ای ٹی وی بھارت نے اردو کے ممتاز نقاد پروفیسر شارب ردولوی سے خاص بات چیت کی۔ عالمی یوم اردو کے موقع پر انہوں نے تمام لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن محاسبہ کا دن ہوتا ہے کہ ہم اس بات کا تجزیہ کریں اور غور وفکر کریں کہ اردو کی ترویج و ترقی کا کام کس مرحلے پر پہنچا ہے اور کیا خامیاں رہ گئی ہیں۔ اردو زبان میں کتنے رسائل و جرائد و اخبارات جاری ہوئے، کتنے بند ہوئے، اخبارات کن حالات سے دوچار ہیں، ان کی زبان کا پیمانہ کیا ہے، اردو کے لیے کام کرنے والے حکومتی ادارے کس پیمانے پر کام کر رہے ہیں اور اگر کام نہیں ہو رہا ہے تو صدائے احتجاج بلند کیوں نہیں کیا جاتا؟ ان تمام امور پر غور و فکر کا دن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش سمیت متعدد ریاستوں میں حکومت کی جانب سے اردو کی ترویج و ترقی کے لیے ادارے قائم کیے گئے ہیں جس میں اردو اکادمی قابل ذکر ہے لیکن اردو اکادمی کے عہدے داران کا انتخاب حکومت کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی لوگ زیادہ اور اردو سے محبت کرنے والے افراد کم پائے جاتے ہیں۔ کووڈ وبا کی وجہ سے بھارت سے نکلنے والے متعدد رسائل و جرائد و اخبارات سخت متاثر ہوئے اور کئی اخبارات بند بھی ہو چکے ہیں، اس پر غور کرنا چاہیے اور نجی و سرکاری اسکولز میں اردو زبان کی تعلیم کو عام کرنے کی پائیدار کوشش ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کی کسی بھی زبان کی ترویج و ترقی کے لیے اس زبان کے اخبارات اور رسائل کا زندہ ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ رسائل اور اخبارات بند ہوجائیں گے تو زبان کی ترویج و ترقی رک جائے گی۔ لہذا یہ اخبارات اور رسائل و جرائد حکومت کے اشتہارات پر منحصر ہوتے ہیں۔ موجودہ وقت میں حکومت کی عدم توجہی کے سبب اردو اخبارا کے حالات ناگفتہ بہ ہیں۔ لہٰذا حکومت کو خصوصی توجہ دے کر کے ان اخبارات کو زندہ کرنا چاہیے تاکہ اردو کی ترویج و ترقی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کا آج 144واں یوم پیدائش
انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے حوالے سے یہ بے جا الزام لگتا رہا ہے کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے۔ تاریخ پر نظر ڈالیں تو اردو کے حوالے سے قربانیاں دینے والے افراد مسلمان نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے لوگ تھے جنہوں نے اردو کے حقوق کے لیے احتجاجی مظاہرے و بھوک ہڑتال کیے، یہاں تک کہ ان کی موت بھی ہوگی۔
کان پور کے دیو نارائن پانڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دیو نارائن پانڈے نے اردو کے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی اور اسی دوران ان کی موت بھی ہوگئی تھی جو مسلمان نہیں بلکہ غیر مسلم تھے۔
اعظم گڑھ کے جے نارائن سنگھ تھے جنہوں نے اردو کے لیے بھوک ہڑتال کی تھی ان بھی موت ہو گئی تھی جن کا مجسمہ آج بھی مئو میں نصب ہے۔ لہذا یہ کہنا کہ اردو مسلمانوں کی زبان ہے یہ سراسر غلط ہے۔
علامہ اقبال کے حوالے سے انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیت ہے جس پر بہت کچھ لکھا پڑھا جا چکا ہے۔ مختصر سے وقت میں ان کی شخصیت کا تجزیہ کرنا بہت مشکل ہے۔ بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ ان کی شخصیت ہمہ جہت ہے جن کی صلاحیت کو بابائے قوم مہاتما گاندھی سے لے کر کے سرکردہ شخصیات نے اعتراف کیا ہے اور اپنے خطوط میں ذکر کیا ہے۔