میانمار سٹیٹ کاؤنسلر آنگ سنگ سوکی سمیت صدر ون میئنٹ اور برسراقتدار پارٹی کے دیگر سینیئر ارکان کو پیر کے روز علی الصبح حراست میں لیے جانے بعد فوج نے ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال کا اعلان کردیا ہے۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹز میں بتایا گیا تھا کہ آنگ سانگ سوکی اور مسٹر ون میئنٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل لیگ فار ڈیمورکیسی پارٹی (این ایل ڈی) کے دیگر اراکین کو آج صبح فوج نے تختہ پلٹ کر حراست میں لیا۔
اس دوران امریکہ کے صدر جوبائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے انہیں میانمار کی صورتحال کی اطلاع دی۔
امریکہ نے آنگ سانگ سوکی اور صدر کو فوجی حراست سے آزاد کرنے کے لیے کہا ہے اور ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس آٹھ نومبر کو ہوئے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ہونے پر تختہ پلٹنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا تاہم یہ انتخاب ملک میں سنہ 2011 میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری بار عام انتخابات تھے۔
خیال رہے کہ میانمار میں فوج نے حکمران جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے ترجمان میو نیونٹ نے کہا ہے کہ آنگ سانگ سوکی اور صدر یو ون میئنٹ کو فوج نے حراست میں لیکر نظر بند کردیا گیاہے تاہم تمام فون لائنز اور انٹرنیٹ کو بند کردیا گیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے ایک برس کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور سابق جنرل اور نائب صدر ٹکسال سویٹ کو ایگزیکٹو صدر مقرر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ میانمار فوج نے اس 'بغاوت' پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے تاہم ایک عینی شاہد نے بتایا کہ یانگون شہر میں ہر جگہ فوج تعینات کردی گئی ہے، وہیں سرکاری ٹی وی سے نشریہ میں کہا ہے کہ وہ تکنیکی وجوہات کی بناء پر خبر نشر کرنے سے قاصر ہے۔