ETV Bharat / bharat

خاص رپورٹ: بھارت کے دستور کی اصل کاپی آج بھی موجود ہے - بھارت کا آئین

آج ہمارا ملک 72واں یوم جمہوریہ منا رہا ہے۔ یہ دن بہت خاص ہے کیونکہ آزادی کے بعد اس دن اس ملک کو آئین (دستور) ملا تھا۔ ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون کے 'سروے آف انڈیا' میں بھارتی آئین سے بڑی تاریخ وابستہ ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی
author img

By

Published : Jan 26, 2021, 9:27 AM IST

دستور کی پہلی ایک ہزار کاپیاں دہرادون کے 'سروے آف انڈیا' میں چھپی تھیں جس کی ایک کاپی آج بھی یہاں موجود ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی

آپ نے آئین ہند سے متعلق بہت ساری باتیں سنی اور پڑھی ہوں گی لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جس آئین پر ملک چل رہا ہے اس کی کاپیاں کہاں پرنٹ کی گئیں۔

آئین ہند کی پہلی کاپی آج بھی ورثے کے طور پر محفوظ ہے۔ دراصل دستور کی ہاتھوں سے تحریر شدہ کاپی دہرادون کے 'سروے آف انڈیا' میں محفوظ ہے جبکہ ہاتھ سے لکھے گئے آئین کی اصل کاپی نئی دہلی کے نیشنل میوزیم میں رکھی گئی ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

بھارت کا آئین بڑی مدت، جدوجہد اور جذبات کی لہر سے نکلا ہوا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے تحریری آئین کو عملی جامہ پہنانے کے بعد سب سے بڑا کام اس کی کاپیاں چھاپنے کا تھا جس کی ذمہ داری 'سروے آف انڈیا' کو دی گئی جسے اس نے تقریباً 5 برسوں میں مکمل کیا۔ اس وقت چھپی آئین کی ایک ہزار کاپیوں میں سے ایک کاپی پارلیمنٹ کی لائبریری اور ایک آج بھی دہرادون میں محفوظ رکھا گیا ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

آئین لکھنے والی کمیٹی نے ہندی اور انگریزی میں ہاتھ سے لکھ کر ٹیلی گراف کیا تھا جس میں کوئی بھی ٹائیپنگ اور پرنٹنگ شامل نہیں تھی۔

بھارت کے آئین کی اصل کاپی دہرادون میں واقع سروے آف انڈیا میں ہی ہاتھوں سے لکھی گئی تھی۔ آئین کو دہلی کے رہنے والے پریم بہاری نارائن نے اِٹالِک اسٹائیل میں لکھا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شانتی نکیتن کے فنکاروں نے ہر صفحے کو سجایا سنوارا تھا جس کے بعد سروے آف انڈیا میں ہی آئین کے صفحے کو ٹیلی گراف کر کے فوٹو لیتھوگرافک تکنیک کے ذریعہ شائع کیا گیا تھا۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی
  • آئین لکھنے کی مکمل کہانی

ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیں 15 اگست 1947 کو آزادی ملی لیکن ہمارے پاس ملک چلانے کا کوئی آئین نہیں تھا۔ آزاد جمہوریے بنانے اور قانون بنانے کے لیے 26 نومبر 1949 کو بھارتی دستور ساز اسمبلی کے ذریعے دستور کو اپنایا گیا اور 26 جنوری 1950 کو اسے نافذ کیا گیا۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

دستور سازی کے لیے سنہ 1946 میں دستور ساز کمیٹی کا قیام عمل میں آیا تھا۔ جس میں 389 ممبران تھے۔ اُس اسمبلی کا پہلا اجلاس 9 دسمبر 1946 کو ہوا تھا۔ جس میں سینئر ترین ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر سچیدانند سنہا عبوری صدر تھے۔ اس کے بعد 11 دسمبر 1946 کو ڈاکٹر راجندر پرساد کو دستور ساز اسمبلی کا مستقل چیئرمین منتخب کیا گیا۔ سنہ 1947 میں ملک کی تقسیم کے بعد دستور ساز اسمبلی کے ممبروں کی تعداد کم ہو کر 299 ہوگئی تھی۔

