دور حاضر میں اردو فن خطاطی جیسے فن کو زندہ رکھنے کے لئے اردو سے وابستہ تنظیمیں سرگرم ہیں۔ یہ تنظیمیں کسی بھی خاص موقع پر اس فن کو عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں۔ ممبئی کے انجمن اسلام میں فن خطاطی کی نمائش کا اہتمام کیا گیا لیکِن یہ نمائش عام نمائش سے منفرد رہی کیوںکہ اس نمائش میں پیغمبرِ اسلام اور اُن کے القاب سے وابستہ فن خطاطی پیش کیا گیا۔ Exhibition of Calligraphy Art
اس فن خطاطی پروگرام میں مہارشٹر، کرناٹک اور گجرات جیسے ریاستوں سے آئے خطاط نے حصہ لیا اور اپنے اپنے انداز میں پیش کیا۔ نمائش کا انعقاد انجمن اسلام کے کریمی لائبریری میں کیا گیا۔ اس موقع پر انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ اگر پورے ہندوستان سے اس فن کے فنکاروں کو جمع کیا جائے تو یہ ایک بہتر قدم ثابت ہوگا۔ انجمن اسلام اس کے لئے ہم وقت تیار ہے۔
وہیں اس موقع پر اردو کارواں تنظیم سے وابستہ فرید خان نے کہا کہ یہ فن کبھی عروج پر تھا آج زوال کی دہلیز پر دم توڑتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ اس لئے ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ پیغمبر اسلام کی ولادت، پیغمبر اسلام کے قول، اُنکے القاب کے ذریعہ ہم اس فن کو پھر سے زندہ جاوید رکھیں گے۔ ناسک ضلع سے آئے ضیاء اللہ فاروقی عربی اور اُردو کی خطاطی کرتے ہیں۔ ضیاء کہتے ہیں کہ یہ قدم قابل تعریف ہے۔ دور حاضر میں ڈیجیٹل نے اسکی جگہ لی ہے لیکِن ہم ایسا مانتے ہیں کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ اس فن کو مزید عروج ملےگا۔
مہارشٹر کے نندوربار علاقے سے تعلاق رکھنے والے امتیاز انصاری پیشے سے ٹیچر ہے۔ امتیاز کہتے ہیں کہ اس سے قبل ملکی اور غیر ملکی خطاطی مقابلے کی نمائش میں انہوں نے شرکت کی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ فن اور اس سے وابستہ فنکار ترقی کریں۔ امتیاز کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل زمانہ چاہے جتنا ترقی کرلے، وہ فن خطاطی کی جگہ نہیں لے سکتا کیونکہ ہاتھوں سے اس فن کو انجام دینے والے فنکاروں کے اُس سوچ اور جذبے کو ڈیجیٹل سے پُر کرنا مشکل ہے۔
واضح رہے کہ اس نمائش میں مہارشٹر، گجرات اور کرناٹک سے 25 سے زائد خطاطوں کو مدعو کیا گیا۔ مقصد ہے کہ پیغمبر اسلام کی تعلیمات اور اُن کے القاب کو عوام کے سامنے منفرد انداز میں پیش کیا جائے کیوں کہ آج کی اس نمائش کا ذکر جب بھی کہیں ہوگا تو فن خطاطی سے پہلے پیغمبر اسلام اور اُن کے القاب اور تعلیمات کو یاد رکھا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: Abstract and Calligraphy: نواب جہاں بیگم کی آبسٹریکٹ اور کیلی گرافی آرٹ متاثرکن