ایک طرف انتخاب امیر شریعت کی ذمہ داری نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی کے سر پر تھی تو وہیں دوسری جانب انہیں کئی دشوار کن مرحلوں سے گزرنا بھی پڑا، ان پر مسلسل ذاتی حملے بھی ہوئے اور کردار کشی بھی کی گئی۔ ایسے موقع پر انہوں نے کس طرح صبر کا دامن تھاما اور استقلال کے ساتھ اس پورے مرحلے کو خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا اس تعلق سے انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔
مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے کہا کہ یہ ہمارے لئے ایک چیلنج تھا جسے مجھے پورا کرنا تھا، مجھے جو ذمہ داری دی گئی تھی امارت شرعیہ کو تقسیم ہونے سے بچانے کے ساتھ امیر شریعت کا انتخاب کرانا تھا، یہ صحیح بات ہے کہ اس دوران مجھ پر بلا ضرورت میری ذات کو نشانہ بنایا گیا مگر عزم کیا اور اللہ سے ثابت قدم کی دعا کی. انہوں نے کہ پہلے کے زمانے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و دیگر انبیاء کرام کی ذات کو بھی نشانہ بنایا گیا جبکہ وہ نبی تھے اور معصوم تھے. ہم انسان تو پھر گناہوں کے پتلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پٹنہ: سینئرایڈوکیٹ راغب حسین نے امارت شرعیہ کے تمام کمیٹیوں سے استعفیٰ دیا
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی 170 نئے اراکین کی نامزدگی پر سوال کھڑا کر رہے یہ بالکل غلط اور بے بنیاد ہے اور لوگوں کو ورغلانے کی کوشش ہو رہی ہے. جن لوگوں کی بھی نامزدگی ہوئی ہے وہ مکمل دستوری اور صحیح ہے۔ انہوں نے کہا اس پورے معاملے میں ہر طبقہ کے لوگوں نے تعاون کیا جن کا شکریہ ادا کرنا میرا فرض ہے. امارت شرعیہ کے تمام اراکین شوریٰ، ارباب حل و عقد، اراکین عاملہ، پولس انتظامیہ و صحافی حضرات کا شکریہ ادا کرتا ہوں، خاص طور سے ای ٹی وی بھارت کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہر موقع پر مثبت خبروں سے عوام کو آگاہ کراتی رہی۔