آج مرکزی حکومت سے مذاکرات کے پانچویں دور سے پہلے کسانوں نے اپنا مؤقف سخت کردیا ہے۔ مرکزی حکومت کے تینوں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے 8 دسمبر جمعہ کے روز 'بھارت بند' کا اعلان کیا ہے۔
آج ہونے والے مذاکرات کے اگلے دور میں حکومتی فریق کی قیادت مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر کریں گے، اور ان کے ساتھ وزیر خوراک پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت و صنعت سوم پرکاش بھی موجود ہوں گے۔
کسانوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت ان کے مطالبات کو قبول نہیں کرتی ہے تو وہ قومی دارالحکومت دہلی کی طرف جانے والی مزید سڑکیں بند کردیں گے۔
ذرائع کے مطابق تعطل کو ختم کرنے کے لئے حکومت نے ان دفعات کا ایک ممکنہ حل تیار کیا ہے جس پر کسانوں کو اعتراضات ہیں۔
کسانوں نے دن میں ایک اجلاس منعقد کیا تاکہ مستقبل کے اقدامات کا فیصلہ کیا جاسکے۔ اس اجلاس کے بعد کسان رہنماؤں میں سے ایک گرنام سنگھ چڈونی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر مرکزی حکومت ہفتہ کی بات چیت کے دوران ان کے مطالبات کو قبول نہیں کرتی ہے تو وہ نئے زرعی قوانین کے خلاف اپنا احتجاج تیز کردیں گے۔
بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری ہریندر سنگھ لکھوال نے کہا 'آج ہمارا اپنا اجلاس ہوا جس میں ہم نے 8 دسمبر کو 'بھارت بند' کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس دوران ہم تمام ٹول پلازوں پر بھی قبضہ کرلیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ اگر ان زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا گیا تو ہم نے آنے والے دنوں میں دہلی کی بقیہ سڑکوں کو بند کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان ہفتے کے روز مرکزی حکومت اور کارپوریٹ ہاؤسز کے خلاف احتجاج کریں گے اور ان کے مجسمے نذر آتش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 7 دسمبر کو کھلاڑی کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے تمغے واپس کریں گے۔
کسان رہنما اپنے اس مطالبے پر قائم ہیں کہ ان نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے مرکز کو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ نئے قوانین میں ترمیم نہیں کرنا چاہتے، بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان قوانین کو منسوخ کیا جائے۔