اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کووڈ-19 کے بعد بھارتی معیشت کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور اس سے آئندہ مالی برس میں سرکاری خزانے کے خسارے میں Fiscal Deficit for FY23 Could Be in The Tower ہلکی کمی آئے گی۔
ایس بی آئی کے چیف اکنامک ایڈوائزر ڈاکٹر سومیا کانتی گھوش کی جانب سے تیار کردہ اس رپورٹ کے مطابق برس 2022-23 میں مرکزی حکومت کا مالی خسارہ کم ہو Fiscal Deficit for FY23 Could Be in The Tower کر مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے 6.5 -6 فیصد کے درمیان رہے گا۔
اندازہ ہے کہ سال کے دوران حکومت مارکیٹ سے کل 12 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لے سکتی ہے، جس میں سے ایک تہائی سے زیادہ رقم پرانے قرض کی ادائیگی کے لیے استعمال کی جائے گی۔ اس طرح مارکیٹ سے خالص قرضہ 8.2 لاکھ کروڑ روپے ہوگا۔
مارکیٹ سے سرکار کے زیادہ قرض لینے سے دوسرے کاموں کے لیے قرض کی دستیابی متاثر ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے سود بڑھنے کا امکان ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی برس 2020-21 میں کووڈ-19 وبا کے قہرکے جھٹکوں کے بعد بھارت کی معیشت India’s Economy is Slowly Recovering آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے۔ اس میں آئندہ مالی برس کے لیے ’’بجٹ کا بنیادی مقصد طویل المدتی پالیسی کے بجائے قلیل مدتی استحکام پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے تاکہ ماحول کو وقتی طور پر مزید سازگار بنایا جا سکے۔
رپورٹ میں حکومت سے پراپرٹی ٹیکس جیسا کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ آئندہ بجٹ میں مالیاتی پوزیشن کو بتدریج مضبوط ہونے دیا جائے اور مالیاتی خسارے کو زیادہ سے زیادہ 0.30 سے 0.40 فیصد تک کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق اگر حکومت اگلے بجٹ میں اخراجات میں اضافے کو رواں مالی برس سے آٹھ فیصد اوپر برقرار رکھنا چاہتی ہے تو یہ 38 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ اسی طرح اگلے بجٹ میں اگر قرض اور دیگر واجبات کو چھوڑ کر وصولی میں اضافے کا تخمینہ 10.8 فیصد لگایا جاتا ہے، تو مالیاتی خسارہ تقریباً 16.5 لاکھ کروڑ روپے ہوگا۔ یہ جی ڈی پی کے 6.3 فیصد کے برابر ہوگا۔
ایس بی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر رواں مالی برس میں لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) کی مجوزہ سرمایہ کشی ممکن ہوئی تو حکومت کوعوامی کھاتوں میں مالی برس کے اختتام تک 3 لاکھ کروڑ روپے کا کیش بیلنس رہ سکتا ہے۔ جس سے مارکیٹ میں قرض لیے بغیر مالیاتی خسارے کے ایک بڑے حصے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
مزید پڑھیں:
- Third Wave Impact on Business: تیسری لہر سے ملک کی کاروباری سرگرمیاں متاثر
- Lock Business in Aligarh: علی گڑھ میں مہنگائی کے سبب تالے کا کاروبار متاثر
- Pre-Budget Consultations: بجٹ سے قبل سیتارمن کی ماہرین اقتصادیات کے ساتھ بات چیت
یو این آئی