لکھنؤ: اتر پردیش کے لکھنؤ میں واقع خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی میں آج ساتواں تقسیم اسناد کا پروگرام منعقد کیا گیا جس میں ریاست کے گورنر آنندی بین پٹیل، ریاستی وزیر تعلیم یوگیندر اپادھیائے، ریاستی وزیر مملکت برائے اعلی تعلیم رجنی تیواری اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر این بی سنگھ سمیت اساتذہ و طلبا شامل ہوئے۔ اس پروگرام میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے مجموعی طور پر 99 طلبا و طالبات کو میڈلز اور اسناد سے نوازا گیا، جس میں لکھنؤ کے دوبگا علاقے کی رہنے والی کسان کی بیٹی نور فاطمہ نے 4 گولڈ میڈل حاصل کئے۔
نور فاطمہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے کہا کہ گریجویٹ سطح پر اردو، عربی اور فارسی زبان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر خواجہ معین الدین چشتی گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ گریجویٹ سطح پر سبھی فیکلٹی میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر چانسلر گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گریجویٹ سطح پر آرٹ فیکلٹی اور شعبہ عربی میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے پر گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بہت فخر محسوس کررہی ہوں کہ میرے والدین اور اساتذہ کے تعاون سے اس مقام پر پہونچی ہوں۔ موجودہ وقت میں لکھنؤ یونیورسٹی سے عربی زبان میں ایم اے سال اول میں ہوں، اسی زبان میں پروفیسر بننا چاہتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ عربی زبان دنیاں کہ دوسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ اس میں روزگار کے بہتر مواقع ہیں۔ اس لیے اس زبان کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لڑکیوں کو تعلیم کے میدان میں آگے آنا چاہیے کیوں کہ مسلم لڑکیاں تعلیم میں پیچھے ہیں۔ اس لیے ان کو تعلیم کے لیے زیادہ جد جہد کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ میرے والد کسان ہیں، تعلیم حاصل کرنے میں کسی قسم کی دشواری پیش نہیں آئی، آگے بھی اسی طرح محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کروں گی۔