عالیہ یونیورسٹی گذشتہ کئی برسوں سے مشکل دو سے گذر رہی ہے اور اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ عالیہ یونیورسٹی مغربی بنگال کا واحد اقلیتی تعلیمی ادارہ ہے۔عالیہ یونیورسٹی وزیر اقلیتی امور و مدرسہ تعلیم کے ماتحت ہے۔ عالیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد علی کے ساتھ بدسلوکی کے واقعہ نے یونیورسٹی میں جاری بحران میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کے وی سی محمد علی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں بتایا کہ یونیورسٹی پہلے دن سے ہی مشکلات سے نبرد آزما ہے اور حالیہ دنوں میں مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ یونیورسٹی کے مستقبل کے متعلق انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ یونیورسٹی دوسرے تعلیمی اداروں کی طرح ترقی کرسکے۔ Exclusive talk with VC of Aliah University
مغربی بنگال میں اقلیتیوں کی تعلیمی، معاشی و سیاسی صورت حال پر جب سچر کمیٹی کی رپورٹ آئی تو ریاست کے مسلمانوں میں اس وقت کی بایاں محاذ حکومت کے خلاف ناراضگی پائی جانے لگی کیونکہ گذشتہ 34 برسوں میں بنگال میں بایاں محاذ کی حکومت تھی، لہذا بنگال کے مسلمانوں کی بیچینی کو دیکھتے ہوئے اس وقت کی بایاں محاذ حکومت نے مسلمانوں کی تعلیمی پشماندگی کا ازالہ کرنے کے لئے مدرسہ عالیہ یا کلکتہ مدرسہ کو یونیورسٹی میں بدلنے کا اعلان کیا اور سنہ 2008 میں اسے ایک اقلیتی ادارہ کے طور پر قائم کیا۔
عالیہ یونیورسٹی کے تین کیمپس تالتلہ ،پارک سرکس اور نیو ٹاؤن میں قائم کیا گیا لیکن 2011 میں ممتا بنرجی کی اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی عالیہ یونیورسٹی میں آہستہ آہستہ مسائل پیدا ہونے لگے۔ عالیہ مدرسہ ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ماتحت ہے لیکن ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کو اعلی تعلیمی ادارہ کے نظم و ضبط کا کوئی تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اور یونیورسٹی انتظامیہ و ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے درمیان باہمی تال میل کی کمی کی وجہ سے بھی کئی تنازعات کا سامنا کرنا پڑا۔
گذشتہ تین چار برسوں سے یونیورسٹی مسلسل مختلف طرح کے تنازعات کا شکار ہے۔ طلباء کا مختلف مطالبات پر یونیورسٹی میں ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی میں سیاسی عمل دخل کے باعث کیمپس کی صورتحال بہتر نہیں ہے۔ حال ہی میں یونیورسٹی کے وی سی کے ساتھ پیش آئے واقعہ کو بھی یونیورسٹی میں سیاسی عمل دخل کو ہی وجہ بتایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ عالیہ یونیورسٹی کا بحران تشویش ناک، سہ فریقی میٹنگ کا مطالبہ
اس سلسلے میں یونیورسٹی کے موجودہ وی سی محمد علی جن کی معیاد آئندہ 12 اپریل کو پوری ہونے والی ای ٹی وی بھارت سے ایک خصوصی بات چیت میں عالیہ یونیورسٹی کی موجودہ صورت حال کے وجوہات اور مستقبل پر ایک خصوصی بات چیت میں بتایا کہ عالیہ یونیورسٹی میں جاری بحران نئی بات نہیں ہے اپنے قیام کے بعد سے یونیورسٹی کو اس طرح کے حالات کا سامنا ہے۔ یہ سب تین چار سال میں نہیں ہوا ہے۔گذشتہ چار پانچ برسوں کے دوران ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان تعلقات نہایت خراب رہے ہیں۔
انہوں نے عالیہ یونیورسٹی کی ترقی کے حوالے سے ریاستی حکومت کے متعلق کہا کہ حکومت کا رویہ یونیورسٹی کی ترقی و ترویج کے لئے مثبت ہے لیکن یونیورسٹی کے لئے جو فنڈ دیا جاتا ہے اور جو تجاویز پیش کی جاتی ہیں ان پر عمل نہیں کیا جاتا ہے۔ لیکن یونیورسٹی کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ یونیورسٹی کے تمام فریقین حکومت، ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ اور یونیورسٹی کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ماتحت چلنے والے جو بھی ادارے ہیں جن میں مدرسہ بورڈ،اردو اکاڈمی اور حج کمیٹی ہے عالیہ یونیورسٹی ان سب سے الگ ہے اور اس کے تحت اس کو کچھ مخصوص درجہ ملنا چاہئے۔ اس کو ان ذیلی اداروں سے الگ رکھنا پڑے گا، کیونکہ یونیورسٹی کا اپنا ایکٹ ہے۔ یو جی سی کے اصول و ضوابط کے تحت کام کرنا پڑتا ہے۔ آے آئی سی ٹی ،ایم آئی سی ٹی جیسے اداروں کے تحت کام کرنا پڑتا ہے۔ یونیورسٹی ان ذیلی اداروں سے بلکل الگ ہے۔ یونیورسٹی کا قیام حکومت کی جانب اسمبلی ایکٹ بناکر عمل میں آیا تھا اس لئے اس کو انفرادیت حاصل ہے اور اس لئے عالیہ یونیورسٹی کو ایم اے ایم ای ڈپارٹمنٹ کے ان ذیلی اداروں سے مختلف طرح سے پیش آنے کی ضرورت ہے۔ یونیورسٹی کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ اس کو آزادانہ طور پر کام کرنے کا موقع دیا جائے، اگر اس کے ساتھ مدرسہ بورڈ اور اردو اکاڈمی کی طرح سلوک کیا جاتا ہے تو ایسے میں یونیورسٹی کے وجود کو بچانا مشکل نظر آتا ہے۔