تین مرکزی زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے چھ ماہ مکمل ہونے کے موقع پر ملک بھر کے کسانوں نے بدھ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔
متحدہ کسان مورچہ کی کال پر ملک کے مختلف حصوں میں کسانوں نے اپنی گاڑیوں اور گھروں پر کالے جھنڈے لگا کر مرکزی زرعی قوانین کی مخالفت کی۔
قومی دارالحکومت دہلی کی سرحد پر مظاہرین کسانوں نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران کسانوں نے مرکزی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت کو زرعی قوانین واپس لینے ہوں گے ۔ آج ملک بھرمیں لوگ سرکار کے خلاف ہاتھوں میں کالے جھنڈے لے کر کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسانوں کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے ہیں ، اس وقت تک دہلی کے بارڈر پر کسان بیٹھے رہیں گے۔
کسان تحریک کو آج کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں سمیت 12 سیاسی جماعتوں نے حمایت کی تھی ۔ آل انڈیا کسان سبھا کے قومی جنرل سکریٹری اتل کمارانجان نے بتایا کہ دوپہر تین بجے کی اطلاع کی بنیاد پر 23 ریاستوں کے دو لاکھ سے زیادہ دیہاتوں میں کسانوں نے کالے جھنڈے لگا کر مودی سرکار کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا ۔
کئی مقامات پر مرکزی سرکار کے پتلے اور مختلف دیہاتوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پتلے بھی جلائے گئے۔ کچھ ریاستوں میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں ۔ مدھیہ پردیش ، اترپردیش ، پنجاب ، ہریانہ ، مغربی بنگال ، بہار ، کرناٹک ، تلنگانہ ، آندھراپردیش اور تمل ناڈو میں ریاستی حکومتوں نے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے تھے۔