جماعت اسلامی ہند کے مرکزی شوریٰ کے رکن، معروف مفکر و مصنف ڈاکٹر محمد رفعت کا آٹھ جنوری بروز جمعہ کو دیر شب 65 سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔
ڈاکٹر محمد رفعت معروف مفکر، مصنف اور سماجی علوم کے ماہر تھے۔ اگرچہ ان کا اکیڈیمک بیک گرونڈ سائنس تھا، لیکن انھوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد درس وتدریس اور اسلامی فکر کی اشاعت کے لیے اپنے آپ کو وقف کیا۔
وہ جامعہ ملیہ نئی دہلی میں ڈیپارٹمنٹ آف اپلائیڈ سائنسزاینڈ ہیومینٹیز کے پروفیسر تھے۔ اس دوران وہ بی ٹیک اور ایم ایس سی کے طلبا کو پڑھاتے رہے۔
انھوں نے فکری کام بھی کیا اور علمی سرگرمیوں میں بھی متحرک رہے۔
ڈاکٹر محمد رفعت جماعت اسلامی ہند کے مرکزی شوریٰ کے رکن اور تصنیفی اکیڈیمی جماعت اسلامی کے ذمہ دار بھی رہ چکے ہیں۔
وہ اسلامی اکیڈمی ٹرسٹ کے بانی ٹرسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے ویزٹنگ فیکلٹی بھی تھے نیز انھوں نے ایک طویل عرصہ تک ماہنامہ زندگی نو کی ادارت بھی سنبھالی۔ ان کا اداریہ بہت ہی فکرانگیز اور تربیتی پہلؤوں سے مزین ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ کئی علمی اداروں کے ساتھ بھی وابستہ تھے۔ انھوں نے پندرہ کتابیں اور سینکڑوں کی تعداد میں مقالات و مضامین لکھے۔
ڈاکٹر رفعت نے اسلامی فکر، اسلامائزیشن آف نالج، اسلام اور مغرب اور سوشل سائنس کے خد وخال جیسے اہم موضوعات پر کام کیا ہے۔ وہ نہایت ذہین تھے۔ لکچرز یا مباحثہ بھی بہت منظم انداز سے کرتے تھے۔
مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی میں شعبہ اسلامیات کے اسکالر مجتبیٰ فاروق نے ڈاکٹر محمد رفعت کے بارے میں بتایا کہ 'وہ بہت ہی سادہ مزاج، خاکساری کے پیکر اور انتہائی صاف ستھری اور نفیس طبیعت کے حامل تھے۔ وہ تصنع سے بالکل پاک تھے'۔
انھوں نے بتایا کہ 'ڈاکٹر صاحب نے میری ایک کتاب 'علوم اسلامی کی تدوین جدید' کا پیش لفظ بھی لکھا ہے اور کہتے تھے کہ اسلامائزیشن آف نالج کے کام کو آگے بڑھائیے اور وہ چاہتے تھے کہ اس موضوع پر مفصل کام کیا جائے'۔
مجتبیٰ فاروق کا کہنا ہے کہ 'پروفیسر رفعت فکری آدمی تھے اور ایک منفرد فکری مربی بھی تھے۔ جدید علوم و افکار سے بھی لیس تھے اور اسلامی فکر و علوم پر بھی گہری نظر تھی۔ گویہ قدیم و جدید علوم کے سنگم کی ایک بہترین مثال تھی'۔
ڈاکٹر محمد رفعت نے کئی موضوعات پر لکھا ہے۔ جس میں سے کچھ اس طرح ہے:
اسٹیفن ہاکنگ کے نظریات کا تنقیدی جائزہ، سید مودودیؒ کی فکری کاوشوں کی عصری معنویت، علم - ماہیت اور ذرائع، نظامِ تعلیم موجود سے مطلوب کی جانب، استعمار — قدیم محرکات — جدید قالب، اسلامی اساس پر علوم کی تدوینِ نو، عالمِ اسلام کا مستقبل اور تحریک اسلامی، سیکولرازم: تاریخی اور نفسیاتی تجزیہ، اسلام، سیکولراِزم اور آفاقیت، سیکولراِزم اور جمہوریت، اسلامی تصورات کے تناظر میں، عصرِ حاضر کی اصل گمراہی: انکارِ غیب، صالح معاشرے کی تعمیر اور اداروں کا کردار، معاشرہ۔ اَقدار کا تصادم اور معیارِ انتخاب، مسلم معاشرے میں تحریکِ اسلامی کی ترجیحات، عصرِ حاضر کا فکری چیلنج اور تعلیماتِ نبویﷺ، تکثیری سماج، استعمار کے محرکات اور اُس کا مقابلہ، ڈائیلاگ، ہندوستان کے عام انتخابات اور نمایاں پہلو وغیرہ