ETV Bharat / bharat

Interview With Professor Ahmad Mahfooz: شعبہ اردو جامعہ کے نئے صدر پروفیسر احمد محفوظ سے خاص بات چیت - بھارت میں اردو کی تنزلی

اردو کی تنزلی کے سوال پر پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ دور حاضر میں اردو کا رول مایوس کن ضرور ہے لیکن کمزور نہیں ہے۔ اس کے لیے ہم سب مل کر کوشش کریں گے جیسا کہ سابق صدور نے اردو کے تئیں کوشش کی ہے۔ ہم بھی اسے فررغ دینے کے لیے محنت کریں گے۔ The Role of Urdu in this Ara is Disappointing says Ahmad Mahfooz

جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے نئے صدر پروفیسر احمد محفوظ سے خاص بات چیت
جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے نئے صدر پروفیسر احمد محفوظ سے خاص بات چیت
author img

By

Published : Feb 16, 2022, 8:23 AM IST

نئی دہلی: ممتاز شاعر اور کلاسیکی ادبیات کے ماہر پروفیسر احمد محفوظ نے آج شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ پروفیسر احمد محفوظ کو 15فروری 2022 سے تین برس کے لیے شعبۂ اردو کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ پروفیسر احمد محفوظ گذشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے اسی شعبے میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ شعبے کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر اور طلبا نے ان کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ شعبے کی تعلیمی اور ادبی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔


ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران پروفیسر احمد محفوظ نے شعبہ اردو کے صدر مقرر ہونے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ عہدہ جتنا بڑا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ وہ اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائیں گے اور اردو کی بقا کے لیے خدمت کرتے رہیں گے۔


انہوں نے شعبہ اردو کے صدر کے عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دینے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جو لوگ اردو کے تئیں ان سے توقعات رکھتے ہیں۔ انہیں معدوم ہونے نہیں دیں گے۔ اساتذہ ، طلبا و اردو کے بہی خواہوں کی مدد سے اسے عملی جامہ پہنانے کی حتی الامکان کوشش کریں گے۔

مزید پڑھیں:۔ Promote Urdu Language: اردو زبان کے فروغ کےلیے اشوک کمار کا مثالی اقدام

جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے نئے صدر پروفیسر احمد محفوظ سے خاص بات چیت


اردو کی تنزلی کے سوال پر پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ دور حاضر میں اردو کا رول مایوس کن ضرور ہے لیکن کمزور نہیں ہے۔ اس کے لیے ہم سب مل کر کوشش کریں گے جیسا کہ سابق صدور نے اردو کے تئیں کوشش کی ہے۔ ہم بھی اسے فررغ دینے کے لیے محنت کریں گے۔

واضح رہے کہ پروفیسر احمد محفوظ کا تعلق شہر الہ آباد کے قصبہ جھونسی سے ہے، جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد الہ آباد یونیورسٹی سے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے مراحل طے کیے۔ ایم فل اور ڈاکٹر یٹ کی ڈگریاں جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے حاصل کی، جہاں پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی کے زیر نگرانی تنقیدات میر کا تنقیدی مطالعہ کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کا مقالہ تحریر کیا۔


پروفیسر احمد محفوظ نے اوائل عمر میں اپنے جن اساتذۂ سخن کے دامن تربیت سے فیض حاصل، ان میں اسلام حسین اسلم مرحوم اور صغیر احمد صدیقی فرید مرحوم قابل ذکر ہیں۔شیخ عبدالحمید سے استفادے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔


احمد محفوظ کو عہد ساز ادیب و ناقد شمس الرحمن فاروقی سے بھی شرف تلمذ حاصل رہا ہے اور انھیں کے زیر نگرانی احمد محفوظ نے کلیات میر کی ترتیب و تدوین کا اہم کام انجام دیا۔انہوں نے تین دہائیوں کے طویل عرصے تک فاروقی صاحب سے فیض حاصل کیا ہے۔ احمد محفوظ اردو دنیا میں شمس الرحمن فاروقی کے عزیز ترین شاگرد کی حیثیت سے بہت معروف ہیں۔

Interview With Professor Ahmad Mahfooz: شعبہ اردو جامعہ کے نئے صدر پروفیسر احمد محفوظ سے خاص بات چیت

نئی دہلی: ممتاز شاعر اور کلاسیکی ادبیات کے ماہر پروفیسر احمد محفوظ نے آج شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ پروفیسر احمد محفوظ کو 15فروری 2022 سے تین برس کے لیے شعبۂ اردو کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ پروفیسر احمد محفوظ گذشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے اسی شعبے میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ شعبے کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر اور طلبا نے ان کے تئیں اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ شعبے کی تعلیمی اور ادبی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا۔


ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران پروفیسر احمد محفوظ نے شعبہ اردو کے صدر مقرر ہونے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ عہدہ جتنا بڑا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ وہ اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائیں گے اور اردو کی بقا کے لیے خدمت کرتے رہیں گے۔


انہوں نے شعبہ اردو کے صدر کے عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دینے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جو لوگ اردو کے تئیں ان سے توقعات رکھتے ہیں۔ انہیں معدوم ہونے نہیں دیں گے۔ اساتذہ ، طلبا و اردو کے بہی خواہوں کی مدد سے اسے عملی جامہ پہنانے کی حتی الامکان کوشش کریں گے۔

مزید پڑھیں:۔ Promote Urdu Language: اردو زبان کے فروغ کےلیے اشوک کمار کا مثالی اقدام

جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردو کے نئے صدر پروفیسر احمد محفوظ سے خاص بات چیت


اردو کی تنزلی کے سوال پر پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ دور حاضر میں اردو کا رول مایوس کن ضرور ہے لیکن کمزور نہیں ہے۔ اس کے لیے ہم سب مل کر کوشش کریں گے جیسا کہ سابق صدور نے اردو کے تئیں کوشش کی ہے۔ ہم بھی اسے فررغ دینے کے لیے محنت کریں گے۔

واضح رہے کہ پروفیسر احمد محفوظ کا تعلق شہر الہ آباد کے قصبہ جھونسی سے ہے، جہاں انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد الہ آباد یونیورسٹی سے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے مراحل طے کیے۔ ایم فل اور ڈاکٹر یٹ کی ڈگریاں جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے حاصل کی، جہاں پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی کے زیر نگرانی تنقیدات میر کا تنقیدی مطالعہ کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کا مقالہ تحریر کیا۔


پروفیسر احمد محفوظ نے اوائل عمر میں اپنے جن اساتذۂ سخن کے دامن تربیت سے فیض حاصل، ان میں اسلام حسین اسلم مرحوم اور صغیر احمد صدیقی فرید مرحوم قابل ذکر ہیں۔شیخ عبدالحمید سے استفادے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔


احمد محفوظ کو عہد ساز ادیب و ناقد شمس الرحمن فاروقی سے بھی شرف تلمذ حاصل رہا ہے اور انھیں کے زیر نگرانی احمد محفوظ نے کلیات میر کی ترتیب و تدوین کا اہم کام انجام دیا۔انہوں نے تین دہائیوں کے طویل عرصے تک فاروقی صاحب سے فیض حاصل کیا ہے۔ احمد محفوظ اردو دنیا میں شمس الرحمن فاروقی کے عزیز ترین شاگرد کی حیثیت سے بہت معروف ہیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.