ETV Bharat / bharat

مالدیپ تنازعہ، کیا بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کا نتیجہ ہے: فاروق عبداللہ

author img

By ANI

Published : Jan 10, 2024, 10:24 AM IST

Updated : Jan 10, 2024, 10:36 AM IST

Farooq Abdullah on Maldives Conflict نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے مالدیپ تنازعہ پر ایک مختلف نظریہ پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت جس مضبوطی سے مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا ہے ایسے میں وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مالدیپ کے رہنماؤں نے ایسے تبصرے کیوں کیے؟

Farooq Abdullah said on Maldives conflict
مالدیپ تنازعہ کیا ملک میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت سے ہے، فاروق عبداللہ

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مالدیپ کے وزراء اور سرکاری افسران کے نازیبا تبصروں کے تنازعہ کے درمیان، نیشنل کانفرنس (این سی) کے سرپرست فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف 'بڑھتی ہوئی نفرت' کا اس سے کچھ لینا دینا ہو سکتا ہے۔ منگل کو خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ کس طرح بھارت گزشتہ برسوں میں مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا اور یہاں تک کہ اسے ایک غیر ملکی طاقت کے قبضے میں جانے سے بھی روکا۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مالدیپ کے رہنماؤں نے ایسے تبصرے کیوں کیے؟

فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'بھارت ہمیشہ مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ جب ملک کو کسی غیر ملکی طاقت کے قبضے کا خطرہ لاحق ہوا تو ہماری افواج وہاں گئیں، ہمارے لوگوں کو بچایا اور ان کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ کیے بغیر اپنے وطن واپس لوٹ آئے۔ اس لیے میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اس تنازعہ کی وجہ کیا ہے۔ کیا ملک میں مسلمانوں کے تئیں بڑھتی ہوئی نفرت کا اس سے کوئی تعلق ہے؟ اس کا جواب وزیر خارجہ ہی دے سکتے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے مزید کہا کہ 'چین کا اثر (بحیرہ ہند اور برصغیر میں) بڑھ رہا ہے۔ یہ نہ صرف وہاں (مالدیپ) بلکہ نیپال، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی واضح ہے۔ ہماری حکومت بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کامیابی اسی صورت میں مل سکتی ہے جب چین درست ارادے دکھائے۔ عبداللہ نے کہا کہ 'بھارت اور چین اسی طرح دوست بن سکتے ہیں جیسے وہ پہلے ہوا کرتے تھے، جواہر لال نہرو کے زمانے میں جب پنچشیل (معاہدہ) پر دستخط ہوئے تھے۔'

دریں اثنا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما شرد پوار نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں پی ایم مودی کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک میں ذمہ دار عوامی عہدے پر فائز لیڈر کے لیے ان کے خلاف اس طرح کے تبصرے کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ وہ ہمارے وزیر اعظم ہیں اور اگر کسی دوسرے ملک کا کوئی لیڈر ان کے بارے میں اس طرح کا تبصرہ کرے تو ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔

این سی پی سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے عہدے کا احترام کیا جانا چاہئے اور اس طرح کے تضحیک آمیز تبصرے نہیں کیے جانے چاہئے۔ وزیر اعظم کے عہدے کو دیگر جگہوں کے قائدین کو بھی قدر کرنی چاہیے۔ ہم ملک سے باہر کسی سے بھی وزیر اعظم کے خلاف ایک لفظ بھی قبول نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے پی ایم مودی کو ہر چیز ذاتی طور پر لینے کی عادت ہو گئی ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جب سے نریندر مودی اقتدار میں آئے ہیں، وہ چیزوں کو ذاتی طور پر لے رہے ہیں۔ ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کو یقینی بنانا اور فروغ دینا چاہیے۔ ہمیں وقت کی ضرورتوں کے مطابق کام کرنا چاہیے کیونکہ ہم اپنے پڑوسیوں کو نہیں بدل سکتے۔'

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مالدیپ کے وزراء اور سرکاری افسران کے نازیبا تبصروں کے تنازعہ کے درمیان، نیشنل کانفرنس (این سی) کے سرپرست فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف 'بڑھتی ہوئی نفرت' کا اس سے کچھ لینا دینا ہو سکتا ہے۔ منگل کو خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 'اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ کس طرح بھارت گزشتہ برسوں میں مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا اور یہاں تک کہ اسے ایک غیر ملکی طاقت کے قبضے میں جانے سے بھی روکا۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مالدیپ کے رہنماؤں نے ایسے تبصرے کیوں کیے؟

فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'بھارت ہمیشہ مالدیپ کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ جب ملک کو کسی غیر ملکی طاقت کے قبضے کا خطرہ لاحق ہوا تو ہماری افواج وہاں گئیں، ہمارے لوگوں کو بچایا اور ان کی ایک انچ زمین پر بھی قبضہ کیے بغیر اپنے وطن واپس لوٹ آئے۔ اس لیے میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اس تنازعہ کی وجہ کیا ہے۔ کیا ملک میں مسلمانوں کے تئیں بڑھتی ہوئی نفرت کا اس سے کوئی تعلق ہے؟ اس کا جواب وزیر خارجہ ہی دے سکتے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے مزید کہا کہ 'چین کا اثر (بحیرہ ہند اور برصغیر میں) بڑھ رہا ہے۔ یہ نہ صرف وہاں (مالدیپ) بلکہ نیپال، پاکستان اور بنگلہ دیش میں بھی واضح ہے۔ ہماری حکومت بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کامیابی اسی صورت میں مل سکتی ہے جب چین درست ارادے دکھائے۔ عبداللہ نے کہا کہ 'بھارت اور چین اسی طرح دوست بن سکتے ہیں جیسے وہ پہلے ہوا کرتے تھے، جواہر لال نہرو کے زمانے میں جب پنچشیل (معاہدہ) پر دستخط ہوئے تھے۔'

دریں اثنا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما شرد پوار نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں پی ایم مودی کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک میں ذمہ دار عوامی عہدے پر فائز لیڈر کے لیے ان کے خلاف اس طرح کے تبصرے کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ وہ ہمارے وزیر اعظم ہیں اور اگر کسی دوسرے ملک کا کوئی لیڈر ان کے بارے میں اس طرح کا تبصرہ کرے تو ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔

این سی پی سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے عہدے کا احترام کیا جانا چاہئے اور اس طرح کے تضحیک آمیز تبصرے نہیں کیے جانے چاہئے۔ وزیر اعظم کے عہدے کو دیگر جگہوں کے قائدین کو بھی قدر کرنی چاہیے۔ ہم ملک سے باہر کسی سے بھی وزیر اعظم کے خلاف ایک لفظ بھی قبول نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے پی ایم مودی کو ہر چیز ذاتی طور پر لینے کی عادت ہو گئی ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جب سے نریندر مودی اقتدار میں آئے ہیں، وہ چیزوں کو ذاتی طور پر لے رہے ہیں۔ ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کو یقینی بنانا اور فروغ دینا چاہیے۔ ہمیں وقت کی ضرورتوں کے مطابق کام کرنا چاہیے کیونکہ ہم اپنے پڑوسیوں کو نہیں بدل سکتے۔'

Last Updated : Jan 10, 2024, 10:36 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.