زرعی قوانین کی مخالفت میں کسانوں کا احتجاج 18ویں روز میں داخل ہوچکا ہے، کسان تنظیموں نے ہریانہ میں بھی ٹول پلازہ کو گھیرنے کا انتباہ دیا ہے لہذا گروگرام اور فرید آباد میں پولیس الرٹ ہوگئی ہے۔
کسانوں اور مرکزی حکومت کے مابین جاری اس رسہ کشی میں ای ٹی وی بھارت نے ایک ایکسکلیوژیو رپورٹ تیار کی ہے جس میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہی پانی پت کے ایک گاؤں میں اڈانی گروپ کے ذریعہ ایک بڑا گودام بنانے کی خبر سامنے آئی ہے۔
زرعی قوانین کی مخالفت کررہے کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین امبانی اور اڈانی جیسے بڑے لوگوں کے لیے بنائے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کئی جگہوں پر کسانوں نے ان بڑے کاروباریوں کا پتلا تک نذر آتش کیا ہے۔
اس تعلق سے بھارتیہ کسان یونین کے ہریانہ کے صدر گرنام سنگھ چڈونی نے بتایا کہ اڈانی گروپ کی نجی ٹرینیں ہیں، اڈانی گروپ گزشتہ کئی برسوں سے گودام تیار کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں اڈانی گروپ کے گودام ہیں، اس کے علاوہ ہریانہ میں بھی کئی بڑے گودام تعمیر کرنے کی تیاری کی جارہی ہے اور اب سرکاری گوداموں کو بھی اڈانی گروپ کو ٹھیکے پر دیا جارہا ہے کیونکہ آنے والے وقت میں اڈانی گروپ ہی سب چیزوں کی خریداری کرے گا۔
واضح رہے کہ اڈانی ایگری لاجسٹکس لمیٹیڈ کمپنی نے ہریانہ حکومت سے اجازت حاصل کرنے کے بعد پانی پت کے نولتھا گاؤں میں فوڈ انڈیا کارپوریشن کے لیے ایک جدید گودام کی تعمیر شروع کر دی ہے۔
اڈانی گروپ نے ریلوے ٹریک کے نزدیک ہی زمینیں خریدی ہیں اور اس کے لیے تین برس قبل زمینیں خریدی گئی تھیں، کسانوں سے یہ زمینیں 30 لاکھ روپئے فی ایکڑ کے حساب سے خریدی تھیں۔