دستور ساز اسمبلی کے قیام کے بعد 2 سال 11 مہینے اور 18 دن بعد دستور کا ڈھانچہ 26 نومبر سنہ 1949 کو اپنایا گیا جس کے بعد ہاتھوں سے لکھے گئے دستور پر 24 جنوری 1950 کو اسمبلی کے 284 ارکان نے دستخط کیے تھے۔ 26 جنوری 1950 کو دستور ہند نافذ ہوا۔ آئین کے 465 آرٹیکلز اور 12 شیڈولز ہیں جو 22 حصوں میں منقسم ہیں۔ جس میں اب تک 100 سے زیادہ بار ترامیم کی جاچکی ہیں۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

آزادی ملنے کے بعد ملک کے تحریری آئین تیار کرنے کے لیے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں کمیٹی نے اس کا مسودہ تیار کیا۔

دنیا کے سب سے بڑے تحریری آئین کو 26 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی نے قبول بھی کر لیا۔ اس کے بعد اس کو شائع کرنا بھی ایک چیلنج تھا کیوں کہ مسودہ کمیٹی اور خاص طور پر بھارتی قیادت جمہوریت کی اس مقدس کتاب کی اصلیت، شکل اور یادوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اسے ہاتھ سے تیار کر کے سجاوٹ کے ساتھ اسے شائع کرنا چاہتی تھی۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

اس وقت جدید ترین پرنٹنگ کی سہولیات میسر نہیں تھی اور اس وقت کے سب سے بڑے اور اچھے پریس ہاؤس صرف دہرادون میں سروے آف انڈیا کے کے پاس ہی دستیاب تھے لہذا دستور ساز اسمبلی نے 'سروے آف انڈیا' کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ اس تاریخی آئین کی ایک کاپی پرنٹ کریں۔ جہاں دستور کی پہلی ایک ہزار کاپیاں چھاپی گئی وہیں پہلی کاپی آج بھی سروے آف انڈیا میں موجود ہے۔یہ فوٹو گرافک تکنیک کے ساتھ شائع ہوئی تھی۔

  • اِٹالِک اسٹائیل میں لکھا گیا ہے آئین:

دہلی کے رہائشی پریم بہاری نارائن رائے زادہ نے اسے(آئین) اِٹالِک اسٹائیل میں بے حد خوبصورتی سے لکھا جبکہ شانتی نکیتن کے فنکاروں نے اس دستاویز کے ہر صفحے کو نہایت موثر انداز میں سجایا۔ نند لال رائے زادہ نے اس کے مختلف صفحات پر بھارتی تہذیب موہن جوداڑو سے لے کر وادی سندھ کی مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کو پیش کیا ہے۔ رائے زادہ نے خطاطی کے لیے اپنے ہولڈر اور 303 نمبر کا نب استعمال کیا ہے۔ خطاطی میں سنہری پتی اور اسٹون کلر کا استعمال کیا گیا ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

یہ مخطوط 45.7 سینٹی میٹر × 58.4 سینٹی میٹر کے پرچے شیٹ پر لکھا گیا تھا جس میں ایک ہزار سال کی میعاد والے اینٹی مائکروب تھے۔ تیار شدہ مخطوط 234 صفحات پر مشتمل ہے جس کا وزن 13 کلو ہے۔

  • مشینیں 70 برسوں تک سنبھالی گئی تھیں:

70 برس تک 'سروے آف انڈیا' نے وہ پرنٹنگ مشینیں سنبھال کر رکھیں جس نے آئین کے قیمتی الفاظ کو صفحے پر اتار تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آئین کی کاپیاں پرنٹ کرنے والی یہ مشینیں پرانی ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے سروے آف انڈیا کو یہ مشینیں یہاں سے ہٹانی پڑی۔ ان مشینوں کی جگہ ہائی ٹیک (نئی ٹکنالوجی) مشینوں نے لی ہے۔

