ میں اسپتالوں میں رات دن مریضوں کے رابطے میں رہنے والے ڈاکٹروں سے بات کرنے اور ان کے مشوروں کو سننے کے لئے وزیر اعلیٰ کے اقدام کا طبی شعبے میں خیر مقدم کیا جارہا ہے۔ ریاست کے دیگر محکموں کے ڈاکٹروں سے بھی اسی طرح رابطہ کیا جائے گا کہ ڈاکٹروں کو’’میرے ڈاکٹر‘‘مہم میں شامل ہوکر سڑکوں پر آنا چاہئے۔

وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کورونا کے خلاف جنگ کے لئے طبی شعبے کی ستائش کی اور کہا کہ آنے والی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں۔ کورونا کے اس دور میں فیملی ڈاکٹروں کا کردار بہت اہم ہے کیوں کہ کسی معمولی یا بڑی بیماری میں مریض پہلے اپنے قریبی فیملی ڈاکٹر سے ہی رابطہ کرتا ہے۔ لہٰذا ان کی ذمہ داری بہت اہم ہے۔ اگر آپ’’میرے ڈاکٹر‘‘ مہم کے تحت عام لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں تو بیماری کے ابتدائی مرحلے میں اس کی روک تھام میں یہ بہت بڑی مددگار ثابت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ مریض علامات کے بغیر اسپتال چلے جاتے ہیں اور بسترفراہم کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ضرورت مند مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح کووڈ مریضوں کی اسپتال میں دیر سے آمد کی وجہ سے مناسب علاج میں تاخیر ہوتی ہے، فیملی ڈاکٹرز کووڈ علامات کا بغور جائزہ لے کر فوراًعلاج شروع کردیں تومریض کو بروقت صحت یاب ہونے میں مدد ملے گی۔ ادھو نےمزید کہا کہ تمام ڈاکٹروں کو چاہئے کہ وہ گھر پر ہی مریضوں پر توجہ دیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو مریض کو ذہنی سکون اور طبی مدد ملے گی۔

فیملی ڈاکٹرز سے ابتدائی علاج کے دوران اگر اس کے باوجود مریض کی صحت خراب ہو رہی ہے تو اسے بروقت مناسب اسپتال میں داخل کرایا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے تمام ڈاکٹروں کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے کہ آیا گھر میں علاج حاصل کرنے والا مریض پروٹوکول کے مطابق علاج کروارہا ہے یا نہیں۔ ڈاکٹروں کی زیر نگرانی علاج کرانے والے مریضوں کی مکمل معلومات متعلقہ انتظامیہ کو فراہم کی گئیں توانتظامیہ کے لئے مریض کی طبی امداد میں مدد ملے گی۔

پرائیوٹ ڈاکٹروں کو مشوہ دیتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا کہ ڈاکٹروں کو بھی اپنے علاقے کے کووڈ سینٹر یا جمبو سینٹر میں اپنے نام درج کروانے چاہئیں، تاکہ دیگر مریضوں کو بھی آپ کے تجربات سے علاج و معالجے میں سہولت ملے۔

محکمہ صحت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر پردیپ ویاس، ٹاسک فورس کے ڈاکٹر سنجے اوک، ڈاکٹر ششانک جوشی، ڈاکٹر راہول پنڈت اور ڈاکٹر تتیا راؤ لہانے نے کووڈ مدت کے علاج معالجے کے بارے میں ڈاکٹروں کی رہنمائی کی اور ان کے شکوک و شبہات کو دور کرتے ہوئے کورونا مریضوں کی پہچان کس طرح کی جائے؟ آکسیجن کی سطح کب اور کتنا استعمال کرنا ہے؟ اس پر رہنمائی کی گئی۔

مریض کا شوگر لیول،علاج معالجہ، وینٹیلیٹر پر مریضوں کی دیکھ بھال، قابل قدر رہنمائی، درد کے بعد کتنی دیر تک نگرانی کرنی ہے، آر ٹی پی سی آر جانچ کی اہمیت اور سی ٹی اسکینوں کی ضرورت کے بارے میں بھی رہنمائی فراہم کی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تیسری لہر میں بچوں کو لاحق خطرے سے نمٹنے کے لئے ماہرین اطفال ڈاکٹروں کی ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جارہی ہے اور بچوں میں طرز عمل میں ہونے والی تبدیلیوں، نزلہ، بخار، اسہال، دودھ میں کمی اور کھانے کی مقدار پر بھی غور کیا جائے گا۔

آج کی میٹنگ میں تقریباً تمام ڈاکٹروں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ وہ دوسری لہر سے لڑتے ہوئے تیسری ممکنہ لہر کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اور یہ کہ وہ خاص طور پر نجی ڈاکٹروں پر بھروسہ کررہے ہیں اور انہیں بڑی تعداد میں شامل کررہے ہیں۔ کچھ ڈاکٹروں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس بیماری کے علاج میں زیادہ پُراعتماد ہوگئے ہیں۔ آن لائن میٹنگ کی ابتداء میں بہت سے ڈاکٹروں نے تو کووڈ کی لڑائی میں بھی کام کرنا چاہا اور کچھ ڈاکٹروں نے آیوروید اور ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو بھی اس میں حصہ لینے کی درخواست کی۔

Last Updated : May 10, 2021, 9:39 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.