ریاست اترپردیش کے شہر نوئیڈا کے 81 گاؤں کے کسان گذشتہ 71 دنوں سے نوئیڈا انتظامیہ دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ کسانوں نے ہرولا بارات گھر میں مہاپنچایت کے دوران اعلان کیا تھا کہ جب تک انتظامیہ ان کے مطالبات کو پورا نہیں کرتی، کسان انتظامیہ کے پروجیکٹس میں رخنہ پیدا کریں گے۔
اعلان کے مطابق کسانوں نے انتظامیہ کے سیکٹر 96 میں جاری تعمیراتی کام کو بہ طاقت روک دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک پرائیویٹ سائٹ پر جا کر کافی ہنگامہ بھی کیا ہے۔
بھارتیہ کسان پریشد کے صدر سکھبیر خلیفہ نے بتایا کہ جب تک کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے تب تک کسان انتظامیہ کے کسی بھی پروجیکٹ پر کام نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے کسانوں کے مسائل حل ہونے چاہئے۔ پچھلے 71دنوں سے نوئیڈا کے کسان سڑک پر بیٹھے ہیں لیکن انہیں کوئی فرق نہیں پڑا۔ نوئیڈا کے کسان عوامی نمائندوں اور افسران کا بھی گھیراؤ کریں گے۔
مزید پڑھیں:۔ مرادآباد: حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج
کسان رہنما سکھبیر خلیفہ نے مزید کہا کہ "انتظامیہ نے ایک کسان کی 70 بیگھہ زمین پر قبضہ کر کے گودریج بلڈر کو دے دیا۔ کسان گزشتہ کئی سالوں سے اپنی زمین کے لیے انتظامیہ اور حکام کا چکر لگا رہے ہیں لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے۔ ملک میں کسانوں کا سب سے زیادہ استحصال نوئیڈا میں ہوا ہے لیکن اب نوئیڈا کا کسان باشعور ہو گیا ہے۔ وہ کسی کے فریب میں نہیں آئے گا۔ نوئیڈا کے کسان انتظامیہ کے پروجیکٹس کو بھی بند کر دیں گے اور اپنا اگلا گھر نوئیڈا انتظامیہ کے گیٹ پر بنائیں گے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔
کسان رہنما سدھیر چوہان نے کہا کہ "صدر پور گاؤں کے رہنے والے راجو چوہان کے پاس 74 بیگھہ زمین تھی۔ اس میں سے انتظامیہ نے زبردستی 57 بیگھہ زمین گودریج گروپ کو دی۔ اس کے باوجود انتظامیہ نے راجو چوہان کو 57 بیگھہ اراضی کا معاوضہ نہیں دیا۔