مرکزی حکومت کی جانب سے تینوں زرعی قوانین واپس لیے جانے کے اعلان کے بعد بھی سنیکت کسان مورچہ کے رہنما راکیش ٹکیت نے کسانوں کی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ 'جب تک پارلیمنٹ میں تین زرعی قوانین کو منسوخ نہیں کیا جاتا، تحریک جاری رہے گی۔'
راکیش ٹکیت نے واضح کیا کہ 'حکومت کو کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 'تحریک فوری طور پر واپس نہیں لی جائے گی، ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے گا۔ ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ حکومت کو کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرنی چاہیے۔'
اس سے قبل مرکزی حکومت نے 19 نومبر کی صبح ملک سے خطاب کرتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔
اپنی تقریر میں پی ایم مودی نے ایم ایس پی کو مضبوط کرنے کا ذکر کیا، لیکن اس سے متعلق قانون بنانے پر کوئی واضح بات نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: زرعی قوانین کی واپسی کے بعد سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
دوسری جانب سنیکت کسان مورچہ نے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال مودی حکومت نے زراعت سے متعلق تین قانون نافذ کیے تھے۔ پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں نے ان کی مخالفت کرتے ہوئے تحریک شروع کی اور دہلی کے سنگھو اور ٹکری سرحدوں پر ایک سال تک تحریک چلائی۔ کسانوں نے فی الحال سرحد پر جمے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