پدم شری ملکھا سنگھ Milkha Singh کا 91 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ سنہ 1956 میں پٹیالہ میں منعقد نیشنل گیمز کے وقت سے ہی وہ سرخیوں میں آئے تھے۔ 1958 میں کٹک میں منعقد نیشنل گیمز میں 200 اور 400 میٹر کے ریکارڈ توڑ دیے۔
ملکھا سنگھ کی شادی نرمل کور سے ہوئی تھی۔ وہ بھارتی خواتین والی بال ٹیم کی سابق کپتان تھیں۔ ان کے پسماندگان میں ایک بیٹا گولفر جیو ملکھا سنگھ اور تین بیٹیاں ہیں۔
ملکھا سنگھ سابق بھارتی ٹریک اور فیلڈ اسپرنٹر تھے۔ 'فلائنگ سکھ' کے نام سے مشہور ملکھا سنگھ 20 نومبر 1929 کو پاکستان کے فیصل آباد میں پیدا ہوئے جبکہ دیگر رپورٹ کے مطابق وہ 8 اکتوبر 1935 کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ دولت مشترکہ کھیلوں میں سونے کا تمغہ جیتنے والے واحد مرد کھلاڑی تھے۔
1959 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا
1959 میں ملکھا سنگھ کو کھیلوں میں نمایاں کارکردگی پر پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ملکھا سنگھ کو 1960 کے اولمپک کھیلوں میں 400 میٹر کی فائنل دوڑ میں چوتھے مقام کے لئے سب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔
کیسا رہا کیریئر
تین بار ناکام ہونے کے بعد بھی ملکھا سنگھ فوج میں شامل ہونے کی کوشش کرتے رہے اور آخر کار سنہ 1952 میں وہ فوج کی الیکٹریکل میکانیکل انجینئرنگ برانچ میں شامل ہونے میں کامیاب رہے۔ ایک بار جب مسلح افواج کے ان کے کوچ حویلدار گرودیو سنگھ نے انہیں دوڑنے کی ترغیب دی تب سے وہ سخت محنت سے مشق کرنے لگے۔ سنہ 1956 میں پٹیالہ میں منعقد نیشنل گیمز کے وقت سے ہی وہ سرخیوں میں آئے۔ سنہ 1958 میں کٹک میں منعقد نیشنل گیمز میں 200 اور 400 میٹر کے ریکارڈ توڑ دیے۔
ان کا سب سے بڑا اور شاید سب سے خوشگوار لمحہ تب ثابت ہوا جب روم میں ہونے والے 1960 کے سمر اولمپک کھیل میں انہوں نے چوتھا مقام حاصل کیا۔ سال 1964 میں انہوں نے ٹوکیو میں منعقد سمر اولمپک کھیلوں میں بھی ملک کی نمائندگی کی تھی۔ سال 1958 میں انہوں نے روم میں منعقد اولمپک ریس میں 400 میٹر کی دوڑ کے ساتھ ساتھ 1958 کے دولت مشترکہ کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے 1958 ایشین گیمز (200 میٹر اور 400 میٹر زمرے میں) اور 1962 ایشین گیمز (200 میٹر زمرے میں) میں بھی کچھ ریکارڈ اپنے نام کیے تھے۔
پاکستانی صدر ایوب خان نے فلائنگ سکھ کا نام دیا
یہ 1962 میں پاکستان میں وہ ریس تھی جس میں ملکھا سنگھ نے ٹوکیو ایشین گیمز کے 100 میٹر ریس میں طلائی تمغہ جیتنے والے عبد الخلیق کو شکست دی تھی اور ان کو پاکستانی صدر ایوب خان نے 'دی فلائنگ سکھ' کا نام دیا تھا۔
سنہ 1958 کے ایشین گیمز میں ملکھا سنگھ کی کامیابیوں کے اعتراف میں انھیں بھارتی کانسٹیبل کے عہدے سے جونیئر کمیشن آفیسر بنا دیا گیا۔ آخر کار وہ وزارت تعلیم پنجاب میں اسپورٹس ڈائریکٹر بن گئے اور سال 1998 میں اس عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔
ملکھا سنگھ نے جیت میں حاصل ہونے والے تمغے کو ملک کے لئے وقف کردیا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ تمام تمغے نئی دہلی کے جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم میں آویزاں کئے گئے تھے لیکن بعد میں انھیں پٹیالہ کے اسپورٹس میوزیم میں منتقل کردیا گیا۔
روم کے اولمپک کھیلوں میں ملکھا سنگھ کے پہنے ہوئے جوتے بھی کھیل میوزیم میں نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ اس ایڈیڈاس جوتے کی جوڑی کو ملکھا سنگھ نے سنہ 2012 میں راہل بوس کے ذریعے منعقد ایک چیریٹی میں عطیہ کر دیا تھا جسے انہوں نے 1960 کے دہائی کے فائنل میں پہنا تھا۔
'بھاگ ملکھا بھاگ'
ملکھا سنگھ کی زندگی کی کہانی راکیش اوم پرکاش مہرہ کی ہدایتکاری میں بننے والی سوانح حیات فلم 'بھاگ ملکھا بھاگ' میں پیش کی گئی تھی جس میں فرحان اختر اور سونم کپور نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ جب ملکھا سنگھ سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اپنی زندگی پر فلم بنانے کی اجازت کیوں دی تو انھوں نے کہا کہ اچھی فلمیں نوجوانوں کو ترغیب دیتی ہیں اور وہ خود فلم دیکھیں گے اور دیکھیں گے کہ ان کی زندگی کے واقعات کو صحیح طریقے سے پیش کیا گیا ہے یا نہیں۔ وہ اس فلم کو دکھا کر نوجوانوں کو ایتھلیٹکس میں شامل ہونے کی ترغیب دلانا چاہتے تھے تاکہ عالمی سطح پر میڈلز جیت کر بھارت فخر محسوس کر سکے۔
ریکارڈز، ایوارڈز اور اعزاز
1958 ایشین گیمز کی 200 میٹر ریس میں۔ پہلا مقام
1958 ایشین گیمز کی 400 میٹر ریس میں۔ پہلا مقام
1958 دولت مشترکہ کھیلوں کی 440 گز ریس میں۔ پہلا مقام
1959 میں پدم شری ایوارڈ
1962 کے ایشین کھیلوں کی 400 میٹر ریس میں۔ پہلا مقام
1962 ایشین گیمز کی 4 * 400 ریلے ریس میں۔ پہلا مقام
1964 کے کلکتہ نیشنل گیمز کی 400 میٹر ریس میں۔ دوسرا مقام