علی گڑھ: پروفیسر عرفان حبیب نے گیانواپی تنازعہ Gyanvapi Masjid Row کے بارے میں بتایا کہ اُس وقت مغل حکمران اورنگ زیب کی حکومت تھی، کاشی میں ایک مندر تھا، جسے اورنگ زیب نے گرا دیا تھا۔ یہ 1670 کی دہائی کی بات ہے، جس میں مندر کو گرانے کے شواہد تو موجود ہیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ اس پر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ متھرا کے کیشو رائے مندر کے بارے میں بھی یہی بات کہی جاتا ہے کہ اسے اورنگ زیب نے گرا دیا تھا۔ یہ بات اورنگ زیب کے درباری ریکارڈ اور عالمگیر نامہ (اورنگ زیب کے دربار کی تاریخ) میں بھی درج ہے۔
متھرا کا کیشوورائی مندر بہت عظیم الشان تھا اور اسے مغل بادشاہ جہانگیر کے دور حکومت میں ایک سنیئر افسر ویر سنگھ بنڈیلا نے بنایا تھا۔ حالانکہ یہ نہیں لکھا کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہاں ایک مسجد بنائی گئی تھی۔ گیانواپی میں شیولنگ ملنے کے سوال پر پروفیسر عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ جب عدالت میں کیس دائر کیا گیا ہے تو اس میں شیو یا شیولنگ کا کوئی ذکر نہیں تھا، بلکہ دیگر دیوتاؤں کے نام دیے گئے تھے۔
عرفان حبیب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ تاریخ میں درج ہے کہ اورنگ زیب نے کاشی متھرا کے علاوہ بھی کئی دیگر مندروں کو توڑا تھا جن میں زیادہ تر منادر نئے بنائے گئے تھے جبکہ ہوسکتا ہے کہ کاشی کا مندر بھی نیا تھا ہوگا، اس لیے اورنگزیب نے اسے توڑدیا تھا۔ عرفان حبیب نے اورنگ زیت کی جانب سے مندروں کو توڑنے کے عمل کو غلط قرار دیا، ساتھ ہی انہوں نے 1992 میں بابری مسجد کے انہدام Demolition of Babri Masjid in 1992 کو بھی غلط قرار دیا۔ انہوں نے دلیل دی کہ جس نیت کے ساتھ اورنگزیب نے مندر توڑا تھا، اسی کے تحت بابری مسجد کو منہدم کیا گیا۔ عرفان حبیب نے کہا کہ اورنگ زیب نے جو کیا وہ غلط تھا تو کیا اب اس غلطی کو دہرانا ٹھیک ہوگا؟
گیانواپی کی دیواروں پر ہندو مندروں کے آرٹ ورک Artwork of Hindu temples on the walls of Gyanvapi Mosque ملنے کے سوال پر عرفان حبیب نے کہا کہ انہیں اس کا علم نہیں لیکن ایسا ہونا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی مسجد یا مندر بنایا گیا تو ان میں پرانے آثار کا استعمال کیا گیا۔ عرفان حبیب نے سوال اٹھایا کہ کئی مندروں میں بدھ وہاروں کی باقیات کو بھی استعمال کیا گیا تھا تو کیا ان مندروں کو توڑ دیا جائے گا؟ معروف مورخ عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ اگر اس اصول کو مان لیا جائے تو کئی بڑے مندر منہدم ہوسکتے ہیں۔
عرفان حبیب نے یہ جاننے کی بھی کوشش کی کہ کیا 1670 میں بنی عمارت کو آج منہدم کیا جاسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا مونومینٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہوگی۔ Against the country's monuments act۔ عرفان حبیب بار بار کہتے ہیں کہ پرانے مندروں یا بدھ وہاروں کی باقیات مساجد اور مندروں میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔ بابری مسجد میں بھی مندر کے پتھروں کا استعمال کیا گیا تھا۔ عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ بہت سی مساجد میں مندروں کے گرے ہوئے پتھر استعمال کیے گئے، تو اس میں کیا حرج ہے؟
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں عرفان حبیب نے راجستھان کے چتور کا بھی ذکر کیا، جہاں رانا کمبھ نے ایک مینار بنایا اس کے اوپر اللہ اللہ لکھا گیا اور نیچے ہندو دیوتاؤں کے مجسمہ ہیں۔ عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ مینار پر اللہ لکھے ہونے سے کیا یہ مینار مسجد بن جائے گا؟ صرف مینار پر اللہ لکھا ہونے کی وجہ سے کیا مسلمان نے اس پر مسجد ہوننے کا دعویٰ کردیا؟ Famous Historian Irfan Habib On Gyanvapi Masjid Row
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Row: عوام کو گیان واپی مسجد معاملہ میں غلط بیان بازی سے پرہیز کرنا چاہیے، دانش انصاری
پروفیسر عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ تاریخ میں جو کچھ ہوا اسے تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہئے، جبکہ ملک کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں قدیم یادگاروں کے تحظ سے متعلق ایکٹ Ancient Monuments Act کا حوالہ دیا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ عرفان حبیب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایمریٹس پروفیسر ہیں۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ عرفان حبیب 90 سال کی عمر میں بھی دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں لیکچرز دیتے ہیں۔ Famous Historian Irfan Habib On Gyanvapi Masjid Row