ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے تیزی سے پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 2،17،353 سے زائد نئے کیسز درج کئے گئے ہیں جبکہ اس مہلک وبا سے 1185 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد میں بھی روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت ان اعداد و شمار کے تعلق سے جاری بحث کے درمیان گراؤنڈ رپورٹ کی مدد سے تین بڑے سوالات اٹھا رہا ہے۔
پہلے ملک کی تین اہم ریاستوں میں ہونے والی ہلاکتوں اور سرکار کی طرف سے جاری کیے جانے والے ہلاکتوں کے اعدادوشمار کے درمیان فرق دیکھتے ہیں، جس کی وجہ سے کورونا سے ہلاکت کے سرکاری اعداد و شمار پر سوالیہ نشان اٹھایا جا رہا ہے۔
مدھیہ پردیش
مدھیہ پردیش میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 10،166 نئے کیسز درج کئے گئے ہیں اور 53 افراد کی موت ہوئی ہے۔ ریاست میں اوسطاً کورونا کے مریض اسی شرح سے سامنے آ رہے ہیں لیکن ہلاکتوں کی تعداد پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔
اگر ہم مدھیہ پردیش کے 12 اپریل کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پوری ریاست میں اس دن کورونا کی وجہ سے 47 افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ اسی دن بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ میں 58 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔
اسی طرح چھندواڑہ میں 37 سے زائد لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ بھوپال اور چھندواڑہ میں مجموعی طور پر 74 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں، جو اس دن ریاست میں کورونا کی ہلاکت کے سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ تھیں۔
دہلی
قومی دارالحکومت دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 16،699 نئے معاملے درج کئے گئے جبکہ 112 افراد کی موت ہوئی۔ دہلی میں اب تک مجموعی طور پر 54،309 فعال معاملات ہیں۔
دارالحکومت دہلی میں کووڈ سے مرنے والوں کے سرکاری اعداد و شمار اور شمشان گھاٹ میں لاشوں کے اعداد و شمار پر بھی سوال اٹھایا جا رہا ہے۔
اگر آپ دہلی میں 12 اپریل کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے شمشان گھاٹ میں 43 افراد کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں اور نئی دہلی میونسپل کارپوریشن کے ماتحت شمشان گھاٹوں میں 40 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔
اس طرح سے صرف دو میونسپل کارپوریشنوں کے تحت مجموعی طور پر 83 افراد کی لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں جبکہ 12 اپریل کو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 72 افراد کی کورونا سے موت ہوئی تھی۔
چھتیس گڑھ
اسی طرح چھتیس گڑھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 15،256 نئے کیسز درج کئے گئے اور اس دوران 105 افراد ہلاک ہوئے لیکن دہلی اور مدھیہ پردیش کی طرح چھتیس گڑھ میں بھی سرکاری سطح پر ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں۔
چھتیس گڑھ کے درگ میں کورونا کی رفتار خوفناک ہے۔ اگر آپ 13 اپریل کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو درگ کے ایک شمشان گھاٹ میں مجموعی طور پر 61 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 13 اپریل کو پورے چھتیس گڑھ میں 73 افراد کی موت ہوئی تھی۔
اگر آپ اب بھی اعداد و شمار کے ذریعہ اس کہانی کو نہیں سمجھے ہیں تو ہم آپ کو سمجھاتے ہیں۔
چھتیس گڑھ کی مثال لیں۔ یہاں 28 اضلاع ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 13 اپریل کو ریاست بھر میں کورونا سے 73 افراد کی موت ہوئی جب کہ درگ میں صرف ایک شمشان گھاٹ میں 61 افراد کی لاشوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔مانا کہ دوسری قسم کی بیماریاں، حادثات یا قدرتی وجوہات بھی موت کا سبب بن سکتی ہیں۔ یہ کہنا بھی سراسر غلط ہوگا کہ تمام موت کورونا کی وجہ سے ہوئی ہے۔
لیکن جس طرح سے کورونا کے اعدادوشمار ہر 24 گھنٹوں میں بڑھتے جارہے ہیں اور کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اس سے حکومت کے اعداد و شمار پر سوالات اٹھتے ہیں۔
اسی طرح ای ٹی وی بھارت نے بھی کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے 3 سوالات ہیں جن پر ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کو صورتحال کو صاف کرنا چاہئے۔ یہ سوالات ہیں ....
1 ۔ موت کے اعدادوشمار میں فرق کیوں ہے؟
2 ۔ کیا موت کے اعداد و شمار چھپائے جا رہے ہیں؟
3 ۔ کیا اعداد و شمار جمع کرنے میں کوآرڈینیشن کی کمی ہے؟
ان سوالات پر حکومتوں کو اپنا مؤقف واضح کرنا چاہئے کیونکہ کورونا بحران کا موجودہ مرحلہ 2020 سے بھی زیادہ تیز اور خطرناک ہے جو عام لوگوں میں خوف پیدا کررہا ہے۔