این پی جی (نارتھ پرنٹنگ گروپ) اور ڈائریکٹر مان چِتر، ریکارڈز اور براڈکاسٹنگ سینٹر کرنل راکیش سنگھ نے کہا کہ 'ہمارے پاس اپنے آئین کی پہلی چھپی ہوئی کاپی موجود ہے جسے ہم نے بہت احتیاط سے رکھا ہے تاکہ کسی بھی وجہ سے اسے نقصان نہ پہنچے۔

کرنل راکیش سنگھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ ملک کے آئین کی پہلی کاپی سروے آف انڈیا میں شائع ہوئی اور آج بھی یہ ادارہ اس کی دیکھ بھال کررہا ہے۔

یودوں کے طور پر آئین کی پہلی کاپی آج بھی سروے آف انڈیا میں رکھی ہوئی ہے جبکہ ہاتھ سے لکھی ہوئی اصل کاپی دہلی کے نیشنل میوزیم میں موجود ہے۔

بھارتی آئین کی خاص باتیں:

  • بھارت کا آئین دنیا کا طویل ترین آئین ہے۔
  • اس میں 465 آرٹیکلز اور 12 شیڈول ہیں۔
  • آئین میں اب تک 124 سے زیادہ بار ترمیم کی جاچکی ہے۔
  • ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو بھارتی دستور کا معمار کہا جاتا ہے۔
  • آئین بنانے میں 2 سال 11 ماہ اور 18 دن لگے۔
  • آئین کے مسودے پر کل 114 دن بحث ہوئی۔
  • آئین میں انتظامیہ یا حکومت کا اختیار ، اس کے فرائض اور شہریوں کے حقوق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
  • دستور ساز اسمبلی کا انتخاب بھارتی دستور کی تشکیل کے لیے کیا گیا تھا۔ دستور ساز اسمبلی کے ارکان برطانیہ سے آزاد ہونے کے بعد پہلی پارلیمنٹ کے ممبر بنے۔
  • آئین کی اصل کاپیاں ہندی اور انگریزی دو زبانوں میں لکھی گئیں۔

دستور کی پہلی ایک ہزار کاپیاں دہرادون کے 'سروے آف انڈیا' میں چھپی تھیں جس کی ایک کاپی آج بھی یہاں موجود ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی

آپ نے آئین ہند سے متعلق بہت ساری باتیں سنی اور پڑھی ہوں گی لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جس آئین پر ملک چل رہا ہے اس کی کاپیاں کہاں پرنٹ کی گئیں۔

آئین ہند کی پہلی کاپی آج بھی ورثے کے طور پر محفوظ ہے۔ دراصل دستور کی ہاتھوں سے تحریر شدہ کاپی دہرادون کے 'سروے آف انڈیا' میں محفوظ ہے جبکہ ہاتھ سے لکھے گئے آئین کی اصل کاپی نئی دہلی کے نیشنل میوزیم میں رکھی گئی ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

بھارت کا آئین بڑی مدت، جدوجہد اور جذبات کی لہر سے نکلا ہوا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے تحریری آئین کو عملی جامہ پہنانے کے بعد سب سے بڑا کام اس کی کاپیاں چھاپنے کا تھا جس کی ذمہ داری 'سروے آف انڈیا' کو دی گئی جسے اس نے تقریباً 5 برسوں میں مکمل کیا۔ اس وقت چھپی آئین کی ایک ہزار کاپیوں میں سے ایک کاپی پارلیمنٹ کی لائبریری اور ایک آج بھی دہرادون میں محفوظ رکھا گیا ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

آئین لکھنے والی کمیٹی نے ہندی اور انگریزی میں ہاتھ سے لکھ کر ٹیلی گراف کیا تھا جس میں کوئی بھی ٹائیپنگ اور پرنٹنگ شامل نہیں تھی۔

