ان اقلیتی اداروں کے ملازمین کی تنخواہ کی ادائیگی کی جانب حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان ملازمین کو لاک ڈاؤن اور کورونا جیسے سخت حالات میں بھی پریشانیوں سے جوجھنا پڑا۔ اس ماحول میں بھی یہ ملازمین دفتر آکر کام کرتے تھے اور موجودہ وقت میں بھی اس امید پر روزانہ دفتر آتے ہیں کہ کسی دن تنخواہ آجائے گی لیکن گزشتہ 27 ماہ کے انتظار کے بعد ان ملازمین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سنی سینٹرل وقف بورڈ کے لاء آفیسر مبین احمد خان نے بتایا کہ گزشتہ 27 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے نہ صرف روز مرہ کی زندگی سخت پریشانیوں کا سامنا کر رہی ہے بلکہ بچوں کی تعلیم و تربیت میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بر وقت بورڈ میں تقریبا 61 ملازم ہیں اور بیشتر ملازم عمر رسیدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب دوسری ملازمت کی جانب بھی وہ نہیں دیکھ سکتے، کچھ ملازم تو صبح دودھ اور بریڈ بیچتے ہیں۔ کچھ ملازم ٹیوشن پڑھا کر اپنا خرچ چلاتے ہیں۔ یہی حالت گزشتہ 27 ماہ سے ہے لیکن حکومت کی نہ کوئی توجہ ہے اور نہ ہی افسران اس جانب جب کوئی پیش رفت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
تریپورہ تشدد پر شرپسندوں کے خلاف کارروائی نہیں ہونا افسوسناک: مولانا ارشد مدنی
مبین بتاتے ہیں کہ نہ صرف موجودہ حکومت بلکہ سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی حکومت میں بھی کئی کئی ماہ تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی لیکن ان حکومتوں نے تاخیر سے کچھ بجٹ کی منظوری کی تھی لیکن موجودہ حکومت نے اب تک تنخواہوں کے حوالے سے کسی بھی بجٹ کی منظوری نہیں دی ہے۔
احمد بتاتے ہیں کہ حکومت کہتی ہے کہ وقف بورڈ کی جو آمدنی ہے اس سے تنخواہوں کی بھرپائی کی جائے لیکن اوقاف جائیداد کی آمدنی کل آمدنی کا 7 فیصد وقف بورڈ میں آتا ہے، جس میں سے 6 فیصد ہی ملازموں کی تنخواہ کے لئے استعمال کرتے ہیں اور یہ رقم بہت معمولی ہوتا ہے۔ چونکہ وقف بورڈ میں مندرج بیشتر اوقاف قبرستان ،درگاہ ،مساجد ہیں جن کی آمدنی نہیں ہے، اس وجہ سے تنخواہوں کی مکمل ادائیگی نہیں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ہی حکومت ملازموں کی تنخواہ کی ادائیگی کے لیے باضابطہ نظم و ضبط تیار نہیں کیا ہے لیکن دیگر ریاستوں میں مثلا بہار ،ہریانہ چندی گڑھ ،پنجاب میں حکومت ملازموں کی تنخواہ کی مکمل ادائیگی کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ ملک کا سب سے بڑا اوقاف ادارہ ہے، جس میں 233123 اوقاف مندرج ہیں، 9 مقدمہ زیر سماعت ہیں، سبھی ملازمین وقت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