نئی دہلی: ملک میں بڑھتے نفرتی ماحول میں مسلم تنظیموں کی خاموشی پر اٹھ رہے سوالات کے جواب میں جماعت اسلامی ہند کے امیر انجینیئر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ملی تنظیموں پر انگشت نمائی ٹھیک نہیں ہے، ملی تنظیمیں اپنے اپنے طریقے سے کام کرنے میں سرگرم ہیں۔ آل انڈیا مجلس مشاورت کی جانب سے بلائی گئی ملی تنظیموں کی کانفرنس کے بعد انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی۔ Exclusive Interview With President Of Jamaat E Islami Hindi
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کے شہریوں کے سامنے سب سے بڑا چیلنج دستوری بالادستی کو بچانا، تاریخی و ثقافتی شناخت کو باقی رکھنا اور سماج کے مختلف فرقوں کے درمیاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے آل انڈیا مجلس مشاورت کی پہل کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس نے 20 اور 21 مئی کو تمام ملی تنظیموں کے لیے جو کنونشن بلائی ہے وہ قابل ستائش ہے اور وہ اس کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس سے تمام ملی تنظیموں کے درمیان اتحاد قائم ہوگا اور جو ہماری ذمہ داریاں ہیں، اس میں اجتماعی کوشش سے کوئی نہ کوئی مسئلہ کا حل نکالا جائے گا۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں بیروزگاری کی شرح خطرناک حدتک بڑھ گئی ہے، اشیائے ضروریات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور امیر و غریب کے درمیان حکومت کے فیصلوں کے نتیجہ میں خلیج بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملی تنظیموں پر انگشت نمائی کررہے ہیں وہ صحیح نہیں ہے بلکہ ملی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر شعبہ میں کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیلوں میں قید نوجوان کی رہائی کے لئے پوری کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لئے اے پی سی آر جس کو جماعت اسلامی کی حمایت حاصل ہے وہ اس سمت میں مسلسل کام کر رہی ہے اور قیدیوں کی رہائی کے لئے اسباب فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی تعلیمی میدان میں آگے ہے اور ملک بھر میں تعلیم کے لیے کوشاں ہے اور جہاں بھی ضرورت ہوگی وہاں پر تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں گے۔