یوروپی یونین نے طالبان کی جانب سے پیر کو لڑکیوں کے لئے سیکنڈری تعلیم حاصل کرنے پر عائد پابندی کی مذمت کی اور یونین کا خیال ہے کہ اس سے تحریک کے مطلوبہ جواز حاصل کرنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک نے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر طالبان کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے کہ جس میں 10 لاکھ سے زائد افغان لڑکیوں کے لیے ثانوی سطح کی تعلیم سے روکا گیا ہے۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ تمام بچوں کے لیے تعلیم کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ EU Calls On Taliban To Open Secondary Schools For Girls In Afghanistan
امارت اسلامیہ کے اس فیصلے پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے جس میں کینیڈا، فرانس، اٹلی، ناروے، برطانیہ، ریاستہائے متحدہ امریکہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے نے جمعہ کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں افغان لڑکیوں کو بالآخر اسکول جانے کا موقع دینے سے انکار کرنے کے طالبان کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بدھ کو طالبان حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں چھٹی جماعت سے اوپر کی طالبات کو ان کی کلاسوں میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ لڑکیوں کو مزید کہا گیا کہ جب تک امارت اسلامیہ اپنے اگلے فیصلے کا اعلان نہیں کرتی وہ گھر میں ہی رہیں۔ مقامی خبر رساں ایجنسی طلوع نیوز کے مطابق افغان وزارت تعلیم کے ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ نہیں بنایا جاتا۔ افغانستان میں وزارت تعلیم کے ترجمان عزیز احمد ریان نے کہا کہ فی الحال چھٹی جماعت سے آگے کے طالبات کے اسکول بند رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ کی قیادت اس بارے میں بہت جلد ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔Taliban Closes Girls Schools after Reopening
مزید پڑھیں:۔ Taliban Closes Girls Schools after Reopening: افغانستان میں طالبات کے ہائی اسکول دوبارہ کیوں بند کر دیئے گئے؟