بھاگلپور: بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن امتیاز احمد نے موجود دور میں اردو زبان کی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے تعلق سے لوگوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ پُرامید رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ زبان ختم نہیں ہوگی بلکہ اس کا عروج ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں اردو سے متعلق لوگوں میں بیداری آئی ہے، پہلے اردو زبان کو لوگوں کے ذہن سے مفقود کر دیا گیا تھا لیکن سرکاری سطح پر کوششیں کی گئی ہیں اور کہیں نا کہیں اردو زبان نے کروٹ لی ہے۔ شادی و بیاہ کے رقعہ پر اردو زبان میں دعوت نامہ لکھا جارہاہے اور کسی حد تک دوکانوں پر بھی اردو زبان میں بورڈ لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو فروغ دینے کے لئے ہمیں آگے آنا ہوگا، ہمیں دوسروں کے بھروسے نہیں بیٹھنا ہوگا بلکہ خود کوششیں کرنی ہوں گی۔
انہوں مزید کہا کہ اردو کے بہی خواہ افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے گھروں میں اردو کو فروغ دیں۔ اپنے بچوں کو عصری تعلیم سے آراستہ کریں لیکن اردو کی تعلیم ضرور دیں۔ انہوں نے اردو داں طبقے سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اس زبان کے لیے جتنی جد و جہد کرنی چاہیے نہیں کی جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس زبان میں بھی ترقی کے کافی مواقع موجود ہیں لیکن ضرورت ہے کہ اردو داں طبقہ صرف سند ہی حاصل نہ کرے بلکہ استعداد پیدا کریں۔
مزید پڑھیں:۔ Akhtarul Iman On Urdu بہار میں اقتدار بدلنے کے باوجود اردو کے ساتھ نا انصافی جاری
آپ کو بتادیں کہ امتیاز احمد کریمی بہار کے وہ افسر ہیں جو جس شعبے میں بھی جاتے ہیں وہ فعال اور سرگرم ہو جاتا ہے، خواہ وہ اردو اکیڈمی ہو، وقف بورڈ ہو یا پھر اردو ڈائریکٹوریٹ۔ بہار کی تاریخ میں اردو ڈائریکٹوریٹ کا نام شاید کچھ ہی لوگ جانتے ہوں گے لیکن جب امتیاز احمد کریمی اس کے ڈائریکٹر بنائے گئے تو انہوں نے اسکی ایک الگ پہچان بنائی حالانکہ اب وہ بہار پبلک سروس کمیشن کے رکن ہیں لیکن وہ فروغ اردو میں پوری دلچسپی رکھتے ہیں۔ بہار میں اردو کے ماضی، حال اور مستقبل کے بارے مستقل بیداری پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