کانپور میں لو جہاد کے پہلے کیس کی سماعت First Case of Love Jihad in Kanpur کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو 10 سال کی سزا اور 30 ہزار جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جرمانے کی رقم میں سے 20 ہزار روپے متاثرین کو بطور معاوضہ دیا جائےگا۔ دراصل یہ پورا معاملہ 15 مئی 2017 کا ہے جب جوہی تھانہ علاقے کے کچی بستی کے رہنے والے جاوید نامی نوجوان نے خود کو ہندو بتاتے ہوئے خود کو منّا بتایا۔ نوجوان کی لڑکی سے ملاقات کے بعد دونوں کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں اور رفتہ رفتہ دونوں میں محبت پیدا ہوگئی۔
ملزم لڑکی کو شادی کا بہانہ بناکر اپنے ساتھ لے گیا اور اس کے ساتھ زبردستی تعلقات استوار کیے۔ وہیں بیٹی کے لاپتہ ہونے کے بعد متاثرہ کے والدین نے جوہی تھانے میں شکایت درج کرائی۔ مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے اگلے ہی دن ملزم کو گرفتار کرکے نوجوان کو بازیاب کرالیا۔ اس معاملے میں متاثرہ کی ماں کی شکایت پر پوسکو ایکٹ سمیت عصمت دری کا معاملہ درج کیا گیا اور ملزم کو جیل بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
164 کے بیان میں متاثرہ نے بتایا تھا کہ ملزم جاوید نے خود کا ہندو نام منا بتا کر اس سے دوستی کی۔ اس کے بعد شادی کے بہانے اسے ساتھ لے گیا۔ متاثرہ لڑکی جب اپنے گھر پہنچی تو ملزم نے اسے اپنا اصل مذہب بتا کر شادی کرنے کا کہا، جس پر اس نے انکار کر دیا۔ اس کے بعد متاثرہ نے الزام لگایا کہ جاوید عرف منا نے اس کے ساتھ زبردستی زیادتی کی۔ اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج نے ملزم کے خلاف فیصلہ سنایا۔