بھارت کے آئین کی اصل کاپی دہرادون میں واقع سروے آف انڈیا میں ہی ہاتھوں سے لکھی گئی تھی۔ آئین کو دہلی کے رہنے والے پریم بہاری نارائن نے اِٹالِک اسٹائیل میں لکھا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شانتی نکیتن کے فنکاروں نے ہر صفحے کو سجایا سنوارا تھا جس کے بعد سروے آف انڈیا میں ہی آئین کے صفحے کو ٹیلی گراف کر کے فوٹو لیتھوگرافک تکنیک کے ذریعہ شائع کیا گیا تھا۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی
  • آئین لکھنے کی مکمل کہانی

ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیں 15 اگست 1947 کو آزادی ملی لیکن ہمارے پاس ملک چلانے کا کوئی آئین نہیں تھا۔ آزاد جمہوریے بنانے اور قانون بنانے کے لیے 26 نومبر 1949 کو بھارتی دستور ساز اسمبلی کے ذریعے دستور کو اپنایا گیا اور 26 جنوری 1950 کو اسے نافذ کیا گیا۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

دستور سازی کے لیے سنہ 1946 میں دستور ساز کمیٹی کا قیام عمل میں آیا تھا۔ جس میں 389 ممبران تھے۔ اُس اسمبلی کا پہلا اجلاس 9 دسمبر 1946 کو ہوا تھا۔ جس میں سینئر ترین ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر سچیدانند سنہا عبوری صدر تھے۔ اس کے بعد 11 دسمبر 1946 کو ڈاکٹر راجندر پرساد کو دستور ساز اسمبلی کا مستقل چیئرمین منتخب کیا گیا۔ سنہ 1947 میں ملک کی تقسیم کے بعد دستور ساز اسمبلی کے ممبروں کی تعداد کم ہو کر 299 ہوگئی تھی۔

دستور ساز اسمبلی کے قیام کے بعد 2 سال 11 مہینے اور 18 دن بعد دستور کا ڈھانچہ 26 نومبر سنہ 1949 کو اپنایا گیا جس کے بعد ہاتھوں سے لکھے گئے دستور پر 24 جنوری 1950 کو اسمبلی کے 284 ارکان نے دستخط کیے تھے۔ 26 جنوری 1950 کو دستور ہند نافذ ہوا۔ آئین کے 465 آرٹیکلز اور 12 شیڈولز ہیں جو 22 حصوں میں منقسم ہیں۔ جس میں اب تک 100 سے زیادہ بار ترامیم کی جاچکی ہیں۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

آزادی ملنے کے بعد ملک کے تحریری آئین تیار کرنے کے لیے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں کمیٹی نے اس کا مسودہ تیار کیا۔

دنیا کے سب سے بڑے تحریری آئین کو 26 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی نے قبول بھی کر لیا۔ اس کے بعد اس کو شائع کرنا بھی ایک چیلنج تھا کیوں کہ مسودہ کمیٹی اور خاص طور پر بھارتی قیادت جمہوریت کی اس مقدس کتاب کی اصلیت، شکل اور یادوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اسے ہاتھ سے تیار کر کے سجاوٹ کے ساتھ اسے شائع کرنا چاہتی تھی۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

اس وقت جدید ترین پرنٹنگ کی سہولیات میسر نہیں تھی اور اس وقت کے سب سے بڑے اور اچھے پریس ہاؤس صرف دہرادون میں سروے آف انڈیا کے کے پاس ہی دستیاب تھے لہذا دستور ساز اسمبلی نے 'سروے آف انڈیا' کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ اس تاریخی آئین کی ایک کاپی پرنٹ کریں۔ جہاں دستور کی پہلی ایک ہزار کاپیاں چھاپی گئی وہیں پہلی کاپی آج بھی سروے آف انڈیا میں موجود ہے۔یہ فوٹو گرافک تکنیک کے ساتھ شائع ہوئی تھی۔

