نئی دہلی: کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے اتوار کو دہلی میں آر ایس ایس سے منسلک ہفتہ وار "پنچ جنیہ" کے زیر اہتمام منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیمی متنازع قانون (سی اے اے) پر اب ان کے اور وزیراعلی پنارائی وجین کی زیرقیادت ریاستی حکومت کے درمیان کوئی تناؤ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں کیرالہ حکومت کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں کیرالہ میں بطور گورنر مقرر ہوا تو وہاں اُسی وقت سی اے اے آگیا۔ یقینا وہ یہ بات ہضم نہیں کر سکے کہ کیرالہ میں ایک آئینی دفتر سی اے اے کی حمایت میں آئے گا، حالانکہ میرا کام حمایت کرنا نہیں بلکہ دفاع کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اور یہ ان کی آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی ایسی چیز کا دفاع کریں جس پر صدر نے اپنی منظوری دے دی ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا حلف ہے کہ آئین کے تحفظ اور قانون کی حفاظت کروں، لہٰذا اگر غلط بنیادوں پر اور غلط معلومات پھیلا کر اس پر کوئی حملہ کرتا ہے، جس کی صدر نے منظوری دی ہے، تو اس کا دفاع کرنا میرا آئینی فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کیرالہ میں صرف آئینی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Pinarayi Vijayan On CAA: کیرالہ میں سی اے اے نافذ نہیں ہوگا، پنارائی وجین
انہوں نے کہا کہ کیرالہ میں، میں ایک آئینی ذمہ داری ادا کر رہا ہوں، میں اپنا فرض ادا کر رہا ہوں اور سی اے اے معاملہ میں وزیراعلی اور ان کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہے۔خان نے مزید کہا کہ اس دوران انہوں نے وزیراعلی وجین سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ وہ صرف اپنا آئینی فرض ادا کر رہے ہیں اور اگر کیرالہ کے وزیر اعلیٰ عوام میں ان پر تنقید کریں گے تو انہیں برا نہیں لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ سے واضح طور پر کہا ہے کہ میں منظم مذہب پر یقین نہیں رکھتا بلکہ روحانی مذہب پر یقین رکھتا ہوں۔ میں نے ان سے کہا کہ میرا احتساب آئین اور صدر کے سامنے ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ سرعام مجھ پر تنقید کرسکتے ہیں، مجھے برا نہیں لگے گا۔ یہاں میں صرف اپنا فرض ادا کروں گا۔