ریاست ہریانہ میں کرنال انتظامیہ اور کسان رہنماؤں کے درمیان ہفتہ کو ہونے والی میٹنگ کے بعد ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد کسانوں کی ہڑتال ختم ہو گئی ہے۔ کسان رہنما گرنام چڈونی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ لاٹھی چارج کیس کی جوڈیشل انکوائری ہوگی۔ اس وقت کے ایس ڈی ایم آیوش سنہا تحقیقات مکمل ہونے تک چھٹی پر رہیں گے۔ انتظامیہ نے کسانوں کو تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔ پورے معاملے کی تحقیقات ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کریں گے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلی منوہر لال کھٹر کا ایک پروگرام کرنال میں منعقد ہوا تھا۔ جس کی کسان مخالفت کر رہے تھے۔ اس کی حفاظت کی ذمہ داری اس وقت کے ایس ڈی ایم آیوش سنہا کے ہاتھ میں تھی، اس دوران کسانوں پر لاٹھی چارج کی گئی تھی جس کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا، جس میں آیوش سنہا یہ کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ کوئی بھی کسان جو یہاں آنے کی کوشش کرے، اس کا سر پھوڑ دینا۔
جس کے بعد کسانوں کے غصے میں شدت آ گئی اور اسی وقت سے کسانوں نے کرنال منی سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دے دیا تھا، جس میں کسان رہنما راکیش ٹکٹ نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں:۔ کسانوں کا احتجاج، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے میمورنڈم لینے سے کیا انکار
کسانوں نے حکومت کے سامنے لاٹھی چارج کے خلاف تین مطالبات رکھے تھے۔ پہلا مطالبہ یہ کہ سرکاری افسروں بشمول ایس ڈی ایم کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے جنہوں نے لاٹھی چارج کی۔ دوسرا یہ کہ جو کسان مر گیا ہے ان کے خاندان کو 25 لاکھ معاوضہ اور خاندان کے کسی ایک فرد کو نوکری دی جائے۔ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ پولیس کے لاٹھی چارج سے زخمی ہونے والے تمام کسانوں کو 2-2 لاکھ روپے کی امدادی رقم فراہم کی جائے۔ ان تینوں مطالبات کو ماننے کے لیے کسان احتجاج کر رہے تھے۔