قومی دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں گذشتہ شب ایک خاتون قاضی نے نکاح پڑھانے کی ذمہ داری انجام دی۔ سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین کے خانوادے میں آج ان کے نواسے جبران ریحان رحمان ولد یوسف ریحان رحمان کا نکاح ارسیلا علی بنت قربان علی کے ہمراہ طے پایا تھا۔ Female Qazi Performs Nikah
اس نکاح کی سب سے خاص بات یہ رہی کہ اس نکاح کی قاضی ایک خاتون ہیں۔ دراصل ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے قاضی کی حیثیت سے خطبہ نکاح پڑھایا اور عقد نکاح کی دیگر رسومات انجام دیں۔
نکاح کے لیے شرائط و کوائف کو خواتین کی مشہور تنظیم مسلم وومن فورم کے ذریعے تیار کیا گیا تھا۔ نکاح کو اس طور پر اہم خیال کیا گیا ہے کہ اس میں گواہ اور قاضی کے علاوہ نکاح نامہ میں ایک اقرارنامہ بھی شامل کیا گیا ہے جس پر دونوں فریقین نے اتفاق کیا ہے اس اقرار نامے میں مساوی حقوق اور ذمہ داریاں اور عائلی زندگی کے دیگر امور سے متعلق متفقہ شرطوں کا ذکر ہے۔
نکاح میں قاضی نکاح ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے رشتہ ازدواج کے حوالے سے فریقین کی رضامندی سے باقاعدہ خطبہ نکاح پڑھ کر دولہا دلہن کے مابین ایجاب و قبول کی رسم انجام دی۔
اس موقع پر انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کی تفسیر ترجمان القرآن سے سورہ احزاب کی آیات 33 تا 35 کی تفسیر و تشریح کے علاوہ سورہ فاتحہ کی تلاوت کی اور دلہا دلہن کو خوشگوار ازدواجی زندگی کے لئے نیک دعائیں دیں۔
قاضی کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انہوں نے کسی کا نکاح پڑھایا، بلکہ اس سے قبل سنہ 2008 میں بھی انہوں نے لکھنؤ میں پہلی بار قاضی کے فرائض انجام دیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اسلام میں اس بات کی کوئی پابندی نہیں ہے کہ صرف مرد ہی نکاح پڑھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ نکاح پڑھانے کے لیے عالم ہونا لازمی ہے اور نکاح کے سب سے اہم ارکان میں گواہ اور مہر ہے، جس کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔
اس موقع پر دلہن کے والد قربان علی نے بتایا کہ ' یہ ایک روایت بن گئی ہے کہ نکاح صرف مرد ہی پڑھاسکتا ہے جب کہ ایسا نہیں ہے نکاح ایک طرح کا معاہدہ ہے، جس میں نہ جگہ کی شرط ہے اور نہ ہی مرد و خواتین کی۔
انہوں نے بتایا کہ خاتون قاضی سے نکاح پڑھانے کا خیال دولہا کی جانب سے آیا تھا، جسے ان کی بیٹی نے پسند کیا اور اس کے بعد یہ فریضہ انجام پایا۔ اس نکاح میں قاضی کے ساتھ ساتھ اقرارنامہ بھی کافی منفرد تھا جس میں دلہا دلہن کی جانب سے کچھ شرائط بھی رکھی گئی جسے دونوں نے قبول کیا۔