  • اِٹالِک اسٹائیل میں لکھا گیا ہے آئین:

دہلی کے رہائشی پریم بہاری نارائن رائے زادہ نے اسے(آئین) اِٹالِک اسٹائیل میں بے حد خوبصورتی سے لکھا جبکہ شانتی نکیتن کے فنکاروں نے اس دستاویز کے ہر صفحے کو نہایت موثر انداز میں سجایا۔ نند لال رائے زادہ نے اس کے مختلف صفحات پر بھارتی تہذیب موہن جوداڑو سے لے کر وادی سندھ کی مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کو پیش کیا ہے۔ رائے زادہ نے خطاطی کے لیے اپنے ہولڈر اور 303 نمبر کا نب استعمال کیا ہے۔ خطاطی میں سنہری پتی اور اسٹون کلر کا استعمال کیا گیا ہے۔

بھارتی دستور کی اصل کاپی
بھارتی دستور کی اصل کاپی

یہ مخطوط 45.7 سینٹی میٹر × 58.4 سینٹی میٹر کے پرچے شیٹ پر لکھا گیا تھا جس میں ایک ہزار سال کی میعاد والے اینٹی مائکروب تھے۔ تیار شدہ مخطوط 234 صفحات پر مشتمل ہے جس کا وزن 13 کلو ہے۔

  • مشینیں 70 برسوں تک سنبھالی گئی تھیں:

70 برس تک 'سروے آف انڈیا' نے وہ پرنٹنگ مشینیں سنبھال کر رکھیں جس نے آئین کے قیمتی الفاظ کو صفحے پر اتار تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آئین کی کاپیاں پرنٹ کرنے والی یہ مشینیں پرانی ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے سروے آف انڈیا کو یہ مشینیں یہاں سے ہٹانی پڑی۔ ان مشینوں کی جگہ ہائی ٹیک (نئی ٹکنالوجی) مشینوں نے لی ہے۔

این پی جی (نارتھ پرنٹنگ گروپ) اور ڈائریکٹر مان چِتر، ریکارڈز اور براڈکاسٹنگ سینٹر کرنل راکیش سنگھ نے کہا کہ 'ہمارے پاس اپنے آئین کی پہلی چھپی ہوئی کاپی موجود ہے جسے ہم نے بہت احتیاط سے رکھا ہے تاکہ کسی بھی وجہ سے اسے نقصان نہ پہنچے۔

کرنل راکیش سنگھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ ملک کے آئین کی پہلی کاپی سروے آف انڈیا میں شائع ہوئی اور آج بھی یہ ادارہ اس کی دیکھ بھال کررہا ہے۔

یودوں کے طور پر آئین کی پہلی کاپی آج بھی سروے آف انڈیا میں رکھی ہوئی ہے جبکہ ہاتھ سے لکھی ہوئی اصل کاپی دہلی کے نیشنل میوزیم میں موجود ہے۔

بھارتی آئین کی خاص باتیں:

  • بھارت کا آئین دنیا کا طویل ترین آئین ہے۔
  • اس میں 465 آرٹیکلز اور 12 شیڈول ہیں۔
  • آئین میں اب تک 124 سے زیادہ بار ترمیم کی جاچکی ہے۔
  • ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو بھارتی دستور کا معمار کہا جاتا ہے۔
  • آئین بنانے میں 2 سال 11 ماہ اور 18 دن لگے۔
  • آئین کے مسودے پر کل 114 دن بحث ہوئی۔
  • آئین میں انتظامیہ یا حکومت کا اختیار ، اس کے فرائض اور شہریوں کے حقوق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
  • دستور ساز اسمبلی کا انتخاب بھارتی دستور کی تشکیل کے لیے کیا گیا تھا۔ دستور ساز اسمبلی کے ارکان برطانیہ سے آزاد ہونے کے بعد پہلی پارلیمنٹ کے ممبر بنے۔
  • آئین کی اصل کاپیاں ہندی اور انگریزی دو زبانوں میں لکھی گئیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.