اس محل کا نام کلاں محل رکھا گیا تھا۔ محل کے باقیات تو اب باقی نہیں رہے لیکن اس نام سے دریا گنج کے قریب ایک علاقہ آج بھی موجود ہے اور اس کے ساتھ وہ مسجد بھی موجود ہے، جو محل کے ساتھ ہی تعمیر کرائی گئی تھی۔ اسے شاہجہانی مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ دہلی میں مغل بادشاہ شاہجہاں کے دور حکومت میں پہلی مسجد جامع مسجد ہے، جس کی تعمیر سنہ 1650 میں کرائی گئی لیکن درحقیقت جامع مسجد سے قبل شاہجہانی مسجد دہلی کی وہ پہلی مسجد ہے۔
جسے مغل بادشاہ شاہجہاں نے آگرہ سے دہلی اپنی دارالحکومت منتقل کرنے کے بعد تعمیر کروایا تھا۔ اس مسجد کے تعلق سے یہ بات بھی کافی مشہور ہے کہ اس مسجد کو لال قلعہ کے مزدوروں کے لیے تعمیر کرایا گیا تھا۔
البتہ مورخین کے مطابق بھلے اس بات میں حقیقت نہیں ہو، یہ ضرور ہے کہ تعمیر کے دوران جو افسران لال قلعہ کی تعمیر پر معمور تھے وہ ضرور اس مسجد میں نماز ادا کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:
دہلی: سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے کے بعد صفدر جنگ مقبرہ کی صفائی
سنہ 1857 میں جب انگریزی حکمرانوں نے دہلی کے مسلمانوں کا قتل عام کر اسے اجاڑ دیا گیا اور اس کے بعد جب دہلی پھر سے بسنا شروع ہوئی تو 20 ویں صدی میں نواب پٹودی نے شاہجہانی مسجد اور کلاں محل کا کچھ حصہ خرید لیا اور اس کے بعد اس مسجد کو پٹودی مسجد کے نام سے جانا جانے لگا۔