آگرہ: ریاست اترپردیش کے ضلع آگرہ میں بچوں کے لئے کام کرنے والے چائلڈ رائٹس ایکٹوسٹ نریش پارس کے ذریعہ حکومت سے مانگے گئے ایک آر ٹی آئی کے جواب نے سب کو حیران کردیا ہے۔ چائلڈ رائٹس ایکٹیوسٹ نریش پارس نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اسٹیٹ کرائم ریکارڈ لکھنؤ سے آر ٹی آئی کے ذریعے 2015 سے 2021 تک بچوں کی عمر کے مطابق اضلاع میں جنسی استحصال کے معاملات کے بارے میں جانکاری طلب کی تھی۔ دفتر نے دارالحکومت لکھنؤ سمیت تقریباً 48 اضلاع کا ڈیٹا مرتب کرنے کے بعد نریش پارس کو جواب بھیجا ہے۔ آر ٹی آئی کے جواب کے مطابق گذشتہ سات برسوں میں بچوں کے خلاف جنسی استحصال کے 11,902 معاملات درج کیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق روزانہ چار بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے۔ یہ ڈیٹا دارالحکومت لکھنؤ سمیت 48 اضلاع کا ہے، جس میں 27 اضلاع کا ڈیٹا غائب ہے۔ اس آر ٹی آئی کے بعد اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی استحصال کے معاملات ہر سال بڑھ رہے ہیں۔ Every Day 4 Cases under Pocso Registered in UP
مزید پڑھیں:۔ بچوں کے خلاف بڑھتے جرائم کو روکنے کے لیے حکومتی اقدمات پر ایک نظر
اس آر ٹی آئی میں 48 اضلاع کے اعداد و شمار کو جمع کیا گیا ہے، جس کے مطابق لکھنؤ گزشتہ سات برسوں میں بچوں کی عمر کے لحاظ سے درج ہونے والے جنسی استحصال کے معاملات میں سرفہرست ہے۔ لکھنؤ میں 800 سے زیادہ معاملات درج کیے گئے ہیں۔ دوسرے نمبر پر پیلی بھیت میں 750، تیسرے نمبر پر بجنور میں 589 اور مہاراج گنج میں 489 معاملے درج کیے گئے ہیں۔ آگرہ ضلع کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو مہینوں میں 85 لاپتہ بچوں کا اندراج کیا گیا، جن میں زیادہ تر واقعات عشقیہ کے تھے۔ ان واقعات میں لڑکیاں نابالغ پائی گئیں۔ زیادہ تر کیسز میں پولیس بازیابی کی بات کرتی ہے لیکن اب تک پولیس صرف 26 لڑکیوں کو بازیاب کر سکی ہے۔ چائلڈ رائٹس ایکٹیوسٹ کے مطابق ضلع میں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جن کا پولیس کی طرف سے کوئی اندراج نہیں کیا جاتا اور یہ تشویشناک بات ہے۔ Every Day Pocso Cases in UP